ڈی چوک احتجاج،61افراد مقدمے سے ڈسچارج،دوبارہ گرفتار نہ کرنے کا حکم

2decchikkrtesttt.png

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ڈی چوک میں احتجاج کے دوران گرفتار کیے گئے 61 ملزمان کو کیس سے ڈسچارج کرتے ہوئے پولیس کو واضح ہدایات دی ہیں کہ انہیں دوبارہ گرفتار نہ کیا جائے۔

https://twitter.com/x/status/1868625590649323842
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب 188 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جن میں سے بیشتر کو پہلے ہی ڈسچارج کیا جا چکا تھا لیکن پولیس نے دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔

https://twitter.com/x/status/1868636524063125859
ملزمان کے وکیل انصر کیانی نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے عدالتی حکم کے باوجود ملزمان کو دوبارہ گرفتار کیا ہے، جس پر جج نے فوری طور پر ہتھکڑیاں کھولنے اور انہیں رہا کرنے کا حکم جاری کیا۔ عدالت نے پولیس کو متنبہ کیا کہ آئندہ ڈسچارج کیے گئے ملزمان کو کسی صورت دوبارہ گرفتار نہ کیا جائے۔

https://twitter.com/x/status/1868683464867750281
پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو پشاور سے اسلام آباد کی طرف احتجاجی مارچ کیا تھا، جس کا مقصد اپنے سیاسی مطالبات کے حق میں دباؤ ڈالنا تھا۔ جب مظاہرین اسلام آباد کے حساس علاقے ڈی چوک کی طرف بڑھے تو پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ شدید جھڑپیں ہوئیں۔ اس دوران دونوں طرف سے پتھراؤ اور تصادم کے واقعات پیش آئے، جس کے بعد ڈی چوک کو زبردستی مظاہرین سے خالی کروا لیا گیا۔

احتجاج کے بعد متعدد مقدمات درج کیے گئے، جن میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، پولیس پر حملہ کرنے اور امن و امان کی خرابی کے الزامات شامل تھے۔ گرفتار کیے گئے افراد کے کیسز مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، تاہم انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حالیہ حکم کے ذریعے کئی ملزمان کو قانونی ریلیف فراہم کرتے ہوئے مستقبل میں ان کی گرفتاری پر پابندی عائد کر دی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1868719999390794202
https://twitter.com/x/status/1868651342396604847
 
Last edited by a moderator:

Back
Top