
چترال: چترال کے گول نیشنل پارک میں ایک روسی شکاری نے رواں سال کے سب سے بڑے مارخور کا شکار کر لیا۔ ڈویژنل فاریسٹ آفیسر (ڈی ایف او) رضوان اللہ یوسف زئی کے مطابق، شکار کیے گئے مارخور کی عمر 14 سال تھی، جبکہ اس کے سینگوں کا سائز 55 انچ ہے۔
رضوان اللہ یوسف زئی نے بتایا کہ روسی شکاری الیکسی کمپ نے 71 ہزار امریکی ڈالر (تقریباً 2 کروڑ روپے) ادا کر کے مارخور کا شکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ شکار کیے گئے مارخور کی کھال اور سینگ کو باہر نہیں لے جایا جا سکتا، کیونکہ یہ نان ایکسپورٹیبل (غیر برآمدی) شکار تھا۔
ڈی ایف او نے بتایا کہ رواں سال کے چاروں نان ایکسپورٹیبل شکار مکمل ہو چکے ہیں، اور یہ شکار سب سے بڑا اور نمایاں رہا۔ انہوں نے کہا کہ مارخور کے شکار کے لیے لائسنس جاری کرنے کا عمل سخت نگرانی میں کیا جاتا ہے تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
مارخور پاکستان کا قومی جانور ہے اور اسے بین الاقوامی سطح پر خطرے سے دوچار انواع میں شمار کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں مارخور کے شکار کے لیے لائسنس جاری کرنے کا مقصد اس کی نسل کے تحفظ کے لیے فنڈز جمع کرنا ہے۔ شکار کے لیے ادا کی جانے والی رقم جنگلی حیات کے تحفظ اور مقامی کمیونٹی کی ترقی کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
چترال کے گول نیشنل پارک میں مارخور کا شکار ایک نایاب اور قیمتی واقعہ ہے۔ روسی شکاری الیکسی کمپ نے جو رقم ادا کی ہے، وہ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے اہم کردار ادا کرے گی۔ پاکستان کے جنگلاتی محکمے کا کہنا ہے کہ وہ مارخور جیسے نایاب جانوروں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں اور اس سلسلے میں سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔