
وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے واضح طور پر کہہ دیا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مجھ سے کہا کہ میری توسیع کے حوالے سے افواہیں چل رہی ہیں اور اگر ایسی بات ہو بھی تو انہیں کوئی دلچسپی نہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ میں خود اس بات کا گواہ ہوں کہ جوڈیشل کمیشن کی میٹنگ کے بعد اٹارنی جنرل کی موجودگی میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مجھ سے کہا کہ میری توسیع کے حوالے سے افواہیں چل رہی ہیں اور اگر ایسی بات ہو بھی تو انہیں کوئی دلچسپی نہیں‘ ۔
اعظم نذیر تارڑ نے پروگرام میں بتایا کہ اس پر میں نے انہیں بتایا تھا کہ ایسی بات ہے ہی نہیں، ہم پینشن ریفارمز پر کام کررہے ہیں جس میں ریٹائر منٹ کی عمر میں 2 سال کا اضافہ کیا جائے گا۔انہوں نے مزید بتایاکہ اس کے بعد تجویز دی گئی کہ آپ یہ تمام سیکٹرز میں کریں جس میں ججز بھی شامل ہوں، اس کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل مئی میں شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت سے متعلق تجاویز کے حوالے سے کہا تھا خبر کو یکسر مسترد نہیں کروں گا، وزیر اعظم نے ججوں کی تعیناتی کے لیے آئینی ترمیم کی ہدایت کردی ہے,اعظم نذیر تارڑ نے وضاحت دیتے ہوئے کہاتھا کہ چیف جسٹس کی مدتِ ملازمت 3 سال کرنے یا پھر سپریم کورٹ کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سے بڑھا 68 سال کرنے کی تجاویز سامنے آرہی ہیں۔
مارچ کے آخر میں خبریں گردش کررہی تھیں کہ موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت 3 سال کرنے پر غور کیا جارہا ہے تاہم وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے اِن میڈیا رپورٹس کو مسترد کردیا تھا۔