پی ٹی وی کے تین مرد ملازمین کا ہراسانی کے خلاف وفاقی محتسب سے رجوع

8ptbjssj.png

پاکستان ٹیلی ویژن کے 3 سینئر مرد افسران کی طرف سے دفتر میں مبینہ ہراسانی کے الزامات کے تحت عہدے سے ہٹائے جانے پر وفاقی محتسب سے رجوع کیا گیا ہے، درخواست دینے والے افسران میں جنرل منیجر، منیجر ایڈمنسٹریشن اور سربراہ حالات حاضرہ شامل ہیں۔

ملکی خبررساں جریدے ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی وی کے ان افسران کو انسداد ہراسانی ایکٹ 2010ء کے تحت قائم کی گئی تحقیقاتی کمیٹی کی سفارش پر عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔

وفاقی محتسب سیکرٹریٹ میں ان افسران کی طرف سے دائر کی گئی درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ٹی وی چینل کی انتظامیہ نے ان کے خلاف کارروائی بے معنی شکایات کو جواز بنا کر کی ہے۔ درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ ان کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے آئین کی شق 10 اے نظرانداز کی گئی جو کسی بھی مقدمے کی منصفانہ پیروی یقینی بنانے کا حق دیتی ہے۔

ایک درخواست گزار کا موقف ہے کہ پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز اسلام آباد کی انسداد ہراسانی کمیٹی کی طرف سے مستقل غیرقانونی اقدام کو قانونی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تحقیقات عمل شفاف نہیں اور گواہوں کو ایمائی سوالات میں الجھا کر بیانات ریکارڈ کرنے کا مناسب موقع نہیں دیا جا رہا جس سے انصاف نہ ملنے کے خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔

درخواست گزار کی شکایت کے مطابق انسداد ہراسانی کمیٹی کی طرف سے سیکشن 4 سی اور 4،4اے کی خلاف ورزی کی گئی اور شکایت کنندہ کو ارکان کے سامنے رکھے گئے شواہد فراہم نہیں کیے گئے، اس کے علاوہ اسے تحریری طور پر اپنا جواب جمع کروانے یا اپنے خلاف پیش کیے گئے گواہوں سے جرح کرنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔

ایک سرکاری ٹی وی ملازم نے موقف اختیار کیا کہ انتظامیہ کی طرف سے انہیں سزا دینے کیلئے شواہد گھڑے گئے، تنازعے کی اصل وجہ سینئر افسران کی من مانیوں کے خلاف آواز اٹھانا ہے۔ انتظامیہ نے آواز اٹھانے پر انہیں سبق سکھانے کے لیے بے بنیاد وجوہات کو جواز بنا کر کارروائی شروع کی۔

درخواست درخواست گزار کا موقف ہے کہ انہیں دفتر سیاست کا نشانہ بنایا گیا جس کے لیے انتخابات کی نشریات کے لیے رکھی گئی ایک خاتون کو ان کیخلاف شکایت درج کروانے کیلئے اکسایا گیا۔ تحقیقاتی کمیٹی کی طرف سے اسے اپنے دفاع کا مناسب موقع نہیں دیا گیا اور ان کا موقف سنے بغیر جنرل منیجر کے عہدے سے تنزلی کر کے پروڈیوسر بنا دیا گیا۔

ترجمان پی ٹی وی عرفان چودھری نے بتایا کہ تینوں افسران کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی گئی ہے جس کی سفارشات انسداد ہراسانی کمیٹی کی طرف سے کی گئی تھی، خواتین کیساتھ ہراسانی کا واقعہ قابل قبول نہیں ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی محتسب سیکرٹریٹ ایک خودمختار نیم عدالتی وقانونی ادارہ ہے جسے کام کی جگہ پر خواتین کو ہراسانی سے بچانے کیلئے 2010ء میں متعارف کردہ قانون کے تحت قائم کیا گیا تھا۔
 

Back
Top