کچے کے ڈاکو بے لگام، انتظامیہ بے بس، مزید افراد اغواء ہو گئے

kache-ke-daju-aghwa-kar.jpg


احتجاج کرنے والے شہریوں نے مطالبہ کیا کہ مغویوں کو جلد بازیاب کروایا جائے: ذرائع
ملک بھر کے ساتھ ساتھ کچے کے ڈاکو بھی بے لگام ہو چکے ہیں جن پر قابو میں اب تک پولیس انتظامیہ مکمل طور پر بے بس نظر آتی ہے۔ ذرائع کے مطابق کندھ کوٹ میں کچے کے ڈاکوئوں کی طرف سے تنگوانی ٹھل لنک روڈ سے سوئی سدرن کے ملازم 2 چوکیدار کو اغوا کر لیا گیا ہے۔ سوئی سدرن کے ملازم 2 چوکیداروں کے اغوا کے خلاف علاقے کے گجراتی قبیلے کے شہریوں کی طرف سے تنگوانی ٹھل روڈ پر شدید احتجاج کیا گیا ہے۔

سوئی سدرن کے چوکیداروں کے اغوا پر احتجاج کرنے والے شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مغویوں کو جلد سے جلد بازیاب کروایا جائے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن کے 2 چوکیداروں کے اغوا کے بعد اب کندھ کوٹ کے کچے میں ڈاکوئوں کے پاس موجود مغویوں کی تعداد 14 ہو چکی ہے۔

سندھ کے کچے کے ڈاکوئوں کی طرف سے شہریوں کے اغواء کے بعد قتل کے بعد پہلے بھی بہت سے واقعات پیش آ چکے ہیں لیکن انتظامیہ اب تک انہیں گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔ کچھ دن پہلے بھی کندھ کوٹ میں ہی ایک سکول کے ٹیچر اللہ رکھیو نندوانی کو قتل کر دیا گیا تھا لیکن واقعے کا ملزم صدام نندوانی 10 دن گزرنے کے باوجود پولیس یا رینجرز گرفتار نہیں کر سکی۔

واضح رہے کہ اللہ رکھیو نندوانی گوٹھ نصراللہ بجارانی میں واقع پرائمری سکول میں پڑھاتا تھا اور اپنے اور اپنے بیٹے کی حفاظت کے لیے بندوق بھی ساتھ رکھتا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔ وزیر داخلہ سندھ ضیاء النجار نے پرائمری سکول کے ٹچر اللہ رکھیو نندوانی کے قتل کا نوٹس لیا تھا اور ڈی جی آئی جی لاڑکانہ سے رپورٹ طلب کی تھی جس پر ملزم کیخلاف پولیس ورینجرز کا مشترکہ آپریشن جاری ہے۔