
کوسٹل ہائی وے پر بزی ٹاپ کے مقام پر مسلح دہشتگردوں نے گاڑیوں پر حملہ کر دیا، جس کے دوران انہوں نے ناکہ بندی کرتے ہوئے ایک درجن سے زائد گیس باؤزر گاڑیاں جلا دیں۔ یہ واقعہ پسنی اور اورماڑہ کے درمیان پیش آیا، جہاں دہشتگردوں نے کوسٹل ہائی وے پر ناکہ لگا کر گاڑیوں کو روکا اور پولیس موبائل کو بھی نذر آتش کر دیا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری کو جائے وقوعہ پر روانہ کر دیا گیا۔ دہشتگردوں نے حملے کے بعد فرار ہونے میں کامیابی حاصل کی، جب کہ کوسٹل ہائی وے پر عارضی طور پر معطل ٹریفک بحال ہو گئی۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ایک روز قبل ضلع قلات میں قومی شاہراہ پر سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب خودکش دھماکے کے نتیجے میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کا ایک اہلکار شہید ہو گیا تھا، جب کہ 4 دیگر زخمی ہوئے تھے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، یہ حملہ قلات کے علاقے مغل زئی کے قریب ہوا تھا۔ ڈپٹی کمشنر قلات بلال شبیر نے بتایا کہ دھماکے میں ایک سیکیورٹی اہلکار شہید اور 4 دیگر زخمی ہوئے تھے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، خودکش حملہ آور ایک خاتون تھی۔
وزارت داخلہ کے مطابق، وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہدایت کی ہے کہ زخمی ہونے والے 4 ایف سی اہلکاروں کو علاج و معالجے کی بہترین خدمات فراہم کی جائیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ضلع خضدار میں بھی دہشتگردوں نے جمعیت علمائے اسلام بلوچستان کے دو رہنماوں کو گاڑی پر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا، جب کہ دو دیگر افراد زخمی ہوئے تھے۔
کوسٹل ہائی وے پر ہونے والے حالیہ حملے نے بلوچستان میں سیکیورٹی کی صورتحال پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے، تاکہ دہشتگردوں کو گرفتار کیا جا سکے۔
حکومت کی جانب سے بلوچستان میں سیکیورٹی کے حوالے سے اقدامات کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی، اور ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔
اب سیکیورٹی فورسز کی توجہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائیوں پر مرکوز ہے، تاکہ امن و امان کو بحال کیا جا سکے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر سیکیورٹی اداروں کو دیں۔
حالیہ واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بلوچستان میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مزید کوششوں کی ضرورت ہے، تاکہ عوام کو تحفظ فراہم کیا جا سکے اور ملک کی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔