News_Icon
Chief Minister (5k+ posts)

حال ہی میں پاکپتن میں پنجاب حکومت اور کسانوں کے درمیان ریاستی زمین کو فوج کے زیر قیادت کارپوریٹ فارمنگ منصوبے کے لیے منتقل کرنے پر تنازعہ نے اہم سوال اٹھا دیا ہے کہ آیا 4.8 ملین ایکڑ زمین، جسے کارپوریٹ فارمنگ کے لیے مختص کیا گیا ہے، واقعی "بنجر" ہے یا نہیں؟
لاہور ہائی کورٹ کے دستاویزات کے مطابق، پاکپتن کے کسان پنجاب حکومت کے اس فیصلے کو چیلنج کر رہے ہیں جس میں ریاستی زمین فوجی کارپوریٹ فارمنگ منصوبے کو دی گئی ہے۔ درخواست گزاروں کا دعویٰ ہے کہ ان کے خاندان 1928 سے یہ زمین ریاست کے لیے کاشت کرتے آ رہے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1854421489589661860
تاہم، دسمبر 2023 میں نگران پنجاب حکومت نے یہ زمین کارپوریٹ فارمنگ کے لیے ایک فوجی زیر نگرانی کمپنی کو الاٹ کر دی۔ اس وقت، کسان اور کرایہ دار اس زمین کو خالی کرانے کی حکومتی کوششوں کی مزاحمت کر رہے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے حکم دیا ہے کہ مقدمے کے فیصلے تک اس متنازع زمین کی تقسیم نہ کی جائے۔
فوج نے 2023 میں لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروائے گئے دستاویزات میں کہا کہ وہ صرف "بنجر" زمین کو ہی ترقی دے گی۔ یہ مؤقف حال ہی میں قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر برائے خوراک نے بھی دہرایا ہے۔
تاہم، پاکپتن کی متنازع زمین زرخیز ہے، جس پر کسانوں کی طرف سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ماجد نظامی نے اس پر اپنے ردعمل میں کہاپنجاب کی نگران حکومت نے آرمی کی کارپوریٹ فارمنگ کے لیے 48 لاکھ ایکڑ زمین مختص کر دی تھی۔ کیا وہ زمین واقعی بنجر تھی؟ کیونکہ پاکپتن میں 100 سال سے اپنی زرعی زمینیں کاشت کرنے والے کسان سراپا احتجاج ہیں کہ انکی زمینیں بھی آرمی کے سپرد کی جا چکی ہیں۔ اب ن لیگ حکومت زمین خالی کروانے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1854748513441058819
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/TS8mtEJ.jpeg
Last edited by a moderator: