
خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں تین ہفتے سے جاری گرینڈ جرگہ کے نتیجے میں بالآخر امن معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت کرم میں جاری تنازع کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس معاہدے پر دونوں متحارب فریقین نے دستخط کر دیے ہیں، اور حکومتی عہدیداروں نے اس پیش رفت کو امن کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے معاہدے پر دستخط کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ کرم میں امن اور معمولات زندگی کی بحالی کا آغاز کرے گا۔ ان کے مطابق، معاہدے میں شامل فریقین بھاری اسلحے کی حوالگی، مورچوں کی مسماری، اور زمین کے تنازعات کے حل پر متفق ہو گئے ہیں۔
یہ معاہدہ پشاور کے گورنر ہاؤس میں ہوا، جہاں 7 صفحات اور 14 نکات پر مشتمل معاہدہ طے پایا۔ فریقین نے اسلحے کی قانونی حیثیت کو تسلیم کرتے ہوئے، بغیر لائسنس اسلحہ رکھنے سے اجتناب کرنے اور تمام مورچے ختم کرنے پر اتفاق کیا۔ مزید یہ کہ فریقین نے معاہدے کے تحت اپیکس کمیٹی کے فیصلوں پر عمل درآمد کا وعدہ کیا۔
معاہدے کے مطابق، فریقین نے سوشل میڈیا پر کسی بھی قسم کے پروپیگنڈا سے گریز کرنے اور ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کرنے پر بھی اتفاق کیا جو اشتعال انگیزی پھیلانے کی کوشش کریں گے۔ اس کے علاوہ، علاقے کی سڑکوں اور راستوں پر رکاوٹیں ختم کرنے، اور مواصلاتی ذرائع جیسے بجلی اور ٹیلیفون کی سہولت کو بلاتعطل جاری رکھنے کے اقدامات بھی طے کیے گئے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1874463797865238809
گرینڈ جرگے کے رکن ملک ثواب خان کے مطابق، تمام معاملات طے پا چکے ہیں اور فریقین کے تحفظات دور کیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق، معاہدے کے بعد فریقین ایک ماہ کے اندر تمام بنکرز ختم کریں گے، اور مورچوں کی مسماری کے عمل کی نگرانی کے لیے ایک ذیلی کمیٹی قائم کی جائے گی۔
مزید یہ کہ فریقین پر مشتمل ایک 16 رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو معاہدے کی شقوں پر عمل درآمد یقینی بنائے گی۔ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی تاکہ علاقے میں دوبارہ کشیدگی نہ پیدا ہو۔
اس پیش رفت کے حوالے سے صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ حکومت کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں امن معاہدہ ممکن ہوا۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے کے نفاذ سے نہ صرف کرم کے عوام کو فائدہ ہوگا بلکہ پورے خطے میں امن و استحکام کا قیام ممکن ہوگا۔
کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے اس معاہدے کو علاقے کے لیے خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ فریقین نے مکمل رضامندی سے اس پر دستخط کیے ہیں۔ ان کے مطابق، اس معاہدے سے علاقے میں معمولات زندگی کی جلد بحالی ممکن ہوگی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ کرم میں جاری کشیدگی کی وجہ سے مرکزی سڑکوں کی بندش کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا تھا۔ اس بندش نے اشیائے خوردونوش کی قلت کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں مقامی عوام نے حکومت اور فلاحی اداروں سے مدد کی اپیل کی۔
اس دوران پاراچنار میں احتجاج اور دھرنے بھی جاری رہے، جہاں امن کے قیام اور راستوں کی بحالی کے مطالبات کیے گئے۔ دھرنے کے دوران امن کے حوالے سے شاعری کے سیشن بھی منعقد ہوئے، جن میں مقامی شعراء نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3kurrammuhaidahogiaksjd.png