
فیصل امین گنڈا پور نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے خیبر پختونخوا کی حکومت کی گورننس پر کیے گئے تبصروں کو بلا جواز اور حقیقت کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے کئی چیلنجز کے باوجود شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں اور عوامی خدمت کے مختلف شعبوں میں مثالی کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا بجٹ 103 ارب روپے کے سرپلس کے ساتھ مکمل ہوا، جو آئی ایم ایف کے مقرر کردہ 45 ارب روپے کے ہدف سے دو گنا سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ، مالی سال کے پہلے نصف میں صوبے نے اپنے بجٹ اہداف کا 75 فیصد حاصل کر لیا، جو مستحکم مالیاتی نظم و نسق کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے پاس اس وقت 150 سے 200 ارب روپے کی نقد رقم موجود ہے، جو صوبے کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔
فیصل امین گنڈا پور نے عوامی خدمت کے حوالے سے کہا کہ صحت کارڈ پروگرام کے تحت 30.3 ارب روپے خرچ کیے گئے ہیں، جس سے لاکھوں افراد کو مفت صحت کی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کا اجرا بھی تاریخی سطح پر ہے، جس سے مختلف علاقوں میں تعمیر و ترقی کے منصوبے مکمل ہو رہے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1872669532273135754
انہوں نے وفاقی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا کے 1500 ارب روپے غیر قانونی طور پر روک رکھے ہیں، جس کی وجہ سے صوبے کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے باوجود، خیبر پختونخوا حکومت نے ضم شدہ اضلاع میں ترقیاتی منصوبے اپنے وسائل سے جاری رکھے ہیں، حالانکہ وفاقی حکومت نے ضم شدہ اضلاع کے لیے مختص 8.6 ارب روپے میں سے ایک روپیہ بھی جاری نہیں کیا۔
کرم کے حالیہ بحران پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ بنیادی طور پر زمین کے تنازعات کا نتیجہ ہے، جسے بعض عناصر فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے فوری اقدامات کرتے ہوئے اسپتالوں کو 12.8 ٹن ادویات فراہم کیں، اور ہیلی کاپٹرز کے ذریعے سینکڑوں مریضوں کو وہاں سے نکالا گیا۔ مزید برآں، حکومت نے مقامی عوام کے لیے 2000 میٹرک ٹن سبسڈائزڈ گندم فراہم کی تاکہ بحران کی شدت کو کم کیا جا سکے۔
انہوں نے خیبر پختونخوا میں شہداء کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو بھی نمایاں کیا۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جو نہ صرف پولیس بلکہ تمام سیکیورٹی فورسز کے شہداء کے لیے خصوصی پیکجز فراہم کرتا ہے۔ ان پیکجز میں شہداء کے بچوں کو ملازمتیں، شہداء کے خاندانوں کو مفت پلاٹ، اور مالی معاونت شامل ہیں۔
فیصل امین گنڈا پور نے دیگر صوبوں سے سوال کیا کہ کیا کوئی اور صوبہ، جو خیبر پختونخوا سے زیادہ وسائل رکھتا ہے، ان اقدامات کی برابری کر سکتا ہے؟
انہوں نے اپنے بیان کے آخر میں طنزیہ انداز میں سوال کیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہیں، لیکن کیا وہ اپنے پسندیدہ ٹک ٹاکر وزیر اعلیٰ پنجاب کی ناقص کارکردگی پر تبصرہ کرنا پسند کریں گے؟
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/5faislamianvvsdgdghd.png