ڈی چوک میں گولی چلی،مطیع اللہ جان ایک دفعہ پھر حقائق سامنے لے آئے

Kashif Rafiq

Prime Minister (20k+ posts)
ڈی چوک میں گولی چلی، گولی لگنے سے لوگ زخمی بھی ہوئے گولی لگنے سے لوگ شہید بھی ہوئے۔مطیع اللہ جان ایک دفعہ پھر حقائق سامنے لے آئے
https://twitter.com/x/status/1869959707168784892
صحافی مطیع اللہ جان نے 26 نومبر کو پیمز اور پولی کلینک ہسپتالوں کا ڈیٹا حاصل کیا، جس کے مطابق متعدد افراد گولی لگنے سے زخمی ہوئے، اور یہ بات ریکارڈ اور ڈاکٹروں کی تصدیق سے ثابت ہے۔ مجموعی طور پر 134 زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا، جن میں سے 81 گولیوں کا نشانہ بنے۔ مطیع اللہ جان کے مطابق، اس میں کوئی شک نہیں کہ گولیاں چلائی گئیں، اور یہ کسی کے حکم پر ہوا۔ یہ گولیاں صرف پی ٹی آئی کے کارکنوں پر نہیں بلکہ انسانوں پر چلائی گئیں، جن میں کئی زخمی اور شہید ہوئے۔ سرکاری ہسپتالوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے،
https://twitter.com/x/status/1869846385593389208
میں تمام ریکارڈ دیکھنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ گولی چلی ہے اور یہ کسی کے حکم پر کسی سیاسی جماعت پر نہیں بلکہ انسانوں پر گولی چلی ہے، ڈاکٹرز نے بار بار لکھا ہے کہ " یہ گولی لگنے سے زخمی ہوا ہے " ، مطیع اللہ جان
https://twitter.com/x/status/1869847657520549999
 

feeneebi

MPA (400+ posts)
مسئلہ یہ ہے کہ #عمران_ٹھاکرے اور #تحریک_اسرائیل ماضی میں سیاسی مفادات کے لیے اتنے جھوٹے الزامات لگاتے رہے ہیں کہ اب اگر سچ میں گولی چلی بھی ہے اور ان کے لوگ مرے بھی ہیں تو اس پر یقین کرنا مشکل ہے کہ یہ واقعی سچ بول رہے ہیں۔ دوسرا اس معاملے میں بھی سب سے زیادہ مبالغہ آرائی اور اعداد و شمار بڑھا چڑھا کر ان "رہنماؤں" نے بیان کیے جو خود اس فائنل کال میں شامل تک نہیں ہوئے۔ مثلآ امریکی شہری رنگ از گل نے امریکہ میں بیٹھ کر سو سے اوپر ہلاکتوں کا دعوٰی کیا، جب کہ لطیف کھوسٹ کا کہنا تھا کہ دو سو اٹھہتر فسادیوں کے مارے جانے کا بیان دیا۔ کسی نے پچاس کسی نے ستر ۔ آخر میں پارٹی نے بارہ پر "لاک کر دیا" ۔ لہذا ابھی تک تو یہ بھی علم نہیں کہ اصل میں بندے مرے بھی ہیں یا نہیں اور اگر ہاں تو کتنے۔
تیسری اور آخری بات یہ کہ اگر ہم مان بھی لیں کہ گولی بھی چلی اور فسادی مارچ کے چند شرکاء مارے بھی گئے تب بھی ہمیں صرف ان کے لواحقین کے دکھ اور تکلیف پر ان سے ہمدردی تو یو سکتی ہے اور وہ بھی صرف بطور انسان، لیکن فتنہ پارٹی کے ماضی کے کرتوت دیکھتے ہوئے ہم اسے کسی ہمدردی کا مستحق نہیں سمجھتے۔ اس کی تفصیلات اور مثالیں اگر کسی کو چاہییں تو وہ بھی دے دوں گا۔
آخری اور سب سے اہم بات کہ پارٹی کی ننانوے اعشاریہ نو نو فیصد قیادت نے مارچ میں حصہ ہی نہیں لیا، اور جو پانچ سات لوگ لیڈ کر رہے تھے، ان میں سے کسی ہو کسی ایک بھی گولی کا ایک چھرا تک نہیں لگا، حالانکہ یہ تو وی پارٹی ہے جن کے آدھا درجن رہنماؤں کو ایک پستول کی دو یا تین گولیوں کے ٹکڑوں نے زخمی کر دیا تھا اور کسی کی شلوار میں سے چار پانچ گولیاں گزر گئی تھیں۔ لیکن یہاں اتنی گولیاں چلنے کے باوجود کسی رہنما کو خراش تک نہیں آئی اور کم و بیش درجن عام کارکن مارے گئے۔ یہ کوئی سائنس سمجھ نہیں آئی۔
 

Back
Top