کامران خان کے کرائے گئے آن لائن پول کے دلچسپ نتائج

kam1h1h331.jpg

کامران خان کے آن لائن سروے کے نتائج سامنے آگئے، بلا چھینے جانے کے باوجود عمران خان کے آزاد امیدواروں کی مقبولیت ن لیگ سے دوگنا،

کامران خان کے کرائے گئے سروے کے مطابق عمران خان کے آزادامیدواروں کی مقبولیت 66 فیصد، نوازشریف کے امیدواروں کی مقبولیت 32 فیصد ہے جبکہ 2 فیصد افراد الیکشن بائیکاٹ کے حق میں ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1749424797719908360
اپنے سروے پر تبصرہ کرتے ہوئے کامران خان نے کہا کہ پڑھے لکھے پاکستانیوں میں عمران خان کی پی ٹی آئی نواز شریف کی پی ایم ایل این سے دوگنا سے زیادہ مقبول ہے 8 فروری انتخابات سے تقریباً 2 ہفتے قبل میرے ٹوئٹر ہینڈل پر وسیع سروے کے نتائج واضح طور عمران خان کی پی ٹی آئی کے حق میں دکھا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اپنے قریبی حریف نواز شریف کی ن لیگ سے ناقابل عبور اکثریت سے آگے نظر آرہی ہے ٹوئٹر پر اس رائے شماری میں متاثر کن 330343 افراد نے ووٹ ڈالے اس کے نتائج سے ملک کے موجودہ سیاسی درجہ حرارت جانچنے کے کافی اشارے موجود ہیں

کامران خان کے مطابق سروے سے حاصل کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 66 فیصد جواب دہندگان نے عمران خان اور پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔ یہ بات قابل غور ہے کہ پی ٹی آئی امیدوار آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے پر مجبور ہیں، سپریم کورٹ پی ٹی آئی کو بلے کے انتخابی نشان سے محروم کرچکی ہے۔ یہ عجیب غریب صورتحال فروری 8 الیکشن کے پہلے ہی دھاندلی زدہ امیج کو مزید ٹھوس بنا چکی ہے
https://twitter.com/x/status/1749365450503549090
ان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب ہماری رائے شماری کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ سروے کے مطابق صرف 32 فیصد شرکاء نواز شریف کی پی ایم ایل این کو ووٹ دینے پر مائل ہیں۔ ۔

کامران خان کے مطابق اس ٹویئٹر سروے میں تین لاکھ 33ہزار سے زائد ووٹ کی تعداد اس جائزے کے مستند ہونے کی ایک بڑی دلیل ہے گویا کسی صاف شفاف الیکشن میں پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار انتخابی معرکہ جیت جانا قطعی ناممکن نہی ہے الیکشن کیسے ہونے ہیں ویسے ہی ہوں جیسے ہونے ہوں کوئی خدائی معجزہ ہوجائے پی ٹی آئی کے حمایتی ووٹرز آخری وقت میں اپنا ووٹ ن لیگ کو دے دیں تو الگ بات ہے وللہ عالم بالصواب

کامران خان نے کہا کہ ہاں ائیندہ الیکشن نتائج کے بعد حکومت کون بنائے گا کہنا ناممکن نہیں ہے کیونکہ مثال کے طور پر اکثریتی ووٹ پی ٹی آئی کو مل بھی جائیں مگر پی ٹی آئی کو حکومتی اتحادی نہیں ملیں گے جانے پہچانے نامور حکومتی اتحادی ایم کیوایم باپ پارٹی آئی پی پی اور درجنوں آزاد امیدوار ن لیگ کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت بنا لیں گے بیچاری پی ٹی آئی منہ دیکھتی رہ جائے گی باقی فیصلہ تاریخ لکھے گی
 

wasiqjaved

Chief Minister (5k+ posts)
یہ تو فارمی چیف کا فارمی برائیلر صحافی ہے. کُچھ دن پہلے تو اِس نے حافظ صاحب کے پورے منہ میں لیے ہوئے تھے

اس کی تو یہ سب لکھنے سے پہلے پھٹ کے چار ہوئی ہو گی، پھر سی کے یہ ٹویٹ کھٹے دل سے داغہ ہو گا
 
Last edited:

tahirmajid

Chief Minister (5k+ posts)
Pakistan ki history mein pichley 2 saal hamesha yaad rakhey jaein ge or jis jis harami ne jo jo kuch kaha hay wo Pakistani kabhi nahi bholein ge
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
kam1h1h331.jpg

کامران خان کے آن لائن سروے کے نتائج سامنے آگئے، بلا چھینے جانے کے باوجود عمران خان کے آزاد امیدواروں کی مقبولیت ن لیگ سے دوگنا،

کامران خان کے کرائے گئے سروے کے مطابق عمران خان کے آزادامیدواروں کی مقبولیت 66 فیصد، نوازشریف کے امیدواروں کی مقبولیت 32 فیصد ہے جبکہ 2 فیصد افراد الیکشن بائیکاٹ کے حق میں ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1749424797719908360
اپنے سروے پر تبصرہ کرتے ہوئے کامران خان نے کہا کہ پڑھے لکھے پاکستانیوں میں عمران خان کی پی ٹی آئی نواز شریف کی پی ایم ایل این سے دوگنا سے زیادہ مقبول ہے 8 فروری انتخابات سے تقریباً 2 ہفتے قبل میرے ٹوئٹر ہینڈل پر وسیع سروے کے نتائج واضح طور عمران خان کی پی ٹی آئی کے حق میں دکھا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اپنے قریبی حریف نواز شریف کی ن لیگ سے ناقابل عبور اکثریت سے آگے نظر آرہی ہے ٹوئٹر پر اس رائے شماری میں متاثر کن 330343 افراد نے ووٹ ڈالے اس کے نتائج سے ملک کے موجودہ سیاسی درجہ حرارت جانچنے کے کافی اشارے موجود ہیں

کامران خان کے مطابق سروے سے حاصل کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 66 فیصد جواب دہندگان نے عمران خان اور پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔ یہ بات قابل غور ہے کہ پی ٹی آئی امیدوار آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے پر مجبور ہیں، سپریم کورٹ پی ٹی آئی کو بلے کے انتخابی نشان سے محروم کرچکی ہے۔ یہ عجیب غریب صورتحال فروری 8 الیکشن کے پہلے ہی دھاندلی زدہ امیج کو مزید ٹھوس بنا چکی ہے
https://twitter.com/x/status/1749365450503549090
ان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب ہماری رائے شماری کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ سروے کے مطابق صرف 32 فیصد شرکاء نواز شریف کی پی ایم ایل این کو ووٹ دینے پر مائل ہیں۔ ۔

کامران خان کے مطابق اس ٹویئٹر سروے میں تین لاکھ 33ہزار سے زائد ووٹ کی تعداد اس جائزے کے مستند ہونے کی ایک بڑی دلیل ہے گویا کسی صاف شفاف الیکشن میں پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار انتخابی معرکہ جیت جانا قطعی ناممکن نہی ہے الیکشن کیسے ہونے ہیں ویسے ہی ہوں جیسے ہونے ہوں کوئی خدائی معجزہ ہوجائے پی ٹی آئی کے حمایتی ووٹرز آخری وقت میں اپنا ووٹ ن لیگ کو دے دیں تو الگ بات ہے وللہ عالم بالصواب

کامران خان نے کہا کہ ہاں ائیندہ الیکشن نتائج کے بعد حکومت کون بنائے گا کہنا ناممکن نہیں ہے کیونکہ مثال کے طور پر اکثریتی ووٹ پی ٹی آئی کو مل بھی جائیں مگر پی ٹی آئی کو حکومتی اتحادی نہیں ملیں گے جانے پہچانے نامور حکومتی اتحادی ایم کیوایم باپ پارٹی آئی پی پی اور درجنوں آزاد امیدوار ن لیگ کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت بنا لیں گے بیچاری پی ٹی آئی منہ دیکھتی رہ جائے گی باقی فیصلہ تاریخ لکھے گی
نتھ لیگ کے ۳۲ فیصد اسے کوٹھا ہیڈ کواٹر سے ملنے والی ۳۲ کی وجہ سے دکھانے پڑے
 

exitonce

Prime Minister (20k+ posts)
Abb agar dandly houye tou phair samjh lo kay, qazi aur muneeray mistry key khair nehain awam say.
 

Back
Top