
سیالکوٹ میں بہو زارا کے قتل کے اندوہناک واقعے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں ملزمہ صغراں نے حسد اور نفرت میں اپنی بہو کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزمہ نے یہ بھی قبول کیا کہ بہو پر لگائے گئے کردارکشی کے الزامات جھوٹے تھے اور قتل کی منصوبہ بندی ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ تھی۔
قتل کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ صغراں نے اپنی بیٹی یاسمین اور نواسے قاسم کے ساتھ مل کر بہو زارا کو قتل کیا۔ ملزمہ کے اعتراف کے مطابق، اس کے حسد اور نفرت نے اسے اس حد تک لے گیا کہ اس نے زارا کے کردار پر جھوٹے الزامات لگا کر طلاق دلوانے کی کوشش کی، اور ناکامی پر قتل کا منصوبہ بنایا۔
ڈیڑھ ماہ قبل جب زارا پاکستان واپس آئی، تو ملزمان نے پہلے اس کا قتل کیا اور پھر لاش کے ٹکڑے کر کے شناخت چھپانے کے لیے چہرے کو آگ لگا دی۔ لاش کے ٹکڑے پانچ بوریوں میں ڈال کر نالے میں پھینک دیے گئے۔ پولیس کے مطابق، قتل کی منصوبہ بندی میں لاہور کے رہائشی نوید کو بھی شامل کیا گیا، جسے اٹلی بھجوانے کا لالچ دے کر سازش میں شریک کیا گیا۔
پولیس نے قتل کیس کے چار ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، جبکہ دو مزید افراد زیرِ حراست ہیں۔ مرکزی ملزم نوید کو ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، جہاں اسے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ کیس میں ملوث دیگر ملزمان صغراں، یاسمین، اور عبداللہ کو بھی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
زارا، گوجرانوالہ کے پولیس اے ایس آئی شبیر احمد کی بیٹی تھی، جس کی شادی چار سال قبل اپنے خالہ زاد قدیر سے ہوئی تھی۔ شادی کے بعد قدیر نے سعودی عرب میں مقیم ہوتے ہوئے اپنی بیوی کے اکاؤنٹ میں پیسے بھجوانا شروع کیے، جس کے بعد ساس اور بہو کے تعلقات کشیدہ ہو گئے۔
ملزمہ صغراں نے اعتراف کیا کہ اس کی ذاتی نفرت اور حسد کی وجہ سے نہ صرف زارا کی جان گئی بلکہ اس کے بیٹی اور نواسہ بھی مصیبت میں پھنس گئے۔ پولیس نے کیس میں مزید دفعات شامل کر کے تحقیقات جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ متاثرہ خاندان انصاف کا منتظر ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/Khalamullzakkaiatraf.png