News_Icon
Chief Minister (5k+ posts)
https://twitter.com/x/status/1698318830156529726
اس سال یکم رمضان (23 مارچ 2023) کو مجھے اغواء کیا گیا اور 8 دن کے لیے غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا جس کی FIR اب تک تفشیش کے مرحلے تک بھی نہیں پہنچ سکی-
اسی طرح 9 مئی کی رات ہمارے گھر پر تین چھاپے مارے گئے اور میری غیر موجودگی پر میرے 73 سالہ بزرگ والد اور بڑے بھائی پروفیسرظہور مشوانی کو اغوا کر لیا گیا جس میں CTD کی وردی اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد شامل تھے-
تیسرے دن میرے والد کو تو طبیعت ناسازی کی وجہ سے چھوڑ دیا گیا لیکن اب پانچواں مہینہ شروع ہو گیا ہے میرے بھائی کا کوئی پتہ نہیں ہے-
پروفیسر ظہور مشوانی نے ہزاروں بچوں کو تعلیم دی ہے اور ان کا آج تک عملی یا احتجاجی سیاست سے کوئی تعلق نہیں رہا.- ان کے چھوٹے چھوٹے بچوں، بھابھی اور میرے والدین کو صرف اس لیے سزا دی جارہی ہے کیونکہ میں تحریک انصاف سے وابستہ ہوں- پچھلے 4 ماہ ہمارے خاندان نے سُولی پر لٹکے ہوئے گزارے ہیں- ہر لمحہ بچے اور والدین ظہور بھائی کی راہ تکتے رہتے ہیں-
ان حالات کو دیکھتے ہوئے اور اپنے خاندان کی مشکلات میں کمی کے لیے مجھے اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا، پچھلے دو ماہ سوشل میڈیا کا بھی استعمال نہیں کیا اور اپنی سرزمین پاکستان بھی مجبوراً چھوڑ چکا ہوں- لیکن اس سب کے باوجود میرے بھائی کو نہیں چھوڑا جا رہا اور والدین سے صرف یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ ایک بیٹا حوالے کریں گے تو دوسرے کو چھوڑا جائے گا-
اس دوران عدلیہ کا کردار سب سے افسوسناک رہا اور میرے والد کی لاہور ہائی کورٹ میں کی گئی 4 پٹیشنز بار بار پولیس کے جھوٹے بیانات دیکھ کر ہی نمٹا دی گئیں اورمغوی کی ریکوری کا کوئی آرڈر نہیں دیا گیا-
ہائی کورٹ میں تمام اداروں کی مارچ سے لے کر اب تک بارہا جمع کروائی گئی رپورٹس کے مطابق میں یا میرے خاندان کا کوئی بھی فرد کسی بھی مقدمے میں نامزد یا مطلوب نہیں ہے اور نہ ہی وہ بھائی کی کسٹڈی تسلیم کرتے ہیں-
9 مئی کو توڑپھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث افراد کے قانون کے مطابق ٹرائل کی تو ہر شخص نے تائید کی،
لیکن اس کے علاوہ ہزاروں سیاسی کارکنان اور ان کے خاندانوں کو جسمانی و ذہنی تشدد، جانی و مالی نقصان اور غیرانسانی سلوک کا نشانہ بنانے کا کوئی قانونی و اخلاقی جواز نہیں بنتا۔
ہمارا خاندان ایک قانون پسند خاندان ہے جس نے ہمیشہ آئین کی پاسداری کی ہے اور برسوں سے درس و تدریس کے شعبے سے منسلک ہیں۔ ہم نے ہمیشہ پاکستان کی مٹی سے وفاداری کی ہے اور شاید یہی ہمارا جرم ہے، جس کی سزا ہمارے خاندان کا ہر فرد بھگت رہ ہے-
اس سال یکم رمضان (23 مارچ 2023) کو مجھے اغواء کیا گیا اور 8 دن کے لیے غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا جس کی FIR اب تک تفشیش کے مرحلے تک بھی نہیں پہنچ سکی-
اسی طرح 9 مئی کی رات ہمارے گھر پر تین چھاپے مارے گئے اور میری غیر موجودگی پر میرے 73 سالہ بزرگ والد اور بڑے بھائی پروفیسرظہور مشوانی کو اغوا کر لیا گیا جس میں CTD کی وردی اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد شامل تھے-
تیسرے دن میرے والد کو تو طبیعت ناسازی کی وجہ سے چھوڑ دیا گیا لیکن اب پانچواں مہینہ شروع ہو گیا ہے میرے بھائی کا کوئی پتہ نہیں ہے-
پروفیسر ظہور مشوانی نے ہزاروں بچوں کو تعلیم دی ہے اور ان کا آج تک عملی یا احتجاجی سیاست سے کوئی تعلق نہیں رہا.- ان کے چھوٹے چھوٹے بچوں، بھابھی اور میرے والدین کو صرف اس لیے سزا دی جارہی ہے کیونکہ میں تحریک انصاف سے وابستہ ہوں- پچھلے 4 ماہ ہمارے خاندان نے سُولی پر لٹکے ہوئے گزارے ہیں- ہر لمحہ بچے اور والدین ظہور بھائی کی راہ تکتے رہتے ہیں-
ان حالات کو دیکھتے ہوئے اور اپنے خاندان کی مشکلات میں کمی کے لیے مجھے اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا، پچھلے دو ماہ سوشل میڈیا کا بھی استعمال نہیں کیا اور اپنی سرزمین پاکستان بھی مجبوراً چھوڑ چکا ہوں- لیکن اس سب کے باوجود میرے بھائی کو نہیں چھوڑا جا رہا اور والدین سے صرف یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ ایک بیٹا حوالے کریں گے تو دوسرے کو چھوڑا جائے گا-
اس دوران عدلیہ کا کردار سب سے افسوسناک رہا اور میرے والد کی لاہور ہائی کورٹ میں کی گئی 4 پٹیشنز بار بار پولیس کے جھوٹے بیانات دیکھ کر ہی نمٹا دی گئیں اورمغوی کی ریکوری کا کوئی آرڈر نہیں دیا گیا-
ہائی کورٹ میں تمام اداروں کی مارچ سے لے کر اب تک بارہا جمع کروائی گئی رپورٹس کے مطابق میں یا میرے خاندان کا کوئی بھی فرد کسی بھی مقدمے میں نامزد یا مطلوب نہیں ہے اور نہ ہی وہ بھائی کی کسٹڈی تسلیم کرتے ہیں-
9 مئی کو توڑپھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث افراد کے قانون کے مطابق ٹرائل کی تو ہر شخص نے تائید کی،
لیکن اس کے علاوہ ہزاروں سیاسی کارکنان اور ان کے خاندانوں کو جسمانی و ذہنی تشدد، جانی و مالی نقصان اور غیرانسانی سلوک کا نشانہ بنانے کا کوئی قانونی و اخلاقی جواز نہیں بنتا۔
ہمارا خاندان ایک قانون پسند خاندان ہے جس نے ہمیشہ آئین کی پاسداری کی ہے اور برسوں سے درس و تدریس کے شعبے سے منسلک ہیں۔ ہم نے ہمیشہ پاکستان کی مٹی سے وفاداری کی ہے اور شاید یہی ہمارا جرم ہے، جس کی سزا ہمارے خاندان کا ہر فرد بھگت رہ ہے-
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/7X4Qf5X/4.jpg