میری نظر میں ایک شخص اگر ذاتی یا سیاسی طور پر سیکولر نظریات کا حامل ہو تو اس کی ذاتی زندگی پر سوال اٹھانے کا کسی کو حق نہیں، کیونکہ سیکولر ریاست کسی کی ذاتی زندگی میں دخیل نہیں ہوتی۔ لیکن اگر ایک شخص ریاستِ مدینہ بنانا چاہتا ہو اور اس کا پرچار بھی کرتا تو پھر اس کی ذاتی زندگی ذاتی نہیں رہ جاتی، کیونکہ اسلام ذاتی زندگی کا قائل نہیں، حکمران کے بارے میں تو اسلام نے واضح احکامات دے رکھے ہیں کہ وہ کیسا ہو۔ اسلام میں بغیر شادی کے جنسی فعل کو ذاتی فعل نہیں مانا گیا اور اس کو زنا قرار دے کر اس کی سزا مقرر کی گئی ہے۔ اسی طرح شراب پینے کو بھی اسلام میں ذاتی فعل نہیں مانا گیا۔
کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایک شخص ریاستِ مدینہ بنانے کا دعویدار ہو ، ہاتھ میں اس نےتسبیح پکڑی ہو، ہر وقت اسلام اسلام کرتا رہتا ہو اور خود اس کے زناء کے زندہ ثبوت موجود ہوں اور شراب پینے کی گواہیاں اس کے دوست بھی دیتے پھررہے ہوں تو پھر ایسی صورت میں دو ہی آپشن بچتے ہیں۔ یا تو وہ ریاستِ مدینہ کے دعوے سے دستبردار ہوجائے یا پھر خود سیاست سے دستبردار ہوجائے ۔
کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایک شخص ریاستِ مدینہ بنانے کا دعویدار ہو ، ہاتھ میں اس نےتسبیح پکڑی ہو، ہر وقت اسلام اسلام کرتا رہتا ہو اور خود اس کے زناء کے زندہ ثبوت موجود ہوں اور شراب پینے کی گواہیاں اس کے دوست بھی دیتے پھررہے ہوں تو پھر ایسی صورت میں دو ہی آپشن بچتے ہیں۔ یا تو وہ ریاستِ مدینہ کے دعوے سے دستبردار ہوجائے یا پھر خود سیاست سے دستبردار ہوجائے ۔

- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/primary/2022/10/29161117f341f76.png