کامران شاہد کو شاندار صحافی خدمات پر تمغہ امتیاز سے نوازدیا گیا

Kashif Rafiq

Prime Minister (20k+ posts)

صحافتی خدمات پر کامران شاہد کےلئے بھی تمغہ امتیاز، مبارک ہو۔۔
https://twitter.com/x/status/1903749585815605475
اینکر کامران شاید کو بھی تمغہ امتیاز سے نواز گیا ہے ،اینکر کامران شاید نے عثمان ڈار کا انٹرویو کیا تھا جب وہ روپوش تھے اور انکے شو میں برآمد ہوئے تھے
https://twitter.com/x/status/1903743134674112517
صحافی سید مزمل سہروردی کو بھی تمغہ امتیاز سے نواز گیا ہے ،گراں قدر انکی صحافت میں خدمات ہیں
https://twitter.com/x/status/1903742073922285859
لاہور میں گورنر پنجاب نے سینئیر صحافی سلمان غنی کو ستارہ امتیاز جبکہ مزمل سہروردی ، کامران شاہد ، نصراللہ ملک اور منیب فاروق کو تمغہ امتیاز دیا
https://twitter.com/x/status/1903749916326805774
 

wasiqjaved

Chief Minister (5k+ posts)
جب حکومت وقت (اسٹیبلشمنٹ) نجی نیوز چینلز کے اینکرز یا ٹاک شو میزبانوں کو اعلیٰ ترین سول اعزازات سے نوازنا شروع کرتی ہے تو یہ سیدھا سیدھا سرکار کے نجی مقاصد اور اس کے ممکنہ اثرات کے بارے میں سوالات کو جنم دیتا ہے۔ کاغذ پر تو اچھا لگتا ہے کہ اُن صحافیوں کی کاوشوں پر انہیں بہترین ایوارڈ سے نوازا جا رہا ہے لیکن جب آپ ان صحافیوں کی زندگیوں پر نظر ڈالتے ہیں تو آپ کو ان سب میں ایک مخصوص سیاسی پارٹی کے لئے بغض بھری رپورٹنگ اور پروگرام ہی نظر آئیں گے. پاکستان جیسے سیاسی ماحول میں—جہاں میڈیا کی آزادی اور ادارتی خودمختاری ایک فریب سے زیادہ کچھ نہیں—ایسے اعزازات بہت سے پہلوؤں کی نشاندہی کرتے ہیں:

موافق کوریج کی حوصلہ افزائی:

نجی ٹی وی ٹاک شوز کے اینکرز بڑے پیمانے پر ناظرین تک رسائی رکھتے ہیں اور رائے عامہ پر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔ اگر کسی اینکر کا ادارتی مؤقف حکومتی بیانیے کے ساتھ ہم آہنگ دکھائی دے یا وہ حکومت پر سخت تنقید سے گریز کرے، تو اُس کو سرکاری سطح پر اعزاز سے نوازنا اس امر کی علامت ہے کہ حکومت موافق کوریج کی سرپرستی کر رہی ہے اور اینکرز کو اپنی روش برقرار رکھنے کا اشارہ دے رہی ہے۔

انتخابی اعتراف:

اگر اعزازات صرف اُنہی صحافیوں کو ملیں جو حکومت کی پالیسیوں کے خلاف جارحانہ انداز میں نہیں بولتے تو یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ اعزازات کا معیار خالص صحافتی کارکردگی کے بجائے مخصوص سیاسی مفادات پر مبنی ہے۔ ناقدین اسے حکومت کے حامی میڈیا کو تقویت دینے یا صحافیوں کو ’’دوست‘‘ اور ’’ناقد‘‘ کی صفوں میں بانٹنے کا حربہ قرار دے سکتے ہیں۔ آپ زبان میں ایسے لوگوں کو ٹاؤٹ صحافی بھی کہا جاتا ہے.

سافٹ پاور اور اثر و رسوخ:

اعلیٰ اعزازات حکومت کے لیے بطور سافٹ پاور بھی کام کرتے ہیں۔ بااثر میڈیا شخصیات کو سرکاری ایوارڈ دینے سے حکومت کو یہ فائدہ ہوتا ہے کہ ایک طرف وہ ان صحافیوں کی ساکھ میں اضافہ کرتی ہے، تو دوسری طرف یہ پیغام دیتی ہے کہ اگر میڈیا ادارے حکومتی پالیسیوں کا لحاظ رکھیں تو انھیں سرکاری سطح پر پذیرائی مل سکتی ہے۔

تشہیری اہمیت:

نجی چینلز کے اینکرز کو اعزاز دینے سے حکومت یہ تاثر بھی دینا چاہتی ہے کہ وہ ’’آزاد میڈیا‘‘ کی حمایت کرتی ہے۔ لیکن اگر یہ اعزازات صرف چند مخصوص اینکرز تک محدود رہیں —اور وہ بھی ایسے جو سخت تنقید نہیں کرتے—تو بہت سے لوگوں کے نزدیک یہ حکومتی بیانیے اور اُس کی اصل پالیسیوں میں تضاد کی نشاندہی کرتا ہے۔

مختصر یہ کہ جب حکومت نجی چینلز سے وابستہ مخصوص صحافیوں کو ’تمغہ امتیاز‘ یا اسی طرح کے دوسرے اعزازات سے نوازتی ہے تو اس سے شبہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا یہ صحافتی قابلیت اور دیانت داری کا حقیقی اعتراف ہے، یا پھر حکومت ادارتی وفاداری کو فروغ دینے اور کم تنقیدی میڈیا تشکیل دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
 

abdlsy

Prime Minister (20k+ posts)

صحافتی خدمات پر کامران شاہد کےلئے بھی تمغہ امتیاز، مبارک ہو۔۔
https://twitter.com/x/status/1903749585815605475
اینکر کامران شاید کو بھی تمغہ امتیاز سے نواز گیا ہے ،اینکر کامران شاید نے عثمان ڈار کا انٹرویو کیا تھا جب وہ روپوش تھے اور انکے شو میں برآمد ہوئے تھے
https://twitter.com/x/status/1903743134674112517
صحافی سید مزمل سہروردی کو بھی تمغہ امتیاز سے نواز گیا ہے ،گراں قدر انکی صحافت میں خدمات ہیں
https://twitter.com/x/status/1903742073922285859
لاہور میں گورنر پنجاب نے سینئیر صحافی سلمان غنی کو ستارہ امتیاز جبکہ مزمل سہروردی ، کامران شاہد ، نصراللہ ملک اور منیب فاروق کو تمغہ امتیاز دیا
https://twitter.com/x/status/1903749916326805774
Jalee tumgha

Reserved for all who support
fauj
pmln ppppp. 😂

Khidmaat for all of the above not for pakistani awaam.
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
کامران شاہد کا قصور ہے جو سوال کرتا ہے انصافی نمائندوں سے - انصافی تو چاہتے ہیں ہر کوئی آ کر خان کی تحریفوں کے پل باندھے اور ڈیو ٹی اگلے دن پھر وہاں سے شروع - جو یہ نہ کرے لفافی - خان نے اپنے دور میں اپنی تحریفوں والوں کو ہی ایورڈ دئے تھے کونسا ڈاکٹر قدیر کو دیا - ڈاکٹر قدیر نے بستر مرگ پر صحافی کے سوال کے جواب میں کہا یہ اپنے امریکی آقاؤں کو خوش کرنے لگا ہے مجھے کیوں فون کرے گا -
 

Back
Top