
ڈپٹی کمشنر خانیوال آغا ظہیر عباس شیرازی نے سی او ہیلتھ ،ڈی ایچ او ،ایم ایس اور دیگر ڈاکٹروں کی میٹنگ بلوائی جس میں مبینہ طور پر آغاز ہی گالم گلوچ سے ہوا جس کے نتیجے میں میٹنگ ہال میدان جنگ بن گیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر نے 16 اکتوبر کی رات 11 بجے ایک ہنگامی میٹنگ کال کی جس میں سی او ہیلتھ ،ڈی ایچ او ،ایم ایس اور دیگر ڈاکٹروں کو فوری پہنچنےکی ہدایت کی گئی۔ میٹنگ کے شروع ہوتے ہیں ڈپٹی کمشنر نے اظہار برہمی کرتے ہوئے مبینہ طور پر ڈاکٹروں کو گالیاں و دیگر مغلظات بکنا شروع کر دیں۔
ڈپٹی کمشنر خانیوال کی جانب سے ہتک آمیز رویے پر ڈی ایچ او ڈاکٹر فضل الرحمان بلال نے احتجاج کیا تو ڈی سی آغا ظہیر عباس شیرازی نے اپنے گن مین کو ڈاکٹر کو گولی مارنے کا حکم دیا۔ ڈپٹی کمشنر کی بات سننے کے بعد ڈاکٹر بلال نے اپنا گریبان کھول کر کہا کہ مجھے گولی مار کر دکھاؤ۔
ڈی ایچ او ڈاکٹر فضل الرحمان بلال کا کہنا تھا کہ میٹنگ ہال میدان جنگ بن گیا جس کے بعد ڈپٹی کمشنر نے پولیس فورس کو طلب کیا، پولیس نے مشتعل ڈاکٹروں کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارچ کیا۔


ڈاکٹروں نے سی او ہیلتھ آفس میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یہ گالیاں دینے والا اور کرپٹ ڈپٹی کمشنر خانیوال میں ہے وہ احتجاجاً کام نہیں کریں گے۔
سی او ہیلتھ خانیوال نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر نے اپنے ایک کلرک منظر کے ہاتھوں ان سے 5 لاکھ روپے رشوت لی اور ہمیں میٹنگ میں یہ غلیظ گالیاں دی گئی ہیں۔ انہوں نےکہا کہ آج کی میٹنگ میں تو اخلاقیات کا جنازہ نکالا گیا ہے اور ہمیں ننگی گالیاں دی گئی ہیں۔ پولیس کے ذریعے ہمیں قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب ہم ہڑتال پر جارہے ہیں یہ ہڑتال تب تک جاری رہے گی جب تک اس بدعنوان اور بداخلاق ڈپٹی کمشنر آغا ظہیر عباس شیرازی کو معطل نہیں کیا جاتا ڈاکٹرز کام نہیں کریں گے۔
دوسری جانب ذرائع ابلاغ کے مختلف نمائندوں نے ڈپٹی کمشنر خانیوال سے رابطہ کیا تو انہوں نے کوئی جواب نہ دیا بلکہ متعدد نمائندوں کے فون کال ریسیو بھی نہیں کیے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/1ddhkhanewal.jpg