
اگر شفاف انتخابات نہیں ہوتے تو کیا یورپی یونین اور امریکہ بنگلہ دیش پر سخت معاشی پابندی عائد کرے گا: بلوم برگ
رواں برس دنیا کے بہت سے ممالک میں انتخابات ہو رہے ہیں لیکن بنگلہ دیش اور پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے انتخابات کی شفافیت کے حوالے سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، عالمی برادری بھی ان ممالک میں ہونے والے انتخابات پر نظر رکھتی ہے۔
پاکستان میں 8فروری کو منعقد ہونے والے آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ نے بیان جاری کیا ہے کہ پاکستان کو یہ نہیں بتا سکتے کہ انتخابات کیسے کروانے ہیں لیکن ہم شفاف انتخابات دیکھنا چاہتے ہیں۔
پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات سے پہلے بنگلہ دیش میں 7 جنوری کو انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے جس میں کروڑوں شہری اپنا ووٹ ڈالیں گے جس پر پاکستانی امریکی ردعمل دیکھنا چاہتے ہیں۔ بنگلہ دیش میں انتخابات میں دھاندلی کے الزامات اتنے شدید ہیں کہ اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) نے بائیکاٹ کرتے ہوئے نگران حکومت کی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے جس سے برسراقتدار حکومت انکاری ہے۔
بنگلہ دیش میں پولنگ ڈے پر شدید ہنگاموں کے خدشے کے پیش نظر حسینہ واجد کی حکومت کی جانب سے فوج تعینات کی جا چکی ہے جبکہ عالمی برادری بھی ان انتخابات کو تشویش کی نظر سے دیکھتی ہے۔ یورپی یونین کے سفیر چارلس ویٹیلی نے ڈھاکہ میں الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں کہا کہ یورپی یونین اپنے مبصرین کو انتخابات کیلئے نہیں بھیجے گی کیونکہ بنگلہ دیش انتخابات میں شفافیت کی شرائط پوری کرتا نظر نہیں آرہا۔
دوسری طرف امریکی حکومت کی طرف سے پہلے ہی شیخ حسینہ واجد کی برسراقتدار حکومت کے متعدد عہدیداروں کے خلاف ویزا پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ کے مطابق بنگلہ دیش کی حکومت کے ایسے تمام عہدیداروں پر ویزا پابندیاں عائد کی گئی ہیں جن پر عام انتخابات میں مداخلت کے الزامات ہیں۔سوال یہ ہے کہ اگر شفاف انتخابات نہیں ہوتے تو کیا یورپی یونین اور امریکہ بنگلہ دیش پر سخت معاشی پابندی عائد کرے گا۔
پاکستان کی طرح بنگلہ دیش کی زیادہ تر برآمد ات امریکہ ویورپی یونین کو کرتا ہے، شفاف انتخابات کے مسئلے پر پابندیاں لگائی گئیں تو بنگلہ ٹیکسٹائل صنعت تباہ ہو جائے گی۔ بنگلہ دیش ٹیکسٹائل صنعت بیٹھنے سے لاکھوں افراد روزگار سے محروم ہو جائیں گے جس کے نتیجے میں حسینہ واجد کی حکومت کیلئے مشکلات پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ انتخابات کے انعقاد میں صرف 2 دن باقی ہیں اور شیخ حسینہ واجد کے مسلسل چوتھی دفعہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم بننے کے امکانات ہیں اور مجموعی طور پر پانچویں دفعہ وزیراعطم بنیں گی۔ بنگلہ دیش میں خوشحالی لانے کا کریڈٹ حسینہ واجد لیتی ہیں، ایسے میں امریکہ ویرپی یونین کی پابندیاں بنگلہ دیشی معیشت کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہوں گی۔
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش پر امریکہ کی طرف سے زیادہ دبائو اس لیے نہیں ڈالاجا رہا کہ وہ نہیں چاہتا کہ بنگلہ دیش کا رحجان چین کی طرف ہو۔ بھارت کی بھی خواہش ہے کہ امریکہ بنگلہ دیش پر شفاف انتخابات کیلئے شیخ حسینہ واجد کی حکومت پر دبائو ڈالے، اس معاملے پر امریکہ اور بھارت کے درمیان بات چیت بھی ہوئی ہے۔
امریکی نشریات ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ ویورپی یونین کی طرف سے بنگلہ دیش پر پابندیاں لگائی گئیں تو وہ چین کے قریب ہو گا جس سے حسینہ واجد کی حکومت تعلقات بہت اچھے ہیں۔ امریکہ اور بھارت کے لیے بنگلہ دیش کا چین کے قریب ہونا پریشان کن ہو گا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/13bagdesselction.png