پی ٹی آئی کی اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی غلط تھی،وڑائچ

8fgghyrhyjsuujj.png

پاکستان میں محض مقبولیت کسی بھی رہنما کو اقتدار کی ضمانت نہیں دے سکتی، بلکہ اصل طاقت قبولیت میں پوشیدہ ہے، سہیل وڑائچ۔

انہوں نے آج ٹی وی کے پروگرام “روبرو” میں گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ "پاکستان میں مقبولیت قبولیت سے وابستہ ہے، صرف مقبولیت سے کسی کو اقتدار یا حکمرانی نہیں مل سکتی۔" وڑائچ کے مطابق، طاقت مقبولیت کی بلندی ہے، مگر قبولیت کہیں زیادہ طاقتور ہوتی ہے اور یہی اصل حقیقت ہے۔

سہیل وڑائچ نے پی ٹی آئی کے 8 فروری کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے اس کے بعد متعدد ریلیاں نکالیں اور عالمی برادری سے اس معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کی۔ ان کے مطابق، پی ٹی آئی کے مطالبات حکومت سے مذاکرات کا حصہ تھے، تاہم حکومتی اتحاد نے اس پر واضح طور پر کہا کہ اس طرح کے مطالبات معیشت اور سیاسی استحکام پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں، اس لیے انہیں تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔

سہیل وڑائچ نے دونوں فریقوں کو مشورہ دیا کہ وہ ایک “سمجھدار راستہ” اپنائیں اور غیر منطقی مطالبات سے گریز کریں۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو یہ بھی کہا کہ وہ خان صاحب اور دیگر قیدیوں کی رہائی کے مطالبات پر زور دے، کیونکہ ایسا قدم سیاسی صورتحال میں بہتری لا سکتا ہے۔ وڑائچ کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کو ایک دوسرے کی طاقت کو سمجھ کر بات چیت کرنی چاہیے، تاکہ معقول حل نکل سکے۔

سہیل وڑائچ نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنما کم سیٹوں کے باوجود پارلیمنٹ میں شامل ہوئے، اور صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے بعد میں حکومت تک پہنچے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں مسائل کا حل ہمیشہ صبر اور حکمت عملی سے ہی نکلتا ہے۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کا حل صرف مذاکرات اور جنگ بندی میں ہے۔ اگرچہ انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر قومی حکومت بھی بن سکتی ہے، مگر وہ اس کی فوری توقع نہیں رکھتے۔ ان کا موقف تھا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان لڑائی نہ صرف بے فائدہ ہے بلکہ اس سے کسی بھی فریق کو فائدہ نہیں پہنچتا۔ وڑائچ نے مزید کہا کہ مذاکرات میں وقت لگتا ہے، اور حکومت کو اس بات کا فائدہ ہوا کہ پی ٹی آئی کا اسلام آباد مارچ ناکام ہوگیا۔

جب حالیہ بات چیت کی کوششوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو سہیل وڑائچ نے کہا کہ کسی بھی فریق نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا، کیونکہ مذاکرات کے لیے اعتماد سازی کے اقدامات اور باہمی اعتماد کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پی ٹی آئی کی اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی غلط تھی، اور یہ پارٹی کے لیے بہتر ہوتا کہ وہ فوج کی سیاست میں مداخلت نہ کرتی۔

سہیل وڑائچ نے اس بات کا ذکر کیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی نہ ملک کے لیے مفید تھی اور نہ ہی فوج کے لیے، بلکہ پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش نے انہیں مزید مقبول بنا دیا۔ اسی طرح، انہوں نے پی ٹی آئی کو مشورہ دیا کہ وہ مذاکرات کی میز پر بیٹھتے ہوئے اپنے بعض مطالبات میں نرمی لائے، کیونکہ پی ٹی آئی کے پاس مقبولیت ہے اور اسٹیبلشمنٹ کے لیے چیلنج یہ ہے کہ عوامی ووٹ عمران خان کے ساتھ ہے۔

سہیل وڑائچ نے یہ بھی کہا کہ جب تک عمران خان نظام سے باہر ہوں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام نہیں آ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت کی اہمیت ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ پی ٹی آئی کمزور ہو، لیکن اس صورتحال میں لڑائی کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
 

Islamabadiya

Chief Minister (5k+ posts)
and i bet khan knows this too

he underestimated Asim Muneer greatly

khan thought AM would be something like Bajwa too but AM proved to be too good for mr bongee khan

now its too late, rabid dogs of social media wont even listen to khan and will bite khan as well

khan has been begging AM for maafi but nobody from AM team cares to even hear khan out
 

wasiqjaved

Chief Minister (5k+ posts)
8fgghyrhyjsuujj.png

پاکستان میں محض مقبولیت کسی بھی رہنما کو اقتدار کی ضمانت نہیں دے سکتی، بلکہ اصل طاقت قبولیت میں پوشیدہ ہے، سہیل وڑائچ۔

انہوں نے آج ٹی وی کے پروگرام “روبرو” میں گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ "پاکستان میں مقبولیت قبولیت سے وابستہ ہے، صرف مقبولیت سے کسی کو اقتدار یا حکمرانی نہیں مل سکتی۔" وڑائچ کے مطابق، طاقت مقبولیت کی بلندی ہے، مگر قبولیت کہیں زیادہ طاقتور ہوتی ہے اور یہی اصل حقیقت ہے۔

سہیل وڑائچ نے پی ٹی آئی کے 8 فروری کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے اس کے بعد متعدد ریلیاں نکالیں اور عالمی برادری سے اس معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کی۔ ان کے مطابق، پی ٹی آئی کے مطالبات حکومت سے مذاکرات کا حصہ تھے، تاہم حکومتی اتحاد نے اس پر واضح طور پر کہا کہ اس طرح کے مطالبات معیشت اور سیاسی استحکام پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں، اس لیے انہیں تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔

سہیل وڑائچ نے دونوں فریقوں کو مشورہ دیا کہ وہ ایک “سمجھدار راستہ” اپنائیں اور غیر منطقی مطالبات سے گریز کریں۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو یہ بھی کہا کہ وہ خان صاحب اور دیگر قیدیوں کی رہائی کے مطالبات پر زور دے، کیونکہ ایسا قدم سیاسی صورتحال میں بہتری لا سکتا ہے۔ وڑائچ کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کو ایک دوسرے کی طاقت کو سمجھ کر بات چیت کرنی چاہیے، تاکہ معقول حل نکل سکے۔

سہیل وڑائچ نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنما کم سیٹوں کے باوجود پارلیمنٹ میں شامل ہوئے، اور صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے بعد میں حکومت تک پہنچے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں مسائل کا حل ہمیشہ صبر اور حکمت عملی سے ہی نکلتا ہے۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کا حل صرف مذاکرات اور جنگ بندی میں ہے۔ اگرچہ انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر قومی حکومت بھی بن سکتی ہے، مگر وہ اس کی فوری توقع نہیں رکھتے۔ ان کا موقف تھا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان لڑائی نہ صرف بے فائدہ ہے بلکہ اس سے کسی بھی فریق کو فائدہ نہیں پہنچتا۔ وڑائچ نے مزید کہا کہ مذاکرات میں وقت لگتا ہے، اور حکومت کو اس بات کا فائدہ ہوا کہ پی ٹی آئی کا اسلام آباد مارچ ناکام ہوگیا۔

جب حالیہ بات چیت کی کوششوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو سہیل وڑائچ نے کہا کہ کسی بھی فریق نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا، کیونکہ مذاکرات کے لیے اعتماد سازی کے اقدامات اور باہمی اعتماد کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پی ٹی آئی کی اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی غلط تھی، اور یہ پارٹی کے لیے بہتر ہوتا کہ وہ فوج کی سیاست میں مداخلت نہ کرتی۔

سہیل وڑائچ نے اس بات کا ذکر کیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی نہ ملک کے لیے مفید تھی اور نہ ہی فوج کے لیے، بلکہ پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش نے انہیں مزید مقبول بنا دیا۔ اسی طرح، انہوں نے پی ٹی آئی کو مشورہ دیا کہ وہ مذاکرات کی میز پر بیٹھتے ہوئے اپنے بعض مطالبات میں نرمی لائے، کیونکہ پی ٹی آئی کے پاس مقبولیت ہے اور اسٹیبلشمنٹ کے لیے چیلنج یہ ہے کہ عوامی ووٹ عمران خان کے ساتھ ہے۔

سہیل وڑائچ نے یہ بھی کہا کہ جب تک عمران خان نظام سے باہر ہوں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام نہیں آ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت کی اہمیت ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ پی ٹی آئی کمزور ہو، لیکن اس صورتحال میں لڑائی کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
Nishana PTI ne Establishment ko nahi, Establishment ne PTI ko banaya tha. PTI bhaari aksariyat se mandate jeet chuki thi. Establishment ne Form 47 ki hera pheri ker ke jaali mandate wali hakoomat Pakistaniyon per laadh di.

Warraich ager apne munh se establishment ki lulli nikaal ker bola kerain to iss "Blowjob Journalism" ki zaroorat paish na aye. Inn Budhe baabon ne sahafat ki izzat ka janaza nikala hua hai.
 

My Murshid

Citizen
AIK THO YAI BEGHAIRAT MANHOOS AOR BHARWA BEEMAAR BHEE NAHEE HOTA. AISAY DALLAAL MULK MEY HO THO WOH MULK BESHAK PAKISTAN BUN JAATA HAI.
 

ek hindustani

Chief Minister (5k+ posts)
and i bet khan knows this too

he underestimated Asim Muneer greatly

khan thought AM would be something like Bajwa too but AM proved to be too good for mr bongee khan

now its too late, rabid dogs of social media wont even listen to khan and will bite khan as well

khan has been begging AM for maafi but nobody from AM team cares to even hear khan out
Fraudiya
Is tarah ki thread par tuu hamesha aata hai paisaa bananay k liay.
 

Sarkash

Chief Minister (5k+ posts)

فوجی اپنے کام سے کام نہیں رکھیں گے تو مزے تو لینے پڑیں گے اس گشتی نسل کے ٹاؤٹ کے رونے سے کچھ نہیں ہونا
 

patwari_sab

Chief Minister (5k+ posts)
phir election ka daskola bnd kar do.. parliament se jinna ki tasweer nikal bahir kro or os ki jaga phouji boot ko latka do
 
Last edited:

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
ہاں جی، پی ٹی آئی اس سیاسی ہجوم میں وہ گندہ بچہ ہے جس نے کُھل کر کہہ دیا کہ ’’بادشاہ ننگا ہے‘‘۔
یہ بہت بڑی غلطی تھی پی ٹی آئی کی۔

پی ٹی آئی کو بھی چاہیئے تھا کہ ڈر کر رہیں اور اصلی مسئلے کا نام بھی نہ لیں۔ بس اپنی اقتدار کی جنگ جاری رکھیں اور اسٹیبلشمنٹ سے دوبارہ ڈیل کرنے کی کوشش کریں۔

ابے بغیر ٹونٹی کے لوٹے، بِنا پائنچے کے پجامے، بلکہ بِنا کھال کے لوُمڑ، ملک ٹھیک نہیں ہوسکتا کہ جب تک اس کے اصل مسائل کو اجاگر نہ کیا جائے۔ جب تک پی ٹی آئی بھی انھی جماعتوں کی طرح حرکتیں کرتی رہے گی جو کہ خود ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کی مرہونِ مِنت رہی ہیں تو پاکستان بھی ویسے ہی چلتا رہے گا جیسا چلتا آرہا ہے، یعنی تمھاری سوچ کی طرح، جو روزانہ ایک نئی پستی کی سطح پر براجمان ہوتی ہے۔
 

Azpir

Senator (1k+ posts)
8fgghyrhyjsuujj.png

پاکستان میں محض مقبولیت کسی بھی رہنما کو اقتدار کی ضمانت نہیں دے سکتی، بلکہ اصل طاقت قبولیت میں پوشیدہ ہے، سہیل وڑائچ۔

انہوں نے آج ٹی وی کے پروگرام “روبرو” میں گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ "پاکستان میں مقبولیت قبولیت سے وابستہ ہے، صرف مقبولیت سے کسی کو اقتدار یا حکمرانی نہیں مل سکتی۔" وڑائچ کے مطابق، طاقت مقبولیت کی بلندی ہے، مگر قبولیت کہیں زیادہ طاقتور ہوتی ہے اور یہی اصل حقیقت ہے۔

سہیل وڑائچ نے پی ٹی آئی کے 8 فروری کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے اس کے بعد متعدد ریلیاں نکالیں اور عالمی برادری سے اس معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کی۔ ان کے مطابق، پی ٹی آئی کے مطالبات حکومت سے مذاکرات کا حصہ تھے، تاہم حکومتی اتحاد نے اس پر واضح طور پر کہا کہ اس طرح کے مطالبات معیشت اور سیاسی استحکام پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں، اس لیے انہیں تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔

سہیل وڑائچ نے دونوں فریقوں کو مشورہ دیا کہ وہ ایک “سمجھدار راستہ” اپنائیں اور غیر منطقی مطالبات سے گریز کریں۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو یہ بھی کہا کہ وہ خان صاحب اور دیگر قیدیوں کی رہائی کے مطالبات پر زور دے، کیونکہ ایسا قدم سیاسی صورتحال میں بہتری لا سکتا ہے۔ وڑائچ کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کو ایک دوسرے کی طاقت کو سمجھ کر بات چیت کرنی چاہیے، تاکہ معقول حل نکل سکے۔

سہیل وڑائچ نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنما کم سیٹوں کے باوجود پارلیمنٹ میں شامل ہوئے، اور صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے بعد میں حکومت تک پہنچے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں مسائل کا حل ہمیشہ صبر اور حکمت عملی سے ہی نکلتا ہے۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کا حل صرف مذاکرات اور جنگ بندی میں ہے۔ اگرچہ انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر قومی حکومت بھی بن سکتی ہے، مگر وہ اس کی فوری توقع نہیں رکھتے۔ ان کا موقف تھا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان لڑائی نہ صرف بے فائدہ ہے بلکہ اس سے کسی بھی فریق کو فائدہ نہیں پہنچتا۔ وڑائچ نے مزید کہا کہ مذاکرات میں وقت لگتا ہے، اور حکومت کو اس بات کا فائدہ ہوا کہ پی ٹی آئی کا اسلام آباد مارچ ناکام ہوگیا۔

جب حالیہ بات چیت کی کوششوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو سہیل وڑائچ نے کہا کہ کسی بھی فریق نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا، کیونکہ مذاکرات کے لیے اعتماد سازی کے اقدامات اور باہمی اعتماد کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پی ٹی آئی کی اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی غلط تھی، اور یہ پارٹی کے لیے بہتر ہوتا کہ وہ فوج کی سیاست میں مداخلت نہ کرتی۔

سہیل وڑائچ نے اس بات کا ذکر کیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی نہ ملک کے لیے مفید تھی اور نہ ہی فوج کے لیے، بلکہ پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش نے انہیں مزید مقبول بنا دیا۔ اسی طرح، انہوں نے پی ٹی آئی کو مشورہ دیا کہ وہ مذاکرات کی میز پر بیٹھتے ہوئے اپنے بعض مطالبات میں نرمی لائے، کیونکہ پی ٹی آئی کے پاس مقبولیت ہے اور اسٹیبلشمنٹ کے لیے چیلنج یہ ہے کہ عوامی ووٹ عمران خان کے ساتھ ہے۔

سہیل وڑائچ نے یہ بھی کہا کہ جب تک عمران خان نظام سے باہر ہوں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام نہیں آ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت کی اہمیت ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ پی ٹی آئی کمزور ہو، لیکن اس صورتحال میں لڑائی کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
Yeh dheeli gaand Wala apna tatti tajzia zarur de ga haddi lene k liyay. Haramkhor gandu
 

bilal6516

Senator (1k+ posts)
and i bet khan knows this too

he underestimated Asim Muneer greatly

khan thought AM would be something like Bajwa too but AM proved to be too good for mr bongee khan

now its too late, rabid dogs of social media wont even listen to khan and will bite khan as well

khan has been begging AM for maafi but nobody from AM team cares to even hear khan out
Isliye Niazi ne Pakistani yazeedi army ko naga Kar dia Hai.

Pakistani Yazidi Army ki bhund mein danda daal dia. 🤣🤣🤣
 

shafali

Chief Minister (5k+ posts)
A crystal clear and logical response to patwari nonsense.

Nishana PTI ne Establishment ko nahi,
Establishment ne PTI ko banaya tha. PTI bhaari aksariyat se mandate jeet chuki thi. Establishment ne Form 47 ki hera pheri ker ke jaali mandate wali hakoomat Pakistaniyon per laadh di.

Warraich ager apne munh se establishment ki lulli nikaal ker bola kerain to iss "Blowjob Journalism" ki zaroorat paish na aye. Inn Budhe baabon ne sahafat ki izzat ka janaza nikala hua hai.
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
پی ٹی آئی نے مستقبل کا راستہ روشن کر دیا۔یہ سب گند جو ابل ابل کر باہر آ رہا ہے اس سے ڈھکن اٹھا دیا ہے تاکہ لوگ دیکھ لیں جھوٹی تعریفوں اور عزتیں سمیٹنے والے اس کے کتنے قابل ہیں اور کتنے گھناؤنے ۔ہر ایک کے حق پر قابض دوست نہیں دشمن ہے جب پتہ چل جائے تو راستہ آسان ہو جاتا ہے
 

Salman Mughal

Minister (2k+ posts)
Imran Khan ne Badshah ko Bureee tarah se NaNga ker dia hai - Badshah ki iZzaaatt kachray wali hogayeee hai woh din dur nahi innn per lgg thoookay ghe.

BAJWA ko kissi ne Sar E Aaam Gandooo kaha woh be uski Begum ke saaath - woh Gandoooo sirf Bajwa ko nahi Pooorrri Foj ke liye tha. itnay Zaleeeel o Ruswaaa toh yeh Bagairaat 1971 mei be nahi hue thay Jab apni patloonain Bangladesh utarwa ker aaye thay
 

Back
Top