کرپشن الزامات،ٹیکس چوری: فرحت اللہ بابر کے خلاف انکوائری کھل گئی

farhai11h2h2.jpg

اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ہیومن رائٹس سیل کے صدر اور سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کے خلاف مبینہ "کرپشن، ٹیکس چوری اور غیر قانونی اثاثہ جات بنانے" کے الزامات پر انکوائری شروع کر دی ہے۔

ذرائع نے روزنامہ ڈان کو بتایا کہ فرحت اللہ بابر پہلے ہی عید کی تعطیلات سے ایک دن قبل ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن سیل اسلام آباد میں پیش ہو چکے ہیں تاکہ ایف آئی اے کی طرف سے جاری کردہ نوٹس کا جواب دے سکیں، جو راولپنڈی کے مورگاہ علاقے کے ایک عام شہری کی شکایت پر جاری کیا گیا تھا۔

معلوم ہوا ہے کہ ایف آئی اے نے فرحت اللہ بابر سے کہا ہے کہ وہ عید کے بعد اپنی آمدنی اور اثاثوں سے متعلق کچھ دستاویزات پیش کریں۔

جواباً فرحت اللہ بابر نے ایف آئی اے سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں شکایت کی کاپی، ایف بی آر کے نوٹسز، ٹیکس ریٹرنز، اثاثہ جات کی تفصیلات اور دیگر متعلقہ دستاویزات فراہم کی جائیں، جن کی بنیاد پر ان کے خلاف انکوائری شروع کی گئی ہے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وہ 2013 کے بعد سے کوئی سرکاری عہدہ نہیں رکھتے، جب وہ صدر آصف علی زرداری کے ترجمان کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔

رابطہ کرنے پر فرحت اللہ بابر نے ایف آئی اے کے نوٹس موصول ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ وہ قانونی طریقے سے اس کا جواب دیں گے۔

انہوں نے کہا: "واقعات کی ترتیب اور ٹائمنگ، اور ایک نجی شکایت کی بنیاد پر اچانک انکوائری شروع کرنا انتہائی حیران کن ہے۔" ان کا مزید کہنا تھا: "مجھے بالکل علم نہیں کہ اس کے پیچھے کون ہے، لیکن میں اسے شک کا فائدہ دوں گا۔"

فرحت اللہ بابر کے مطابق، ایف بی آر نے انہیں 21 مارچ کو نوٹس جاری کیا تھا، اور اس سے پہلے کہ انہیں یہ نوٹس ملتا، 23 مارچ کو راولپنڈی کے ایک نجی شہری نے ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن سرکل میں شکایت درج کروائی، جس میں ان کے خلاف کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات لگائے گئے۔

ایف آئی اے نے یہ شکایت منظور کرتے ہوئے 25 مارچ کو فرحت اللہ بابر کو نوٹس جاری کیا کہ وہ 28 مارچ کو ان کے سامنے پیش ہوں، جو کہ عید کی تعطیلات سے ایک دن پہلے کی تاریخ تھی۔

اس پر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ باخُدا یہ پیپلز پارٹی کو ہو کیا گیا ہے؟ ایک ایسا شخص جِس کی ساری زندگی ہمارے سامنے ہے۔ بے داغ، خودار اور سچا آدمی۔اُس کے ساتھ عمر کے اِس حصہ میں یہ سلوک؟فرحت اللہ بابر کو ایف آئی اے کی جانب سے کرپشن کا نوٹس انتہائی قابلِ مذمت اور پریشان کُن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اور نوٹس اُس محکمہ سے جِس کی سربراہی محسن نقوی کے پاس ہے جو زرداری صاحب کی آنکھ کا تارا ہے؟ ڈوب مرنے کا مقام ہے پیپلز پارٹی کے لئیے۔
https://twitter.com/x/status/1909828879625470054
عاصمہ شیرازی نے کہا کہ بات اگر یہاں تک آگئی ہےکہ فرحت اللہ بابر صاحب جیسے دیانت دارشخص پرعام شہری کے نام پرکرپشن الزام لگایا جائےتوپھر آگے کیا ہو گااس کااندازہ لگایاجاسکتاہے
https://twitter.com/x/status/1909868202366324745
جنید نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ فرحت اللہ بابر صاحب اپنی سیاست سے بالا تر ہو کر انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں جس سے کچھ لوگوں کو مرچیں لگی ہیں اور وہ ان کے خلاف روایتی حربے استعمال کر رہے ہیں۔ حافظ اور شریف کمپنی کو شرم آنی چاہیے۔
https://twitter.com/x/status/1909872905455796704
محسن حجازی نے ردعمل دیا کہ طاقت ور سیاستدان عام آدمی پر تو مٹی ڈالیں، فرحت اللہ بابر کے کیس کا طاقتور صدر صاحب اور طاقتور وزیراعظم صاحب اور پاکستان میں تو طاقتور ڈپٹی وزیراعظم بھی ہیں، یہ مل کر پتہ لگوا لیں کہ فرحت اللہ بابر پر کیس کون ڈال کر چلا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1909850693017497936
 
Last edited by a moderator:

Back
Top