کرک مندر حملہ کیس، سپریم کورٹ کا بحالی کے اخراجات ملزموں سے وصول کرنے کاحکم

3kerkmanir.jpg

سپریم کورٹ پاکستان میں کرک میں مندر پر حملہ کرنے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی، عدالت نے فیصلہ کیا کہ کرک مندر کی بحالی پر خرچ ہونے والے اخراجات کی رقم 3 کروڑ 30 لاکھ روپے ملزموں سے وصول کیے جائیں۔

تفصیلات کے مطابق کرک مندر حملہ کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے کی جس کی سربراہی چیف جسٹس گلزار احمد نے کی۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا کہ ابھی ملزموں کے خلاف ٹرائل چل رہا ہے اگر ٹرائل کے بعد کوئی بے گناہ پایا گیا تو اس سے وصول کی گئی رقم کا کیا ہوگا؟

چیف جسٹس صوبائی ایڈووکیٹ جنرل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب! سوچ سمجھ کر بات کریں، یہ عدالت کا حکم ہے۔ عدالت نے چیف سیکرٹری کے پی کو حکم دیا کہ ایک ماہ میں 3 کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد رقم ملزمان سے وصول کریں۔

https://twitter.com/x/status/1448242152643903489
عدالت کا کہنا تھا کہ جب سب ملزمان پر 3 کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد برابر تقسیم ہو گی تو سب کا دماغ ٹھکانے آ جائے گا۔ واقعے میں ملوث ایک ملزم رحمت سلام خٹک نے عدالت میں کہا کہ میں بے گناہ ہوں، میرا مندر کو نقصان پہنچانے والوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ملزم نے کہا 100 افراد کو بے گناہ پکڑا گیا ہے، میں تو مندر کو نقصان پہنچانے والوں کو روکتا رہا، میرے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
ہماری عدالت نے تھوڑا سا انصاف کیا ہے دراصل عدالت کو فساد کی جڑ تک جا کر اسے اکھاڑنا چاہئے
فساد کی جڑ ایک تاجر ہے جس کی دوکان چلتی نہیں تھی اور ہندو کی اس کے مقابلے میں اس لئے چلتی تھی کیونکہ ان کی اشیا کی کوالٹی بہت اچھی تھی دام بھی مناسب تھے
اس مسلمان تاجر نے سب سے پہلے عوام میں زہر گھولا اور اشتہار لگوا دئیے کہ ہندووں کا بائیکاٹ کیا جاے۔ اس حربے کے ذریعے جو مسلمان اس کی دوکان پر نہیں آتے انہیں مجبورا آنا پڑتا
اس تاجر کو پکڑ کر پھانسی پر لٹکا دو معاملہ سدھر جاے گا اور آئیندہ کوی ذاتی مفاد کیلئے ایسی شر انگیزی کرنے کی کوشش نہیں کرے گا
 

Back
Top