کوئی شکایت ہے تومجھ سے کریں کہیں اور جا کر چغلی کرنے کی ضرورت نہیں،بلاول

1275703_6915244_Bilawal23_akhbar.jpg


کوئی شکایت ہے تومجھ سے کریں کہیں اور جانے اور چغلی کرنے کی ضرورت نہیں، سندھ میں زمہ داری پیپلز پارٹی کی ہے، بلاول بھٹو کی تاجروں سے گفتگو

کراچی میں تاجروں کے اعزاز میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ حکومت کی کارکردگی اور مسائل کے حل کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں بھتہ خوری کے خاتمے اور امن و امان کی بحالی کو سندھ حکومت اور وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی کامیاب حکمت عملی کا نتیجہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے تاجروں کو اب بھتہ دینے یا جان سے مارنے کی دھمکیاں سہنے کی ضرورت نہیں رہی، اور اس تبدیلی میں پیپلز پارٹی کا اہم کردار ہے۔

https://twitter.com/x/status/1884185594957529206
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر آج کراچی کی صنعتیں اور فیکٹریاں امن و سکون سے چل رہی ہیں، اور مزدوروں کو زبردستی ہڑتال پر مجبور نہیں کیا جاتا، تو یہ ثابت کرتا ہے کہ پیپلز پارٹی نے تاجروں کے مسائل حل کرنے میں سنجیدگی دکھائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زمینوں پر قبضے کی شکایات ضرور موجود ہیں، لیکن اس حوالے سے تاجروں کو چاہیے کہ وہ کھل کر ان مسائل سے آگاہ کریں اور کسی بھی افسر یا فرد کے بارے میں شکایت کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ان مسائل کے حل کے لیے بھرپور کوشش کرے گی۔

بلاول بھٹو نے اس موقع پر سندھ میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت جاری منصوبوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ماڈل عالمی سطح پر بھی سراہا گیا ہے اور سندھ واحد صوبہ ہے جہاں اس شراکت داری کے ذریعے کامیابی سے بڑے منصوبے مکمل کیے جا رہے ہیں۔ ان منصوبوں میں صحت، توانائی، اور تعمیراتی شعبے شامل ہیں، جو اپنی لاگت پوری کرنے کے بعد منافع بخش ثابت ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نجی شعبے کے ساتھ مل کر مزید ایسے منصوبے شروع کرنے کے خواہاں ہیں، جن سے نہ صرف تاجروں بلکہ عام عوام کو بھی فائدہ پہنچے۔

انہوں نے کراچی کے بڑھتے ہوئے پانی اور گیس کے مسائل پر بھی روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی بڑھتی ہوئی آبادی کو پانی فراہم کرنا ایک بڑا چیلنج ہے، اور 1991 کے آبی معاہدے پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے سندھ کو اس کا حق نہیں مل رہا۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کے فیصلے سے کراچی کے پانی کے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس مسئلے کے حل کے لیے ڈی سلینیشن پلانٹس کے ذریعے کھارے پانی کو میٹھا بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اسمارٹ ایری گیشن جیسی تکنیک متعارف کرانے کے خواہاں ہیں تاکہ پانی کے مسائل کو کم کیا جا سکے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ زرعی شعبے کی ترقی کے لیے جدید تکنیک اور کارپوریٹ فارمنگ کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔ انہوں نے چھوٹے کاشت کاروں اور تاجروں کے اشتراک سے منصوبے متعارف کرانے کا ارادہ ظاہر کیا، جن سے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے اور زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

انہوں نے ٹیکس کے موجودہ نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا ٹیکس سسٹم کاروباری طبقے کے لیے رکاوٹ پیدا کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت عوام کو صحت اور جان کا تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہتی ہے تو ٹیکس کا نظام عوام پر بوجھ بن جاتا ہے۔ انہوں نے سندھ حکومت کی ٹیکس کلیکشن کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سروسز پر سیلز ٹیکس کے نظام کو کامیابی سے نافذ کیا گیا اور بغیر کسی دباؤ یا گرفتاری کے ریکارڈ ٹیکس جمع کیا گیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے ہمیشہ عوامی مسائل کو ترجیح دی ہے اور ہم فلاحی ریاست کے قیام کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں اور عوام کے تعاون سے ہم سندھ کی معیشت کو مضبوط بنانے اور عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے تاجروں کو یقین دلایا کہ ان کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے، اور کراچی سمیت سندھ بھر کی ترقی کے لیے نجی اور عوامی شراکت داری کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)



یہ ہیجڑا اپنے آپ کو سمجھتا کیا ہے؟؟؟
تکبر اور غرور کی کوئی حد ہوتی ہے

پُٹّھے ہتھ دی چپیڑ بوتھے تے پَوے تے ایدی چیئرمینی دور دور نظر نئیں آنی
 

Back
Top