مایوسی کے بادل چھٹ چکے، پاکستان کا مستقبل روشن ہے، آرمی چیف
مایوسی پھیلانے اورڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کدھرہیں؟ بزنس کمیونٹی سے خطاب
کراچی:
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ایک سال پہلے چھائے ہُوئے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے ہیں، مجھے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے۔
آرمی چیف نے کراچی میں کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے گزشتہ نشست میں بھی کہا تھا کہ مایوسی مسلمان کے لیے حرام ہے، آج پاکستان کی معیشت کے تمام اشاریے مثبت ہیں اور اگلے برس تک انشاء اللہ مزید بہتر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے، ایک سال پہلے چھائے ہُوئے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ مایوسی پھیلانے اور ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کدھر ہیں؟ کیا ان کو جواب دہ نہیں ٹھہرانا چاہیے؟ کوئی چیز بشمول سیاست ملک سے مقدم نہیں، ہم سب کو ذاتی مفاد پر پاکستان کو ترجیح دینی چاہیے۔
جنرل سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ ریاست ماں کی طرح ہے اور اس کی قدر لیبیا، عراق اور فلسطین کے عوام سے پوچھنی چا ہیے، یاد رکھیں ! پاکستان کے علاوہ ہماری کوئی شناخت نہیں ہے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ جتنی بھی مشکلات ہوں اگر ہم سب مل کر کھڑے ہو جائیں تو کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا۔آپ اپنا پیسہ لے کر پاکستان آئیں، عوام بھی کمائے اور ملک بھی ترقی کرے، انہوں نے کہا کہ صرف پاکستانی ہی پاکستان میں ’’ بیل آؤٹ‘‘ کے ذریعے معاشی استحکام لا سکتے ہیں۔
سید عاصم منیر کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کی پشت پناہی غیر قانونی کاروبار والے کرتے ہیں جن کے پیچھے مخصوص عناصر ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ڈیجیٹل سرحدوں کی حفاظت اور عوام کی ڈیجیٹل سیکیورٹی ریاست کی ذمہ داری ہے۔
how about you talk about national security? your actual job? bomb blasts are becoming as common as the 2000s. Do your job and let elected officials do their job. Stop acting like a politician.
Very ill advised
how about you talk about national security? your actual job? bomb blasts are becoming as common as the 2000s. Do your job and let elected officials do their job. Stop acting like a politician.
Very ill advised
This moron failed to do his real job to stop terroris who are killing Pakistanis every day. Its so bad that China is constantly asking them that let our forces protect our citizen because you have failed. Aur ye 3rd Division inter pass duffer randi ronay laga hua hai
گینگ آف کریمنلز کے سرغنہ، دہشت گرد گروہ کے ھیڈ ۔جنگوں میں غریبوں کے بچوں کو مروا کر خود پتلون چھوڑ کر بھاگنے والوں کے سربراہ گشتی کے بچے نے اس ملک میں رہنے والے 25 کروڑ بزدل اور ۔کمزور مخلوق کو بندوق اور لاٹھی کے زور پر دھشت زدہ کرکے ہانکنے کے علاؤہ اور کیا کارنامہ کیا ہے ۔
مایوسی کے بادل چھٹ چکے، پاکستان کا مستقبل روشن ہے، آرمی چیف
مایوسی پھیلانے اورڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کدھرہیں؟ بزنس کمیونٹی سے خطاب
کراچی:
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ایک سال پہلے چھائے ہُوئے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے ہیں، مجھے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے۔
آرمی چیف نے کراچی میں کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے گزشتہ نشست میں بھی کہا تھا کہ مایوسی مسلمان کے لیے حرام ہے، آج پاکستان کی معیشت کے تمام اشاریے مثبت ہیں اور اگلے برس تک انشاء اللہ مزید بہتر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے، ایک سال پہلے چھائے ہُوئے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ مایوسی پھیلانے اور ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کدھر ہیں؟ کیا ان کو جواب دہ نہیں ٹھہرانا چاہیے؟ کوئی چیز بشمول سیاست ملک سے مقدم نہیں، ہم سب کو ذاتی مفاد پر پاکستان کو ترجیح دینی چاہیے۔
جنرل سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ ریاست ماں کی طرح ہے اور اس کی قدر لیبیا، عراق اور فلسطین کے عوام سے پوچھنی چا ہیے، یاد رکھیں ! پاکستان کے علاوہ ہماری کوئی شناخت نہیں ہے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ جتنی بھی مشکلات ہوں اگر ہم سب مل کر کھڑے ہو جائیں تو کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا۔آپ اپنا پیسہ لے کر پاکستان آئیں، عوام بھی کمائے اور ملک بھی ترقی کرے، انہوں نے کہا کہ صرف پاکستانی ہی پاکستان میں ’’ بیل آؤٹ‘‘ کے ذریعے معاشی استحکام لا سکتے ہیں۔
سید عاصم منیر کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کی پشت پناہی غیر قانونی کاروبار والے کرتے ہیں جن کے پیچھے مخصوص عناصر ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ڈیجیٹل سرحدوں کی حفاظت اور عوام کی ڈیجیٹل سیکیورٹی ریاست کی ذمہ داری ہے۔
Once again this bastard pig has nothing to do with the economy but you keep posting the most corrupt & fascist MF's posts. Next time do not portray yourself as democratic.
مایوسی کے بادل چھٹ چکے، پاکستان کا مستقبل روشن ہے، آرمی چیف
مایوسی پھیلانے اورڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کدھرہیں؟ بزنس کمیونٹی سے خطاب
کراچی:
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ایک سال پہلے چھائے ہُوئے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے ہیں، مجھے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے۔
آرمی چیف نے کراچی میں کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے گزشتہ نشست میں بھی کہا تھا کہ مایوسی مسلمان کے لیے حرام ہے، آج پاکستان کی معیشت کے تمام اشاریے مثبت ہیں اور اگلے برس تک انشاء اللہ مزید بہتر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے، ایک سال پہلے چھائے ہُوئے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ مایوسی پھیلانے اور ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کدھر ہیں؟ کیا ان کو جواب دہ نہیں ٹھہرانا چاہیے؟ کوئی چیز بشمول سیاست ملک سے مقدم نہیں، ہم سب کو ذاتی مفاد پر پاکستان کو ترجیح دینی چاہیے۔
جنرل سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ ریاست ماں کی طرح ہے اور اس کی قدر لیبیا، عراق اور فلسطین کے عوام سے پوچھنی چا ہیے، یاد رکھیں ! پاکستان کے علاوہ ہماری کوئی شناخت نہیں ہے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ جتنی بھی مشکلات ہوں اگر ہم سب مل کر کھڑے ہو جائیں تو کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا۔آپ اپنا پیسہ لے کر پاکستان آئیں، عوام بھی کمائے اور ملک بھی ترقی کرے، انہوں نے کہا کہ صرف پاکستانی ہی پاکستان میں ’’ بیل آؤٹ‘‘ کے ذریعے معاشی استحکام لا سکتے ہیں۔
سید عاصم منیر کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کی پشت پناہی غیر قانونی کاروبار والے کرتے ہیں جن کے پیچھے مخصوص عناصر ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ڈیجیٹل سرحدوں کی حفاظت اور عوام کی ڈیجیٹل سیکیورٹی ریاست کی ذمہ داری ہے۔
یہ سب کچھ فوج اور اس کے ٹاؤٹس نے نیازی کو نکالتے وقت جھوٹا پروپیگنڈہ کیا تھا کہ ملک ڈیفالٹ ہونے والا ہے، مفتاح اسحاق ڈار شہباز خواجہ آسف سمیت سب نے پورا سال شور مچایا کہ کہ پاکستان ڈیفالٹ ہونے والا ہے
اور ہوا کیا کہ سولہ ارب زخائر پر ملک ڈیفالٹ کررہا تھا اور اب نو دس ارب ڈالر کے زخائر کر کے ملک کو ڈیفالٹ سے بچا لیا
مایوسی کے بادل چھٹ چکے، پاکستان کا مستقبل روشن ہے، آرمی چیف
مایوسی پھیلانے اورڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کدھرہیں؟ بزنس کمیونٹی سے خطاب
کراچی:
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ایک سال پہلے چھائے ہُوئے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے ہیں، مجھے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے۔
آرمی چیف نے کراچی میں کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے گزشتہ نشست میں بھی کہا تھا کہ مایوسی مسلمان کے لیے حرام ہے، آج پاکستان کی معیشت کے تمام اشاریے مثبت ہیں اور اگلے برس تک انشاء اللہ مزید بہتر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے، ایک سال پہلے چھائے ہُوئے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ مایوسی پھیلانے اور ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کدھر ہیں؟ کیا ان کو جواب دہ نہیں ٹھہرانا چاہیے؟ کوئی چیز بشمول سیاست ملک سے مقدم نہیں، ہم سب کو ذاتی مفاد پر پاکستان کو ترجیح دینی چاہیے۔
جنرل سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ ریاست ماں کی طرح ہے اور اس کی قدر لیبیا، عراق اور فلسطین کے عوام سے پوچھنی چا ہیے، یاد رکھیں ! پاکستان کے علاوہ ہماری کوئی شناخت نہیں ہے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ جتنی بھی مشکلات ہوں اگر ہم سب مل کر کھڑے ہو جائیں تو کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا۔آپ اپنا پیسہ لے کر پاکستان آئیں، عوام بھی کمائے اور ملک بھی ترقی کرے، انہوں نے کہا کہ صرف پاکستانی ہی پاکستان میں ’’ بیل آؤٹ‘‘ کے ذریعے معاشی استحکام لا سکتے ہیں۔
سید عاصم منیر کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کی پشت پناہی غیر قانونی کاروبار والے کرتے ہیں جن کے پیچھے مخصوص عناصر ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ڈیجیٹل سرحدوں کی حفاظت اور عوام کی ڈیجیٹل سیکیورٹی ریاست کی ذمہ داری ہے۔
مایوسی کے بادل چھٹ چکے، پاکستان کا مستقبل روشن ہے، آرمی چیف
مایوسی پھیلانے اورڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کدھرہیں؟ بزنس کمیونٹی سے خطاب
کراچی:
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ایک سال پہلے چھائے ہُوئے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے ہیں، مجھے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے۔
آرمی چیف نے کراچی میں کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے گزشتہ نشست میں بھی کہا تھا کہ مایوسی مسلمان کے لیے حرام ہے، آج پاکستان کی معیشت کے تمام اشاریے مثبت ہیں اور اگلے برس تک انشاء اللہ مزید بہتر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے، ایک سال پہلے چھائے ہُوئے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ مایوسی پھیلانے اور ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کدھر ہیں؟ کیا ان کو جواب دہ نہیں ٹھہرانا چاہیے؟ کوئی چیز بشمول سیاست ملک سے مقدم نہیں، ہم سب کو ذاتی مفاد پر پاکستان کو ترجیح دینی چاہیے۔
جنرل سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ ریاست ماں کی طرح ہے اور اس کی قدر لیبیا، عراق اور فلسطین کے عوام سے پوچھنی چا ہیے، یاد رکھیں ! پاکستان کے علاوہ ہماری کوئی شناخت نہیں ہے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ جتنی بھی مشکلات ہوں اگر ہم سب مل کر کھڑے ہو جائیں تو کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا۔آپ اپنا پیسہ لے کر پاکستان آئیں، عوام بھی کمائے اور ملک بھی ترقی کرے، انہوں نے کہا کہ صرف پاکستانی ہی پاکستان میں ’’ بیل آؤٹ‘‘ کے ذریعے معاشی استحکام لا سکتے ہیں۔
سید عاصم منیر کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کی پشت پناہی غیر قانونی کاروبار والے کرتے ہیں جن کے پیچھے مخصوص عناصر ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ڈیجیٹل سرحدوں کی حفاظت اور عوام کی ڈیجیٹل سیکیورٹی ریاست کی ذمہ داری ہے۔
مایوسی کے بادل چھٹ چکے، پاکستان کا مستقبل روشن ہے، آرمی چیف
مایوسی پھیلانے اورڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کدھرہیں؟ بزنس کمیونٹی سے خطاب
کراچی:
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ایک سال پہلے چھائے ہُوئے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے ہیں، مجھے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے۔
آرمی چیف نے کراچی میں کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے گزشتہ نشست میں بھی کہا تھا کہ مایوسی مسلمان کے لیے حرام ہے، آج پاکستان کی معیشت کے تمام اشاریے مثبت ہیں اور اگلے برس تک انشاء اللہ مزید بہتر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے، ایک سال پہلے چھائے ہُوئے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ مایوسی پھیلانے اور ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کدھر ہیں؟ کیا ان کو جواب دہ نہیں ٹھہرانا چاہیے؟ کوئی چیز بشمول سیاست ملک سے مقدم نہیں، ہم سب کو ذاتی مفاد پر پاکستان کو ترجیح دینی چاہیے۔
جنرل سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ ریاست ماں کی طرح ہے اور اس کی قدر لیبیا، عراق اور فلسطین کے عوام سے پوچھنی چا ہیے، یاد رکھیں ! پاکستان کے علاوہ ہماری کوئی شناخت نہیں ہے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ جتنی بھی مشکلات ہوں اگر ہم سب مل کر کھڑے ہو جائیں تو کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا۔آپ اپنا پیسہ لے کر پاکستان آئیں، عوام بھی کمائے اور ملک بھی ترقی کرے، انہوں نے کہا کہ صرف پاکستانی ہی پاکستان میں ’’ بیل آؤٹ‘‘ کے ذریعے معاشی استحکام لا سکتے ہیں۔
سید عاصم منیر کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کی پشت پناہی غیر قانونی کاروبار والے کرتے ہیں جن کے پیچھے مخصوص عناصر ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ڈیجیٹل سرحدوں کی حفاظت اور عوام کی ڈیجیٹل سیکیورٹی ریاست کی ذمہ داری ہے۔
مایوسی کے بادل چھٹ چکے، پاکستان کا مستقبل روشن ہے، آرمی چیف
مایوسی پھیلانے اورڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کدھرہیں؟ بزنس کمیونٹی سے خطاب
کراچی:
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ایک سال پہلے چھائے ہُوئے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے ہیں، مجھے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے۔
آرمی چیف نے کراچی میں کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے گزشتہ نشست میں بھی کہا تھا کہ مایوسی مسلمان کے لیے حرام ہے، آج پاکستان کی معیشت کے تمام اشاریے مثبت ہیں اور اگلے برس تک انشاء اللہ مزید بہتر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے، ایک سال پہلے چھائے ہُوئے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ مایوسی پھیلانے اور ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کدھر ہیں؟ کیا ان کو جواب دہ نہیں ٹھہرانا چاہیے؟ کوئی چیز بشمول سیاست ملک سے مقدم نہیں، ہم سب کو ذاتی مفاد پر پاکستان کو ترجیح دینی چاہیے۔
جنرل سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ ریاست ماں کی طرح ہے اور اس کی قدر لیبیا، عراق اور فلسطین کے عوام سے پوچھنی چا ہیے، یاد رکھیں ! پاکستان کے علاوہ ہماری کوئی شناخت نہیں ہے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ جتنی بھی مشکلات ہوں اگر ہم سب مل کر کھڑے ہو جائیں تو کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا۔آپ اپنا پیسہ لے کر پاکستان آئیں، عوام بھی کمائے اور ملک بھی ترقی کرے، انہوں نے کہا کہ صرف پاکستانی ہی پاکستان میں ’’ بیل آؤٹ‘‘ کے ذریعے معاشی استحکام لا سکتے ہیں۔
سید عاصم منیر کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کی پشت پناہی غیر قانونی کاروبار والے کرتے ہیں جن کے پیچھے مخصوص عناصر ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ڈیجیٹل سرحدوں کی حفاظت اور عوام کی ڈیجیٹل سیکیورٹی ریاست کی ذمہ داری ہے۔
Oye kutti ke bachey koun sa hum America ko karzaa dainaa shuroo hou gaey. Biden se g marwai aur 7 arab dollar bheek li tu ne warnaa tere paley kya hai harami. Qarzoon par mulk chal raha hai aur tujh jaise haramiyoon ko mojein lagi hui hain.