چیف جسٹس عمرعطاء بندیال نے آج ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جیل میں چئیرمین پی ٹی آئی کی حالت زار پر بھی حکومت سے جواب لیں گے، انہوں نے استفسار کیا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کو کس حالت میں رکھا گیا ہے۔
چیف جسٹس کے ان ریمارکس پر مریم نواز آگ بگولہ ہوگئیں اور کہا کہ چیف جسٹس صاحب! جب نواز شریف کو جھوٹے مقدمے میں بغیر کسی قصور کے اتنی سخت سزائیں سنائی گئی تھیں،آپ بھی شامل تھے۔کیا اس وقت اس طرح کا کوئی سوال آپ نے پوچھا تھا؟یا یہ سب آپ کو عمران کے لیے یاد آتا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ پچھلی بار آپ نے توشہ خانہ چور کو ریسٹ ہاؤس شفٹ کیا تھا،اس بار ہوٹل کیسا رہے گا؟
مریم نواز نے مزید کہا کہ جس حالت میں چوروں کو رکھا جاتا ہے، اس سے بہت بہتر حالت میں رکھا گیا ہے۔یہ نواز شریف کی طرح انتقام پر مبنی سیاسی مقدمہ نہیں ہے، یہاں چوری ثبوتوں کے ساتھ پکڑی گئی ہے،مہینوں صفائی کے متعدد مواقع دیے گئے مگر بندیال صاحب کا لاڈلا ان کی ناک کے نیچے عدالت سے بھاگتا رہا۔ تب کیوں نا بولے؟
ایک اور ٹوئٹر پیغام میں مریم نوازنے کہا کہ قانون اور انصاف کے چہرے کو ساس اور بچوں کی خاطر مسخ کرنے پر عمر عطا بندیال صاحب اپنے لیے تاریخی بدنامی ساتھ لیے جا رہے ہیں۔ اس کا جواب ان کو دینا پڑے گا یا پھر ثاقب نثار کی طرح دنیا سے منہ چھپا کر ساری زندگی گزارنی پڑے گی۔
اس پر حماداظہر نے جوابد یا کہ محترمہ، آپ کو یاد دلاتا چلوں کے آپ کے والد گرامی سزا یافتہ مجرم ہونے کے باوجود اپنی اے کلاس جیل سے لندن فرار ہوئے۔ ان کو لندن جانے دینا ہی پاکستان کی عدالتی تاریخ کی سب سے بڑی رعایت تھی۔ پہلے انھیں واپس لے آئیں پھر پھوپھیوں والے طعنے مارنا۔