یہ نوٹ رکھنے والے بینک میں اپنے شناختی کارڈ کے ساتھ پہلے سے موجود کسی بھی اکاونٹ میں جمع کروا سکتے ہیں اس کے بعد دیکھنا کہ کیسے یہ نوٹ گھروں میں ذخیرہ کرنے والے بینکوں کی طرف بھاگتے ہین اس سے روپیہ مستحکم ہوگا اور بلیک منی کم ہوجاے گی بینکوں میں اربوں روپیہ جمع ہوجاے گا جو ٹیکس کے دائرے میں بھی آے گا اور رشوت خور جنکے گھروں میں کھربوں روپیہ پڑا ہے قابو آجائیں گے اسی طرح وہ بزنس مین جو ٹیکس نہیں دیناچاہتے ریکارڈ پر آجائیں گے
دوسری اہم بات یہ کہ ڈالر کے پہاڑ پاکستان میں موجود ہیں۔ لاہور ، فیصل آباد، اسلام آباد، کراچی ، پشاور وغیرہ میں کرنسی ایکسچینج والے اور بڑے بزنس میں اور کرپٹ بیوروکریٹس کی لسٹ تیار کروائیں اور چھاپے مار کے ڈالر برآمد کروائیں مجھے یقین ہے کہ آپ کے وارے نیارے ہوجائیں گے اور ڈالر کا ریٹ بھی سو سے نیچے آجاے گا
اگر آپ لیٹ ہوگئے تو یہی ڈالر سمگل ہوسکتا ہے جو روزانہ ہورہا ہے آپ براے مہربانی ائرپورٹس اور دیگر بارڈر ایگزٹ پوائینٹس سے ڈالر کی سمگلنگ روکیں
ہمارے ملک میں بینکنگ کا رواج نہیں ہے اسی وجہ سے ڈالر کا ریٹ اوپر اور مہنگای بہت زیادہ ہے اب وقت آگیا ہے کہ اس قسم کے بے رحمانہ تجربات کئے جائیں
پرائیویٹ منی ایکسچینج کا بزنس ہی اصل میں منی لانڈرنگ اور ڈالر کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث ہے یہ اپنا بزنس بینکس کے تھرو کریں تو ڈالر اتنا مہنگا ہو ہی نہیں سکتا مگر یہ ٹیکس سے بچنے کیلئے بینکوں میں نہیں جاتے ان کی دوکانوں پر بوریوں میں فارن ایکسچینج پڑا ہوتا ہے
ا یہ لوگ ڈالر ذخیرہ کرکے اس کا ریٹ بڑھا رہے ہیں اگر ہم ملک سے باہر جانے والوں پر یہ پابندی عائدکردیں کہ وہ فارن کرنسی بینک سے لے کر جائیں گے جس کی رسید ان کے پاس ہونی چاہئے تو یہ بھی ایک اچھا قدم ہوگا اور لوگ ان پرائیویٹ منی ایکسچینجز کے پاس نہیں جائیں گے
باقی اپنی ساکھ بحال کریں جو پہلے ہی فارن اکاونٹس منجمد۔
ببر شیر کے ابو کے اس وقت بیس ہزار ڈالر ضبط ہوے تھے حالانکہ وہ رقم بینک میں جمع تھی مگر جن لوگوں نے گھر میں رکھی ہوی تھی وہ بچ گئے تھے انہیں بیالیس روپے کے ریٹ سے رقم دی گئی تھی (کیا دن تھے ڈالر بائیس کا تھا) یہ رقم بہت کم تھی بہتر ہوگا انہیں دوبارہ ادائیگی کریں