
سینئر صحافی وتجزیہ کار جاوید چوہدری نے نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام روبرو میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان حکومت سازی کیلئے کوششیں جاری ہونے کا انکشاف کر دیا۔ جاوید چوہدری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بنانے کے لیے آج بھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
8 فروری کے عام انتخابات کے بعد پیپلزپارٹی کی لیڈرشپ کی حکومت سازی کیلئے عمران خان سے بات چیت ہوئی تھی جس کی تمام تفصیلات اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ کے پاس ہیں۔
جاوید چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کی حکومت بنانے کے لیے لطیف کھوسہ آج بھی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں اور موجودہ سیاسی منظرنامے میں لطیف کھوسہ کا موقف ہے کہ پہلے مسلم لیگ ن اور پھر ایم کیو ایم سے نپٹا جائے اور پیپلزپارٹی کے ساتھ مل کر حکومت قائم کی جائے۔
پاکستان تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی مل کر حکومت قائم کر لیتے ہیں تو اس صورت میں وزیراعظم کون ہو گا؟ پر بات کرتے ہوئے جاوید چوہدری کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کے مل کر حکومت قائم کرنے کی صورت میں پیپلزپارٹی چاہے گی کہ وزیراعظم بلاول بھٹو زرداری بنے، عمران خان اس پر راضی ہوتے ہیں تو دونوں جماعتیں مل کر حکومت سازی کر سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان بلاول بھٹو کو بطور وزیراعظم تسلیم نہیں کرتا تو پیپلزپارٹی کو سوٹ نہیں کرتا کہ وہ عمران خان یا اس کے کسی بندے کو وزیراعظم کی کرسی دے دیں۔
تحریک انصاف کی وزارت عظمیٰ دینے کے بعد پیپلزپارٹی کی پوزیشن جوں کی توں رہے تھے جو انہیں سوٹ نہیں کرتا
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو میاں برادران کے ساتھ والا سیٹ اپ زیادہ سوٹ کرتا ہے جس میں وہ حکومت میں ہیں بھی اور نہیں بھی، لطیف کھوسہ کی پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کو ایک ٹیبل پر بٹھانے کی کوشش کامیاب ہو گئیں تو منظرنامہ تبدیل بھی ہو سکتا ہے۔
تحریک انصاف پر پابندی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا اس کا فیصلہ حکومت کو کرنا ہے تاہم یہ پابندی برقرار نہیں رکھی جا سکتی کیونکہ عدالتیں اس وقت متحرک ہیں جنہیں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کو تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے کے لیے بنیادی وجوہات پیش کرنا ہوں گی۔
ملک کی موجودہ صورتحال میں تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے حکومت طاقت کے مظاہرے سے عمران خان اور ان کے حمایتیوں کو یہ باور کروانا چاہتی ہے کہ جب تک وہ نہیں چاہیں گے تو تحریک انصاف کو راحت وچین نصیب نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے موجودہ محاذ آرائی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ لڑائی عدالتوں اور ریاست کے درمیان ہو رہی ہے، سچی بات یہی ہے کہ ہائیکورٹس اور سپریم کورٹس میں اس وقت 125 ججز موجود ہیں جن کی اکثریت عمران خان کے ساتھ ہے۔ 125 ججز کے عمران خان کے ساتھ ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ بھی عوام سے ہیں اور ان کی نبض سے آگاہ ہیں اور بظاہر اس وقت عوام عمران خان کیساتھ ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/2jedddyakadawa.png