jigrot
Minister (2k+ posts)
پاکستان کی سیاست میں ہمیشہ ایک نیا "سسپنس" چل رہا ہوتا ہے، لیکن اس بار تو کچھ اور ہی ہو رہا ہے۔ ن لیگ کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک ایسا گٹھ جوڑ ہو چکا ہے کہ اگر یہ بات کسی فلم میں دکھائی جائے تو سینما ہال میں لوگ ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو جائیں۔ یہ تو آپ نے سنا ہوگا کہ "پانی میں رہ کر مگرمچھ سے دوستی نہیں کی جا سکتی"، مگر ہمارے سیاستدانوں نے تو اسے "پانی میں رہ کر مگرمچھ سے شادی کرنے" میں تبدیل کر دیا ہے!
اب بات کرتے ہیں ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کی خاص دوستی کی، جو ایسی لگ رہی ہے جیسے شادی کے بعد سسرال والوں کی ہر بات مانی جائے، اور پھر بہو کو گھر کی ہر بات میں مداخلت کا حق بھی مل جائے۔ اب تو ایسا لگتا ہے کہ حکومت چلانے کے لیے ن لیگ کو "اسٹیبلشمنٹ کے سرپرستی کا لائسنس" مل چکا ہے۔
ن لیگ نے ہمیشہ کہا تھا کہ وہ آزادی کے حق میں ہیں، لیکن جب اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ گٹھ جوڑ ہوا، تو گویا "آزادی" کا مطلب تھوڑا تبدیل ہو گیا۔ اب ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کے بیچ یہ تعلق ایک مزے دار رومانوی کہانی بن چکا ہے، جس میں دونوں طرف سے "تھوڑا تھوڑا" مفادات حاصل ہو رہے ہیں، اور عوام کو "مفادات" کے ایک اچھے "مذاق" کا سامنا ہو رہا ہے۔
اب گٹھ جوڑ کی حقیقت یہ ہے کہ سیاست میں "دوستی" کا مطلب ہمیشہ "مفادات" ہوتا ہے۔ اور جب ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ آپس میں مل جاتے ہیں، تو یہ "دوستی" اتنی دلچسپ ہو جاتی ہے کہ عوام سوچتے ہیں: "یہ تو بڑا عجیب و غریب جوڑا ہے، کسی کو کیا پتا کہ اگلے دن دونوں ایک دوسرے کے بارے میں کیا کہہ دیں۔"
تو بس یہی حال ہے ن لیگ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کا، جیسے کہ "ڈھونڈنے سے کبھی کبھار آپ کو صحیح ساتھی مل ہی جاتا ہے"، اور پھر آپ کی سیاسی زندگی ہنسی خوشی گزر جاتی ہے
ن لیک کو بھی ایک اچھا سوور میسر آگیا ہے اور اب وہ کچھ دو اور کچھ لو کے اصول پر مزے کر رہے ہیں آپ سمجھ رہے ہو نا کچھ دو اور کچھ لو ، مزے کرو
اب بات کرتے ہیں ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کی خاص دوستی کی، جو ایسی لگ رہی ہے جیسے شادی کے بعد سسرال والوں کی ہر بات مانی جائے، اور پھر بہو کو گھر کی ہر بات میں مداخلت کا حق بھی مل جائے۔ اب تو ایسا لگتا ہے کہ حکومت چلانے کے لیے ن لیگ کو "اسٹیبلشمنٹ کے سرپرستی کا لائسنس" مل چکا ہے۔
ن لیگ نے ہمیشہ کہا تھا کہ وہ آزادی کے حق میں ہیں، لیکن جب اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ گٹھ جوڑ ہوا، تو گویا "آزادی" کا مطلب تھوڑا تبدیل ہو گیا۔ اب ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کے بیچ یہ تعلق ایک مزے دار رومانوی کہانی بن چکا ہے، جس میں دونوں طرف سے "تھوڑا تھوڑا" مفادات حاصل ہو رہے ہیں، اور عوام کو "مفادات" کے ایک اچھے "مذاق" کا سامنا ہو رہا ہے۔
اب گٹھ جوڑ کی حقیقت یہ ہے کہ سیاست میں "دوستی" کا مطلب ہمیشہ "مفادات" ہوتا ہے۔ اور جب ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ آپس میں مل جاتے ہیں، تو یہ "دوستی" اتنی دلچسپ ہو جاتی ہے کہ عوام سوچتے ہیں: "یہ تو بڑا عجیب و غریب جوڑا ہے، کسی کو کیا پتا کہ اگلے دن دونوں ایک دوسرے کے بارے میں کیا کہہ دیں۔"
تو بس یہی حال ہے ن لیگ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کا، جیسے کہ "ڈھونڈنے سے کبھی کبھار آپ کو صحیح ساتھی مل ہی جاتا ہے"، اور پھر آپ کی سیاسی زندگی ہنسی خوشی گزر جاتی ہے
ن لیک کو بھی ایک اچھا سوور میسر آگیا ہے اور اب وہ کچھ دو اور کچھ لو کے اصول پر مزے کر رہے ہیں آپ سمجھ رہے ہو نا کچھ دو اور کچھ لو ، مزے کرو