
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جب بھی کوئی سیاستدان اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کھڑاہوتا ہے تو عدلیہ متحرک ہوجاتی ہے ، عدلیہ اپنا وقار ختم کرچکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے لاہور میں جمعیت لائرز فورم پنجاب سے خطاب کیا، اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا پاکستانی عدلیہ کا کوئی فیصلہ دنیا میں بطور نظیر پیش نہیں کیا جاتا، ہماری عدلیہ کے فیصلوں کی کوئی قدر وقیمت نہیں ہے، اسی عدالت نے بھٹو کو پھانسی دی اور آج یہی عدالت کہتی ہے کہ بھٹو کا ٹرائل ٹھیک نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب بھٹو پھانسی چڑھ گیا تو اب کہتے ہیں کہ فیصلہ غلط ہوا، جب کسی کو اقتدار میں لانا ہوتا ہے تو ایک ہفتے میں سینکڑوں مقدمات ختم ہوجاتے ہیں، جب کسی کو اقتدار سے ہٹانا ہو تو ہفتے میں سینکڑوں مقدمات بن بھی جاتے ہیں، عدلیہ کو جھنجھوڑنا ہے کہ بندے کے پتر بنو،عدلیہ سے کیا کہیں کہ اگر ختم نبوت کیس پر عبور نہیں تھا تو اس کیس کو سننا نہیں تھا، ہم اس فیصلے کے خلاف میدان میں نکلیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی سے یہی سوال کررہا ہوں کہ 2018 میں جو آپ کا مینڈیٹ تھا آج بھی کچھ اوپر نیچے وہی ہے، اگر ہم نے تب دھاندلی کو قبول نہیں کیا تھا تو آج بھی نہیں کریں گے، ہمارا آج بھی یہی اختلاف رائے ہے کہ فیصلے ہماری اسٹیبلشمنٹ نے کرنے ہیں یا عوام نے؟ قانون سازی پیچھے سے ڈکٹیٹ ہونی ہے یا عوام نے کرنی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ریاست کی اہمیت کو سمجھیں اور ریاست میں رہنےوالی قوم کو سمجھیں، ہمارے نزدیک آئین مثالی حیثیت رکھتا ہے، اگر آئین نہیں تو کوئی صوبہ نہیں ہے، بدقسمتی سے ہمارے ملک میں آئین بھی محفوظ نہیں ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/maulana1h1h1i3.jpg