کچھ غلط فہمیاں دور کرنا ضروری ہے۔

xshadow

Minister (2k+ posts)
غلط فہمی نمبر1' عالمی ضمیر
سب سے بڑی غلط فہمی یہ ہے کہ بین القوامی دباو آئیگا۔ عالمی دباو بڑا سمجھدار ہے اور اپنے مفاد پر آتا ہے۔ لیکن فرض کریں کے عالمی دباو آجاتا ہے اور امریکہ سمیت سارا یورپ کہتا ہے کہ الیکشن کرواو ورنہ پابندیاں لگ جائیں گی۔ آج جو معیشت کے حالات ہیں وہ تو بدترین پابندیوں میں بھی نہیں تھے تو پھر ان پابندیوں کو کون خاطر میں لائیگا۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ الیکشن ہوگئے تو وعدہ معاف گواہان کی لائن لگ جائیگی اور موجودہ حکومتی قیادت جسکے پاس اصل اقتدار ہے اسے قانون سے کوئی نہیں بچاسکتا۔ اسلیے اب یہ مسئلہ عالمی دباو کی بجائے اپنی بقاء کا ہے اور اسی لیے اتنا ظلم کیا جارہاہ ہے۔

اخلاقی سبق یہ ملتا ہے کہ دنیا کو ضرور بتائیں کہ پاکستان میں کیا ہورہا ہے تاکہ حجت تمام ہوجائے کیونکہ کل کو پاکستان سے کسی اخلاقی حمایت کی درخواست سے پہلے انکو اپنا کردار نہ بھولے۔ اور جو کرنا ہے وہ پاکستان کے عوام نے خود کرنا ہے۔


غلط فہمی نمبر 2، قانونی جنگ
قانونی جنگ سے یہ مسئلہ حل ہوگا یہ بھی بہت بڑی غلط فہمی ہے۔ میں ناآمیدی نہیں پھیلا رہا مگر حقیقت یہی ہے کہ قانون اور آئین کو جسطرح ٹکے ٹوکری کیا گیا ہے اسکے بعد یہ تحریک اس سطح سے اوپر جاچکی ہے۔ عمران خان کی مجبوری ہے جیسے سقراط کی مجبوری تھی۔ عمران خان کبھی کسی کونہیں اکسائے گا کیونکہ عمران خان قانونی جنگ پر یقین رکھتا ہے۔ اور عمران خان وہی کررہا ہے جو اسے کرنا چاہیے تاکہ حجت تمام ہوجائے اور جب آئین اور قانون کا احترام ہونا شروع ہوجائے تو اسوقت ایسا نہ ہوکہ لوگ آئین اور قانون کے نام سے ہی واقف نہ ہوں۔

غلط فہمی نمبر 3، فوج سے لڑائی
فوج سے لڑنا کوئی حکمت عملی نہیں ہے اور اس سے نقصان عوام کا ہی ہوگا ہے۔ البتہ جو بھی غیر قانونی طور پر بندے اٹھا رہا ہے اسکے پاس خود قانونی جواز نہیں اور اسی لئے اس کے خلاف ضرور آواز بھی اٹھانی چاہیے اور ہوسکے تو اسی میدان میں لڑنا چاہیے جس میدان میں وہ لڑ رہے ہیں۔ کیونکہ نامعلوم افراد کا مطلب ہی عدالتی نظام کو نہ ماننا ہے تو پھر ان نہ معلوم افراد سے بچنا، خاص کر جان بچانے کے لئے لڑنا ایک قانونی بلکہ اخلاقی فریضہ ہے اور دین کے عین مطابق ہے۔
بلکہ یہ نامعلوم افراد خود دعوت دے رہے ہیں کہ ہمت ہے تو قانون کا سہارا لیے بغیر ہم سے لڑو۔ یقینا انکی بھی لسٹیں موجود ہوں گی اور عین ممکن ہے کہ انکے سیف ہاوسز میں لڑائیاں بھی ہوئی ہوں اور اسی کا نام خانہ جنگی ہے جو مزید بڑھے گی جسکا جن ان نامعلوم افراد نے خود بوتل سے نکالا ہے۔

غلط فہمی نمبر 4' الیکشن نہیں ہوں گے۔
کچھ دن پہلے تک میں یہی سوچتا تھا کہ الیکشن اب نہیں ہوں گے۔ مگر حالیہ معاشی حالات کا بغور جائزہ لینے کے بعد یہ لگ رہا ہے کہ جسطرح تحریک انصاف کے بندے توڑے جارہے ہیں' کہیں نہ کہیں الیکشن کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ آئی ایم ایف سے 6 بلین ڈالر ملنے کی شنید ہے مگر آئی ایم ایف یہ پیسہ اس وقت تو بلکل بھی نہیں دیگا جب کے سیاسی غیر استحقام ہے۔ اسی لیے آئی ایم ایف کو دکھانے کے لیے الیکشن کروائے جائیگے جس میں تحریک انصاف نہیں ہوگی۔ اللہ کی کرنی کہہ لیں کہ امریکی حکومت کو اپنی پڑی ہوئی ہے کیونکہ دیوالیہ نکلنے والا ہے۔ اسے کہتے ہیں مقافات عمل۔ اسلیے شوباز کو چاہیے کہ امریکیوں کو جاکر بتائے کہ بھیک کیسے مانگی جاتی ہے کیونکہ امریکی حکومت ابھی تک نئے قرضے لینے کا سوچ رہی ہے تاکہ کچھ دن مزید مل جائیں اور نئے ٹیکس لگا کر کم ازکم تنخواہیں تو دی جاسکیں ورنہ گورنمنٹ شٹ ڈاون ہوجائیگا اور کتنا تویل ہوگا کوئی پتا نہیں۔


عوام کو کیا کرنا چاہیے۔
عوام کو اب ایک نیا لائف سٹائل یہ طرز زندگی اپنانا ہوگا۔ کم از کم اپنی معاشی حالت بہتر بنانا ہوگی جو حکومتی پالیسیوں پر منحصر نہ ہو۔ یہ مشکل ہے مگر کیے بغیر چارہ بھی نہیں ہے۔ سب سے پہلے تو شہروں سے نکلیں اور دیہاتوں کا رخ کریں اور اپنا اگائیں اور کھائیں۔ اگر 10 فیصد لوگ بھی دیہاتوں میں چلے جائیں تو شہروں میں بیروزگاری کم ہوجائیگی اور جرائم میں بھی کمی واقع ہوگی۔ یہی 10 فیصد لوگ آنے والے وقت میں بڑے پیمانے پر کاشتکاری کریں گے تو خوراک کی کلت میں بھی کمی آئیگی البتہ ایکسپورٹ کرنا تو بھول جائیں کیونکہ موجودہ حکومت آپ پر ٹیکس ہی اتنے لگادے گی کہ آپ جو کچھ پیدا کریں گے وہ ملک میں ہی بک جائے تو آپ شکر کریں گے۔ اب صرف سونا خریدیں کیونکہ ڈالر بھی غیر مستحکم ہے۔ البتہ سونے پر زکوت ضرور دیں اور وہ سونے کے اندر ہی دیں۔ تعلیم کے لیے سکول چھڑوا کر انٹرنیٹ سے تعلیم دلوائیں جیسے آن لائن کورسز ہیں۔ انٹرنیٹ کمپنیاں اگر چلتی رہیں تو ٹھیک ہے ورنہ سٹارلنک یا پھر سیٹلائیٹ انٹرنیٹ کمپنیاں نظر میں رکھیں۔ کیونکہ انٹرنیٹ سے ہی آپ باخبر رہیں گے اپنے حالات سے اور جب تک یہ اہل عقل کل آپ پر مسلط ہیں تب تک اپکو ایسے ہی زندگی گزانا ہوگی۔ لڑائی کا فائدہ نہیں جب تک کہ ایک واضح پلان نہ ہو کہ لڑائی کے مقاصد کیا ہیں۔ کیونکہ دو سے چار مارچوروں کو آپ سبق سکھا بھی دیں تو حکومت نہیں بدلے گی۔ اسلیے غیر معینہ مدد کے لیے کنارا کشی اختیار کرلیں اور جب تک آپ کے پاس کوئی واضح منصوبہ نہ ہو تب تک لڑائی میں مت کودیں۔ یہ ایک تویل موضع ہے اس پر پھر کبھی بات ہوگی کہ حکم عملی کیا ہونی چاہیے۔
 
Last edited by a moderator:

pkpatriot

Chief Minister (5k+ posts)
O bhai kiya kehna chahtay hooooo...🤦‍♂️

Ye summary hey kuch aap ki tehreer ki
1. Aalmi zameer ko jaganay ka faeda nai
2. Qanooni jung ka faeda na
3.larai buree baat hey but larai karein
4.election hon gey but meidaan showbaz k liye chor dein
To conclude...
siasat sey kinarakashi bcz koi samjh nai aa rai..


O bhai kiya keh raey hooo... you have to do something, tell in simple words what is your suggestion,
Legal, international, political, street power, backdoor negotiations... What is your suggestion for next six months, one things is clear that you cant give looters the free access to rule.
 

xshadow

Minister (2k+ posts)
O bhai kiya kehna chahtay hooooo...🤦‍♂️

Ye summary hey kuch aap ki tehreer ki
1. Aalmi zameer ko jaganay ka faeda nai
2. Qanooni jung ka faeda na
3.larai buree baat hey but larai karein
4.election hon gey but meidaan showbaz k liye chor dein
To conclude...
siasat sey kinarakashi bcz koi samjh nai aa rai..


O bhai kiya keh raey hooo... you have to do something, tell in simple words what is your suggestion,
Legal, international, political, street power, backdoor negotiations... What is your suggestion for next six months, one things is clear that you cant give looters the free access to rule.
عالمی ضمیر کو جگانا ہو یا قانونی جنگ' ان دونوں کا مقصد میں بتا چکا ہوں جو ہے حجت تمام کرنا۔ اس سے زیادہ فائدہ اسکا اس لیے نہیں ہوگا کیونکہ اتنا ظلم و جبر قانون کے ہاتھ سے بچ ہی نہیں سکتا۔ اور اسی لیے قانون اور آئین کو معطل رکھا جائیگا جب تک کہ فوج کے اپنے اندر بغاوت نہ ہو۔
لڑائی بری ہے اگر بغیر کسی پلان کے لڑی جائے۔ ہاں جان بچانے کے لیے فرض ہے یعنی اگر اپکو جان کا خطرہ نہیں تو بھی کوئی واضح مقصد ہونا چاہیے بجائے صرف اپنا غصہ نکالنے کے لیے۔ کیونکہ اس سے حکومت نہیں بدلے گی اور نہ ہی عاصم منیر گھر جانے والا ہے۔
میدان شوباز کے لیے مت چھوڑیں آپکو کس نے کہا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ امیدواران ہی وہ لڑیں گے جو پی ٹی آئی مخالف ہوں گے۔ آپکے پاس بائیکاٹ کرنے کے علاوہ کوئی چارا نہیں ہوگا۔ ٹرن آوٹ کم ہو تو دھاندلی ویسے ہی آسان ہوجاتی ہے۔

جلاو گھراو سے جانیں جائینگی اور ویسےہی خون سوار ہے عاصم منیر پر۔ معیشت کا جن ہی ان سے قابو نہیں آئیگا تو خود لڑ کر کس کا نقصان ہے۔ اس سے بہتر ہے کہ دیہاتوں میں چلے جائیں اور اپنا اگائیں اور کھائیں کیونکہ غزائی کلت سامنے کھڑی ہے۔ مہنگائی کا مقابلہ کرنا ہے تو یہی بہترین حل ہے۔ تب تک تیل دیکھیں اور تیل کی دھار' حالات سے باخبر رہیں۔ اگر تو عوام اتنی نکل آئے بغیر لیڈر کے پھر آپ بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئیں ورنہ تب تک بھول جائیں کے ارباب اختیار اپنا اقتدار چھوڑیں گے۔
 

Pracha

Chief Minister (5k+ posts)
FxJqjLpWwAAhqMq
 

ImranG

Politcal Worker (100+ posts)
غلط فہمی نمبر1' عالمی ضمیر
سب سے بڑی غلط فہمی یہ ہے کہ بین القوامی دباو آئیگا۔ عالمی دباو بڑا سمجھدار ہے اور اپنے مفاد پر آتا ہے۔ لیکن فرض کریں کے عالمی دباو آجاتا ہے اور امریکہ سمیت سارا یورپ کہتا ہے کہ الیکشن کرواو ورنہ پابندیاں لگ جائیں گی۔ آج جو معیشت کے حالات ہیں وہ تو بدترین پابندیوں میں بھی نہیں تھے تو پھر ان پابندیوں کو کون خاطر میں لائیگا۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ الیکشن ہوگئے تو وعدہ معاف گواہان کی لائن لگ جائیگی اور موجودہ حکومتی قیادت جسکے پاس اصل اقتدار ہے اسے قانون سے کوئی نہیں بچاسکتا۔ اسلیے اب یہ مسئلہ عالمی دباو کی بجائے اپنی بقاء کا ہے اور اسی لیے اتنا ظلم کیا جارہاہ ہے۔

اخلاقی سبق یہ ملتا ہے کہ دنیا کو ضرور بتائیں کہ پاکستان میں کیا ہورہا ہے تاکہ حجت تمام ہوجائے کیونکہ کل کو پاکستان سے کسی اخلاقی حمایت کی درخواست سے پہلے انکو اپنا کردار نہ بھولے۔ اور جو کرنا ہے وہ پاکستان کے عوام نے خود کرنا ہے۔


غلط فہمی نمبر 2، قانونی جنگ
قانونی جنگ سے یہ مسئلہ حل ہوگا یہ بھی بہت بڑی غلط فہمی ہے۔ میں ناآمیدی نہیں پھیلا رہا مگر حقیقت یہی ہے کہ قانون اور آئین کو جسطرح ٹکے ٹوکری کیا گیا ہے اسکے بعد یہ تحریک اس سطح سے اوپر جاچکی ہے۔ عمران خان کی مجبوری ہے جیسے سقراط کی مجبوری تھی۔ عمران خان کبھی کسی کونہیں اکسائے گا کیونکہ عمران خان قانونی جنگ پر یقین رکھتا ہے۔ اور عمران خان وہی کررہا ہے جو اسے کرنا چاہیے تاکہ حجت تمام ہوجائے اور جب آئین اور قانون کا احترام ہونا شروع ہوجائے تو اسوقت ایسا نہ ہوکہ لوگ آئین اور قانون کے نام سے ہی واقف نہ ہوں۔

غلط فہمی نمبر 3، فوج سے لڑائی
فوج سے لڑنا کوئی حکمت عملی نہیں ہے اور اس سے نقصان عوام کا ہی ہوگا ہے۔ البتہ جو بھی غیر قانونی طور پر بندے اٹھا رہا ہے اسکے پاس خود قانونی جواز نہیں اور اسی لئے اس کے خلاف ضرور آواز بھی اٹھانی چاہیے اور ہوسکے تو اسی میدان میں لڑنا چاہیے جس میدان میں وہ لڑ رہے ہیں۔ کیونکہ نامعلوم افراد کا مطلب ہی عدالتی نظام کو نہ ماننا ہے تو پھر ان نہ معلوم افراد سے بچنا، خاص کر جان بچانے کے لئے لڑنا ایک قانونی بلکہ اخلاقی فریضہ ہے اور دین کے عین مطابق ہے۔
بلکہ یہ نامعلوم افراد خود دعوت دے رہے ہیں کہ ہمت ہے تو قانون کا سہارا لیے بغیر ہم سے لڑو۔ یقینا انکی بھی لسٹیں موجود ہوں گی اور عین ممکن ہے کہ انکے سیف ہاوسز میں لڑائیاں بھی ہوئی ہوں اور اسی کا نام خانہ جنگی ہے جو مزید بڑھے گی جسکا جن ان نامعلوم افراد نے خود بوتل سے نکالا ہے۔

غلط فہمی نمبر 4' الیکشن نہیں ہوں گے۔
کچھ دن پہلے تک میں یہی سوچتا تھا کہ الیکشن اب نہیں ہوں گے۔ مگر حالیہ معاشی حالات کا بغور جائزہ لینے کے بعد یہ لگ رہا ہے کہ جسطرح تحریک انصاف کے بندے توڑے جارہے ہیں' کہیں نہ کہیں الیکشن کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ آئی ایم ایف سے 6 بلین ڈالر ملنے کی شنید ہے مگر آئی ایم ایف یہ پیسہ اس وقت تو بلکل بھی نہیں دیگا جب کے سیاسی غیر استحقام ہے۔ اسی لیے آئی ایم ایف کو دکھانے کے لیے الیکشن کروائے جائیگے جس میں تحریک انصاف نہیں ہوگی۔ اللہ کی کرنی کہہ لیں کہ امریکی حکومت کو اپنی پڑی ہوئی ہے کیونکہ دیوالیہ نکلنے والا ہے۔ اسے کہتے ہیں مقافات عمل۔ اسلیے شوباز کو چاہیے کہ امریکیوں کو جاکر بتائے کہ بھیک کیسے مانگی جاتی ہے کیونکہ امریکی حکومت ابھی تک نئے قرضے لینے کا سوچ رہی ہے تاکہ کچھ دن مزید مل جائیں اور نئے ٹیکس لگا کر کم ازکم تنخواہیں تو دی جاسکیں ورنہ گورنمنٹ شٹ ڈاون ہوجائیگا اور کتنا تویل ہوگا کوئی پتا نہیں۔


عوام کو کیا کرنا چاہیے۔
عوام کو اب ایک نیا لائف سٹائل یہ طرز زندگی اپنانا ہوگا۔ کم از کم اپنی معاشی حالت بہتر بنانا ہوگی جو حکومتی پالیسیوں پر منحصر نہ ہو۔ یہ مشکل ہے مگر کیے بغیر چارہ بھی نہیں ہے۔ سب سے پہلے تو شہروں سے نکلیں اور دیہاتوں کا رخ کریں اور اپنا اگائیں اور کھائیں۔ اگر 10 فیصد لوگ بھی دیہاتوں میں چلے جائیں تو شہروں میں بیروزگاری کم ہوجائیگی اور جرائم میں بھی کمی واقع ہوگی۔ یہی 10 فیصد لوگ آنے والے وقت میں بڑے پیمانے پر کاشتکاری کریں گے تو خوراک کی کلت میں بھی کمی آئیگی البتہ ایکسپورٹ کرنا تو بھول جائیں کیونکہ موجودہ حکومت آپ پر ٹیکس ہی اتنے لگادے گی کہ آپ جو کچھ پیدا کریں گے وہ ملک میں ہی بک جائے تو آپ شکر کریں گے۔ اب صرف سونا خریدیں کیونکہ ڈالر بھی غیر مستحکم ہے۔ البتہ سونے پر زکوت ضرور دیں اور وہ سونے کے اندر ہی دیں۔ تعلیم کے لیے سکول چھڑوا کر انٹرنیٹ سے تعلیم دلوائیں جیسے آن لائن کورسز ہیں۔ انٹرنیٹ کمپنیاں اگر چلتی رہیں تو ٹھیک ہے ورنہ سٹارلنک یا پھر سیٹلائیٹ انٹرنیٹ کمپنیاں نظر میں رکھیں۔ کیونکہ انٹرنیٹ سے ہی آپ باخبر رہیں گے اپنے حالات سے اور جب تک یہ اہل عقل کل آپ پر مسلط ہیں تب تک اپکو ایسے ہی زندگی گزانا ہوگی۔ لڑائی کا فائدہ نہیں جب تک کہ ایک واضح پلان نہ ہو کہ لڑائی کے مقاصد کیا ہیں۔ کیونکہ دو سے چار مارچوروں کو آپ سبق سکھا بھی دیں تو حکومت نہیں بدلے گی۔ اسلیے غیر معینہ مدد کے لیے کنارا کشی اختیار کرلیں اور جب تک آپ کے پاس کوئی واضح منصوبہ نہ ہو تب تک لڑائی میں مت کودیں۔ یہ ایک تویل موضع ہے اس پر پھر کبھی بات ہوگی کہ حکم عملی کیا ہونی چاہیے۔
kind of agreed with you on some points.
اب کوئی معجزہ ہی ہے کہ تحریک انصاف اگلا الیکشن جیت جائے اور وزیر اعظم عمران خان ہو۔ ہماری عوام میں اتنی مشترکہ غیرت اور جرات نہیں کہ ان کا مقابلہ اکٹھے ہو کر کر سکیں اور ویسے بھی جیسے گھناؤنے ہتھکنڈے یہ استعمال کر رہے ہیں بہت سے تو اس سے ہی ڈر گئے ہیں۔
پاکستان اب ایک سرد جنگ میں جا رہا ہے جہاں عوام کی اکثریت حکمرانوں سے نفرت کرتے ہوئے بھی مجبور ہے کہ بول نہیں سکتی۔ یہ جنگ اب بہت لمبی چلنے والی ہے۔
باقی گاؤں میں جانے والا مشورہ ناقابل عمل ہے۔ پہلے ہی زمینیں کہاں رہ گئی ہیں اناج اگانے کیلیے اور اتنی مہنگی زمین خریدے گا کون اور شہروں میں رہنے والا کہاں کھیتی باڑی کر سکیں گے۔ اس سے بہتر ہے کہ لوگ آن لائن ہنر سیکھیں اور وہاں سے ہی کمائی کا ذریعہ تلاش کرنے کی کوشش کریں کیونکہ لوکل کاروبار تو بہت بری طرح تباہ ہو رہے ہیں۔
رہی تھوڑی بہت غیرت کی بات تو کم از کم ان جرنیلوں کے کاروبار کا جتنا ہو سکے بائیکاٹ کریں۔ DHA میں پلاٹ نا خریدیں، پٹرول پمپ پہ نا جائیں، عسکری، فوجی، شاہین نامی کاروباروں سے خریدوفروخت نا کریں۔
 

xshadow

Minister (2k+ posts)
kind of agreed with you on some points.
اب کوئی معجزہ ہی ہے کہ تحریک انصاف اگلا الیکشن جیت جائے اور وزیر اعظم عمران خان ہو۔ ہماری عوام میں اتنی مشترکہ غیرت اور جرات نہیں کہ ان کا مقابلہ اکٹھے ہو کر کر سکیں اور ویسے بھی جیسے گھناؤنے ہتھکنڈے یہ استعمال کر رہے ہیں بہت سے تو اس سے ہی ڈر گئے ہیں۔
پاکستان اب ایک سرد جنگ میں جا رہا ہے جہاں عوام کی اکثریت حکمرانوں سے نفرت کرتے ہوئے بھی مجبور ہے کہ بول نہیں سکتی۔ یہ جنگ اب بہت لمبی چلنے والی ہے۔
باقی گاؤں میں جانے والا مشورہ ناقابل عمل ہے۔ پہلے ہی زمینیں کہاں رہ گئی ہیں اناج اگانے کیلیے اور اتنی مہنگی زمین خریدے گا کون اور شہروں میں رہنے والا کہاں کھیتی باڑی کر سکیں گے۔ اس سے بہتر ہے کہ لوگ آن لائن ہنر سیکھیں اور وہاں سے ہی کمائی کا ذریعہ تلاش کرنے کی کوشش کریں کیونکہ لوکل کاروبار تو بہت بری طرح تباہ ہو رہے ہیں۔
رہی تھوڑی بہت غیرت کی بات تو کم از کم ان جرنیلوں کے کاروبار کا جتنا ہو سکے بائیکاٹ کریں۔ DHA میں پلاٹ نا خریدیں، پٹرول پمپ پہ نا جائیں، عسکری، فوجی، شاہین نامی کاروباروں سے خریدوفروخت نا کریں۔
شہروں میں اتنا روزگار رہا نہیں ہے۔
کم ازکم قصبوں میں جاکر رہنا تو اشد ضروری ہے انکے لیے جو ویسے ہی کرائے کے مکانات میں رہ رہے ہیں اور اس امید پر زندہ ہیں کہ انکی اولادیں کبھی اپنا گھر بناسکیں گی۔ وہ الگ بات ہے کہ اولادیں جوان ہوجائیں تو شادی کرنے کے لیے ایک کرائے گا گھر اور لینا پڑ جاتا ہے اور یہی پہیہ چل رہا ہے۔ اب فارمنگ کے کئی طریقے آچکے ہیں جنکو استعمال کرکے چند مرلے کی عمارت میں سے ایکڑوں کی پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔ یوٹیوب اس سے بھرا پڑا ہے۔
سرد جنگ والی بات واقعی قابل عمل ہے۔ چپ چاپ احتجاج بند کردیں اور نظر رکھیں کہ کون کون تھبنٹو ہے جو اس ظلم و جبر میں شامل تھا۔ لسٹیں شیئر کریں اور ایک ایک کو جاکر سبق سکھائیں۔ یہ کام اسکے علاوہ ہے جو آپ نے بتایا جیسے عسکری اداروں سے کاروبار بند کرنا جسکا زکر میں اپنی ایک تحریر میں کرچکا ہوں۔ مقصد فوج کو نقصان پہنچانا نہیں ہے۔ مقصد ہے کہ فوج اپنے لوگوں سے پیسے نہ کمائے جسکی حفاظت انکا فرض ہے۔ اور ڈالر لین ان سے جنکے کہنے پر انہوں نے ملک کی میعشت کا کباڑا فرمایا ہے۔
جب تک عقل کا فقدان ہے' اپنا پہلو بچاکر رکھیں۔ حفاظت کے لیے اسلحہ بھی خریدیں کیونکہ چندحرام خوروں کو آج کل درندہ بننے کا بڑا شوق ہے۔ بلکہ خیبر میں تو مساجد میں اعلان کیا گیا ہے کہ جو بغیر اجازت گھر میں گھسے اسے ادھر ہی بھون ڈالیں۔ آج ایک بھی عزت دری کا واقعہ نہیں ہوا خیبر میں۔ یہ ساری بے غیرتی پنجاب میں ہی نظر آرہی ہے اور ایسے ہی رہے گی جب تک کہ غیرت مندی نہ سیکھی گئی خیبر کی عوام سے۔