کاغذات نامزدگی چھین کرعمران خان کو ہیرو بنایاجارہا ہے،جاویدچوہدری

Kashif Rafiq

Prime Minister (20k+ posts)
jav111h1.jpg

میرا دعویٰ ہے اگر بنگلہ دیش نہ بنتا‘ شیخ مجیب کام یاب نہ ہوتے تو شاید یہ تحریک آج بھی قائم ہوتی اورگلیوں میں بنگالی اور پنجابی کی جنگ جاری ہوتی‘ ہم نے آج بھی ایک دوسرے کا گریبان پکڑا ہوتا اور ایک دوسرے کا سر کھول رہے ہوتے۔

ذوالفقار علی بھٹو کی مثال لے لیں‘یہ لیڈر تھے‘ یہ اقتدار میں آئے اور انھوں نے ملکی معیشت کے ساتھ جو کیا وہ دو ہزار پی ایچ ڈیز کے برابر ہے‘ وہ بھی تیزی سے مجیب الرحمن جیسے المیے کی طرف بڑھ رہے تھے‘ پارٹی کے اندر خوف ناک دراڑ تھی اور دوسری سیاسی جماعتیں بھی پی ڈی ایم کی طرح اکٹھی ہو چکی تھیں۔

میں سیاست اور تاریخ کے طالب علم کی حیثیت سے محسوس کرتا ہوں اگر جنرل ضیاء الحق مارشل لاء نہ لگاتے تو شاید 1980تک بھٹو صاحب کی سیاست ختم ہو چکی ہوتی‘ فوج نے 1977 میں مارشل لاء لگا کر اور بھٹو صاحب کو پھانسی دے کر پیپلز پارٹی کو نئی زندگی دے دی لہٰذا یہ آج تک زندہ ہے اور بھٹو اور زرداری فیملی کی تیسری نسل اس کا پھل کھا رہی ہے۔

ہماری ریاست اور سیاسی جماعتوں نے عمران خان کے معاملے میں بھی یہی غلطی کی‘ عمران خان ایک جنون کا نام تھا‘ عوام کا خیال تھا خان آئے گا اور ملک کی تمام سڑکیں سونے کی بن جائیں گے مگر خان آیا اور اس نے ملک کی ہر چیز‘ ہر ادارے کا جنازہ نکال دیا‘ یہ آخر میں اس ادارے پر بھی پل پڑا جس نے اسے اقتدار میں لا کر احسان کیا تھا لہٰذا یہ بڑی تیزی سے اپنے انجام کی طرف بڑھ رہا تھا‘ پارٹی ٹوٹ چکی تھی۔

اتحادی ناراض تھے‘ فوج کے اندر اس کے لیے نفرت تھی اور عوام کا ’’رانجھا پن‘‘ اڑ چکا تھا‘ اس زمانے میں حالت یہ تھی بین الاقوامی دنیا ہمارے وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے ملنے کے لیے تیار نہیں ہوتی تھی‘ فوج بڑی مشکل سے کسی نہ کسی ملک کو تیار کرتی تھی مگر خان وہاں بھی کوئی نہ کوئی ایسی حرکت کر آتا تھا کہ نقصان کنٹرول کرنا مشکل ہو جاتا تھا چناں چہ ’’پارٹی اوور‘‘ ہو چکی تھی لیکن اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن جماعتیں جلد بازی کر بیٹھیں‘ سیاسی لوگ جیلوں اور اسٹیبلشمنٹ جنرل فیض حمید کی خواہش سے گھبرا گئی۔

یہ دونوں اکٹھے ہوئے اور عمران خان کو گھسیٹ کر کرسی سے اتار دیا اور یوں وہ ہو گیا جس کے بارے میں ان لوگوں نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا‘ آج عمران خان 2018 سے بھی کئی گنا بڑا دیو بن چکا ہے اور سیاسی جماعتیں اور طاقت کے ماخذ اکٹھے ہو کر بھی اس کا مقابلہ نہیں کر پا رہے۔

یہ جیل میں بھی اس وقت کا سب سے بڑا سیاسی چیلنج ہے اور اگر ملک میں صاف اور شفاف الیکشن ہو گئے تو یہ دو تہائی اکثریت لے جائے گا اور اس کے بعد یہ سڑکوں اور گلیوں میں پھانسیاں دے گا اور اس وقت تک دیتا رہے گا جب تک یہ شیخ مجیب کے انجام تک نہیں پہنچتا مگر سوال یہ ہے کیا پاکستان اس وقت تک رہ جائے گا؟ میرا نہیں خیال یہ ملک اس وقت تک بچے گا۔

ہمیں یہاں ایک اور حقیقت بھی ماننا ہوگی عمران خان کو دوبارہ سیاسی زندگی دینے کا فریضہ بھی انھی لوگوں نے سرانجام دیا جو اسے 2018 میں اقتدار میں لائے تھے‘ اس کو لانے کا آپریشن بھی بھونڈا تھا اور اسے نکالنے کا پلان بھی‘ اسٹیبلشمنٹ اگر 2018میں جلدی نہ کرتی‘ خان کو 2024تک ڈویلپ ہونے دیتی تو یہ آج مختلف ہوتا اور اگر اسے 2022 میں زبردستی نہ نکالا جاتا تو بھی صورت حال مختلف ہوتی‘اس کی سیاسی موت ہو چکی ہوتی۔

ہم آج اسے اسی طرح الیکشن سے روک کر بھی غلطی کر رہے ہیں‘میرا مشورہ ہے آپ عمران خان کو الیکشن لڑنے دیں‘کیا قیامت آ جائے گی؟ پاکستان تحریک انصاف پارٹی نہیں ہے‘ یہ پانچ چھ جتھوں کا مجموعہ ہے‘ آپ آج انھیں الیکشن لڑنے دیں‘ یہ آپس میں لڑ لڑ کر مر جائیں گے‘ عمران خان اگر وکلاء کو ٹکٹ دیتا ہے تو اس کے سیاسی امیدوار ڈنڈے اٹھا لیں گے اور اگر یہ سیاسی ورکرز کو ٹکٹ دے دیتا ہے تو وکلاء ناراض ہو کر گھر بیٹھ جائیں گے اور اسے پیشی کے لیے بھی وکیل نہیں ملے گا۔

نو مئی اور دس مئی کے واقعات کے بعد عوام بھی ڈر گئے ہیں‘ خان اگر انھیں باہر نکلنے کی دعوت دے گا تو لوگ نہیں نکلیں گے‘ پنجاب میں استحکام پاکستان پارٹی بن چکی ہے اور کے پی میں پی ٹی آئی پی‘ یہ دونوں جماعتیں حکومتیں نہ بنا سکیں تو بھی یہ عمران خان کے ووٹ ضرور توڑیں گی اور اس کا فائدہ الیکشن کرانے والوں کو ہو گا لہٰذا خوف کس بات کا ہے؟

آپ اسے روک کر‘ اس کے خلاف مقدمے پر مقدمہ بنا کر اور امیدواروں سے کاغذات چھین کر عمران خان کو ہیرو بنا رہے ہیں اور اس کے قد میں روز دو فٹ اضافہ ہو رہا ہے‘ یہ اگر اسی طرح بڑھتا رہا تو یہ کسی دن جیل کی چھت پھاڑ کر باہر نکل آئے گا اور اگر یہ ہو گیا تو پھر ہم کیا کریں گے؟

کیا ہم نے سوچا چناں چہ آپ اگر اسے مارنا چاہتے ہیں تو پھر دوستوفسکی کے مشورے پر عمل کریں‘ یہ شادی ہونے دیں‘ یہ محبت ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گی ورنہ ہم جس طرح آج تک بھٹو کے رومانس سے نہیں نکل سکے‘ ہم اسی طرح عمران خان کی محبت میں بھی ہمیشہ گرفتار رہیں گے۔

 

3rd_Umpire

Chief Minister (5k+ posts)
حکیم ہو تو جیدے چنگڑجیسا،، جوامرتسری بھڑووں کے ہر قسم کے
بدبُودار دستوں کوکسی نہ کسی نایاب معجون، کُشتےمیں بدل دیتا ہے

 
Last edited:

Back
Top