
کلفٹن تین تلواراورپریس کلب پر دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود احتجاج کرنے والے مختلف جماعتوں کے50 سے زائد کارکنان وعہدیداران کو حراست میں لےلیا گیا۔
پولیس کی بھاری بھر کم نفری اس احتجاج کو روکنے کی کوشش کررہی تھی اور اس نے بے دریغ آنسو گیس، شیلنگ، لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔اس دوران پولیس نے بعض خواتین کیساتھ بدسلوکی بھی کی اور انہیں سڑکوں پر گھسیٹا جس پر سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہوگیا۔
صحافی حامد میر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ زمین پر گرائی گئی قوم کی اس نہتی بیٹی کو چاروں طرف سے گھیرا ڈال کر سڑک پر گھسیٹا گیا پوری دنیا نے کراچی میں اس تماشے کو دیکھا یہ تماشاپاکستانیوں کے حافظے میں ہمیشہ محفوظ رہے گا اس قسم کے تماشے کرنے والے ہمیں آئینی عدالت کے فائدے سمجھا رہے ہیں یہ عدالت انہی ظالموں کا ہتھیار بنے گی
https://twitter.com/x/status/1845690177479692527
انکا مزید کہنا تھا کہ لاٹھی گولی کی سرکار اقتدار کے ایوانوں پر تو قابض ہو جاتی ہے لیکن عوام کے دلوں پر راج قائم نہیں کر سکتی
https://twitter.com/x/status/1845528785686335940
میاں علی اشفاق نے ردعمل دیا کہ بے شرمی اور بے غیرتی کی حقیقی شکل و صورت یہ ھے- کیسے بھیڑیے خودساختہ و جعلی کمینے حکمران یہاں قابض ھیں-
https://twitter.com/x/status/1845694512275874154
رائے مختار کا کہنا تھا کہ جس دن اس طرح بختاور اور آصفہ کو گھسیٹا گیا ، اس دن کے بعد یہ ظلم رک جائے گا
https://twitter.com/x/status/1845464182436577355
سلطان سالارزئی نے ردعمل دیا کہ بےنظیر بھٹو کے نام پر سیاست کرنے والے زرداریوں کے کرتوت
https://twitter.com/x/status/1845700537326379379
شاہد نے تبصرہ کیا کہ یہ ہے بلاول بھٹو کی جمہوریت ۔۔لندن سے اعلی تعلیم یافتہ سندھ کی بیٹی کو سندھ میں مذہبی روادری کے لیئے پرامن ریلی کرنے پر یوں سڑکوں پر گھسیٹا جارہا ہے۔۔۔ڈوب مرو بلاول تم اور تمھاری نام نہاد جمہوریت
https://twitter.com/x/status/1845525351772139570
معروف دانشور نورالہدٰی شاہ نے تبصرہ کیا کہ اسلام آباد میں آپکوخبر ہےبھی کہ نہیں؟مذہب کےنام پر ریاستی دہشتگردی کےخلاف سندھ رواداری مارچ میں شامل سندھ کےباشعور/ناموَرنوجوانوں/ بچیوں/عورتوں پرسندھ پولیس کاتشدد پیپلزپارٹی کوسندھ میں کھاجائےگا
انہوں نے مزید کہا کہ آپکی سندھ میں موجودپارٹی تماشا دیکھتی رہ جائےگی۔سندھ کاشعورہماری ریڈلائن ہے
https://twitter.com/x/status/1845462902934753424
صوبان افتخار کا کہنا تھا کہ کراچی کی شاہراہوں پر پولیس کے ہاتھوں گھسیٹے جانے والی یہ ایک روماسہ جامی نہیں ہے بلکہ یہ بلاول بھٹو کی نام نہاد جمہوریت کی دعویدار سندھ حکومت کا عمومی رویے کا برملا اظہار ہے جو وہ دہائیوں سے دھونس اور دبدبے کے ذریعے
https://twitter.com/x/status/1845513271014522966
شکیل نے طنز کیا کہ ویلکم ٹو پرانا پاکستان
https://twitter.com/x/status/1845481888279847007
علی زیدی نے ردعمل دیا کہ یہ ہے بلاول اور سندھ حکومت کا گھناؤنا چہرہ
https://twitter.com/x/status/1845440942444089521
سبی کاظمی نے بلاول کا ایک کلپ شئیر کیا جس میں وہ کہتے ہیں کہ آپ بے غیرت ہیں جو خواتین پر ظلم کرتے ہیں۔۔۔
https://twitter.com/x/status/1845469890905596381
جبران نے لکھا کہ نظیر کے صوبے میں بلاول کا ظلم وستم ہمیشہ یاد رکھا جائے گ
https://twitter.com/x/status/1845663796544589985
احمد بوباک کا کہنا تھا کہ اس تصویر کو سالوں یاد رکھا جائے اور بتایا جائے گا کہ عورت کی بدترین تذلیل کراچی میں ہوئی تھی اور تب پیپلز پارٹی کا دور تھا
https://twitter.com/x/status/1845584060342759485
ایمان مزادی نے تبصرہ کیا کہ یہ پی پی پی کی جمہوریت ہے،منافق ترین جماعت جو آج بھی صرف درس دیتی ہے جمہوری اصولوں پر جب خود انکا کوئی اصول نہیں، صرف اقتدار کی لالچ ہے۔ کل جو کچھ ہوا وہ انکی حکومت میں کافی دفعہ پہلے بھی ہوچکا ہے اور کسی کا احتساب نہیں ہوا۔کبھی بلوچ خواتین کے ساتھ تو کبھی اور خواتین کے ساتھ۔
https://twitter.com/x/status/1845674408423100859
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/social1m11h2.jpg