کمرشل بینکوں کی جانب سے حکومت کو قرض فراہمی میں ریکارڈ اضافہ

jsjajhh2211.jpg


کمرشل بینکوں کی جانب سے حکومت کو قرضوں کی ریکارڈ فراہمی کا سلسلہ جاری ہے,آپٹیمس کیپیٹل مینجمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق کمرشل بینکوں نے جنوری میں جمع ہونے والی رقوم کا 93 فیصد حکومت کو بلند شرح سود پر قرض کی صورت میں فراہم کر دیا ، بلند شرح سود کی وجہ سے پرائیویٹ سیکٹر کو قرض فراہمی کا سلسلہ جمود کا شکار ہے اور اس میں مسلسل کمی جا رجحان دیکھا جارہا ہے۔


جنوری میں بینکوں کے ڈپازٹس میں بھی کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے، اور جنوری میں ڈپازٹس دسمبر کے مقابلے میں کم ہو کر 27.54 ہزار ارب روپے کی سطح پر آگئے ہیں جو کہ دسمبر میں 27.84 ہزار ارب روپے تھے, عارف حبیب لمیٹڈ کی معاشی ماہر ثناء توفیق نے کہا کہ جنوری میں بڑے ڈپازیٹرز کی جانب سے بینکوں سے رقوم نکلوائی گئی ہیں، جو انھوں نے بینکوں کی درخواست پر دسمبر میں جمع کرائی تھی,لمبے عرصے سے بیرونی قرضوں کی کم فراہمی کی وجہ سے حکومت کا کمرشل بینکوں پر انحصار بڑھا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق بینکوں نے ٹی بلز، پاکستانی انویسٹمنٹ بانڈز اور سکوک کی شکل میں حکومتی قرضوں میں مجموعی ڈپازٹس 27.54 ہزار ارب روپے میں سے 25.60 ہزار ارب روپے انویسٹ کردیے ہیں، اس طرح بینکوں کا انویسٹمنٹ ٹو ڈپازٹ ریشو 93 فیصد کی بلند ترین شرح پر پہنچ گیا ہے، جو کہ گزشتہ سال جنوری میں 85 فیصد اور دسمبر 2023 میں 91 فیصد تھا۔

انھوں نے بتایا حکومت کے کمرشل بینکوں پر بڑھتے ہوئے انحصار کی بنیادی وجہ مالیاتی خسارہ ہے، جبکہ 22 فیصد کی بلند شرح سود کی وجہ سے امکان ہے کہ رواں مالی سال کے دوران حکومتی قرضے 8 ہزار ارب روپے کی سطح سے بڑھ جائیں گے, شرح سود میں ایک پرسنٹیج پوائنٹ اضافہ سودی ادائیگیوں میں سالانہ 200 سے 250 ارب روپے تک اضافے کا سبب بنتا ہے۔

پاکستان میں آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے مل کر وفاق میں حکومت بنانے کا اعلان کیا ہے جبکہ دیگر سیاسی جماعتوں بھی حکومت بنانے کی کوشش میں ہیں۔

ملک میں بننے والی نئی حکومت کو جہاں سیاسی محاذ پر بہت سارے مسائل کا سامنا کرنے پڑے گا تو اس سے بھی زیادہ اسے ایک گھمبیر معاشی صورتحال کا سامنا ہو گا جس میں ملک کی کمتر معاشی ترقی، مہنگائی، بے روزگاری کے ساتھ ساتھ ایک بڑا چیلنج ملک پر اندرونی و بیرونی قرضوں کا بوجھ ہے۔

گذشتہ چند سال میں ان معاشی مسائل میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان ڈیٹ ٹریپ یعنی قرضوں کے چنگل میں بہت عشروں سے پھنسا ہوا ہے تاہم حالیہ برسوں میں قرضوں میں ہونے والے اضافے اور پاکستان کی سکڑتی معیشت کی وجہ سے اب ان قرضوں کی واپسی اور ان پر سود کی ادائیگی ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔