کوئٹہ میں 11 سالہ طالب علم کے اغوا کے خلاف مکمل ہڑتال،کاروباری مراکز بند

image-2024-11-20-212100633.png

کوئٹہ: 11 سالہ طالب علم کے اغوا کے خلاف منگل کو شہر بھر میں مکمل ہڑتال کی گئی، کیونکہ حکام اس کے سراغ لگانے میں ناکام رہے ہیں، حالانکہ اسے اغوا ہوئے 6 روز گزر چکے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، ہڑتال کی کال دھرنا کمیٹی اور تاجران کی ایسوسی ایشن نے مشترکہ طور پر دی تھی تاکہ مغوی بچے کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جا سکے۔ مختلف سیاسی جماعتوں نے بھی اس ہڑتال کی حمایت کی۔

تاجر برادری نے ہڑتال کے سلسلے میں اپنے کاروبار بند رکھے، جس کے نتیجے میں شہر کی تمام بڑی مارکیٹیں، شاپنگ پلازے اور کاروباری مراکز بند رہے۔ شٹ ڈاؤن کی وجہ سے طلبہ اور سرکاری ملازمین کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، خاص طور پر زرغون روڈ کی بندش نے لوگوں کی آمد و رفت میں مشکلات پیدا کی، جہاں مظاہرین نے یونٹی چوک پر دھرنا دیا تھا۔

احتجاجی مظاہرین کے دوران بڑی تعداد میں داخلی اور خارجی راستوں پر سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے اور گاڑیوں کی چیکنگ کی جا رہی تھی۔

مغوی بچے کے والد، حاجی راز محمد، نے بلوچستان ہائی کورٹ میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے بیٹے کی اغوا کے پانچ دن گزرنے کے باوجود کوئی معلومات حاصل نہیں ہوئیں۔ انہوں نے آرمی چیف سے اپیل کی کہ وہ ان کی مدد کریں تاکہ ان کے بیٹے کی بحفاظت واپسی ممکن ہو سکے۔

انہوں نے عوام کا شکریہ ادا کیا اور اغوا کاروں سے رابطے کی افواہوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ حاجی راز محمد نے کہا کہ مستقبل کے اقدامات کا فیصلہ دھرنا کمیٹی کرے گی۔

یاد رہے کہ 11 سالہ مصور کاکڑ کو 4 دن قبل، جمعے کے روز، نامعلوم افراد نے پٹیل باغ کے علاقے میں اسکول سے گھر جاتے ہوئے اغوا کیا تھا۔ ان کے اہل خانہ نے اعلان کیا ہے کہ بچے کی بازیابی تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ان کے احتجاج کے طور پر مختلف علاقوں میں سڑکیں اور شاہراہیں بند کرنے کا سلسلہ بھی پچھلے چند روز سے جاری ہے۔​
 

chandaa

Prime Minister (20k+ posts)
Napaak fouj ne aghwaa kiyaa hou ga. Zaani fouj of Asim Yazeed is destroying my country.
 

Back
Top