Asad Mujtaba
Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان میں آرمی چیف یا دیگر فوجی افسران پر تنقید کرنے کی صلاحیت خاص طور پر اس وقت محدود ہوئی جب پاکستان پینل کوڈ (PPC) کی سیکشن 500 اور پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) 2016 کے تحت سیکشن 505 کو نافذ کیا گیا۔
فوجی حکام بشمول آرمی چیف پر عوامی تنقید پر خصوصی پابندی زیادہ واضح طور پر پی ای سی اے میں ترامیم اور حالیہ برسوں میں بڑھتے ہوئے کیسز کے بعد دیکھنے میں آئی، خاص طور پر 2018 کے بعد، جب فوج یا سیکیورٹی فورسز پر تنقید کو ملک سے غداری یا سائبر کرائم کے طور پر دیکھا گیا اور اس کے تحت مقدمات قائم کیے گئے۔
یہ قوانین آرمی چیف پر تنقید کو براہِ راست ممنوع نہیں کرتے، لیکن فوج کی عزت اور سالمیت کو نقصان پہنچانے والی تقاریر یا “ہتک عزت” کے زمرے میں آنے والی باتوں کو جرم قرار دے کر تنقید کو بالواسطہ طور پر محدود کر دیتے ہیں۔
یہ ترمیم کس نے متعارف کرائی؟
پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) 2016 وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کے دوران متعارف کرایا گیا تھا، اور یہ قانون سازی وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی نگرانی میں ہوئی تھی۔ یہ بل قومی اسمبلی سے اگست 2016 میں منظور ہوا۔
اگرچہ PECA کو بنیادی طور پر سائبر کرائمز سے نمٹنے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس میں ایسی ترامیم بھی سامنے آئیں جن کا مقصد آزادانہ تقریر اور فوجی اداروں پر تنقید کو محدود کرنا تھا۔ خاص طور پر 2018 کے بعد، عمران خان کی حکومت کے دوران، پاکستان تحریکِ انصاف (PTI) کے دور میں ان قوانین کا زیادہ مؤثر طریقے سے اطلاق دیکھنے میں آیا۔ اسی دور میں پاکستان پینل کوڈ (PPC) کی سیکشن 505 کا زیادہ استعمال فوج، بشمول آرمی چیف، پر تنقید کو روکنے کے لیے کیا گیا۔
2022 میں، عمران خان کی حکومت نے PECA کے اختیارات کو ایک آرڈیننس کے ذریعے مزید بڑھانے کی کوشش کی، لیکن یہ ترمیم بالآخر اسلام آباد ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دے دی۔
کیا دنیا میں پاکستان جیسے کوئی اور ممالک بھی ہیں جہاں آرمی چیف پر تنقید نہیں کی جا سکتی؟
جی ہاں، دنیا کے کئی ممالک میں ایسے قوانین موجود ہیں جو فوج یا اہم اداروں پر تنقید کو مختلف طریقوں سے محدود کرتے ہیں، جیسے کہ ہتکِ عزت، بغاوت، یا توہین کے قوانین۔ ان قوانین کی شدت مختلف ہوتی ہے، لیکن یہاں کچھ مثالیں ہیں:
1. تھائی لینڈ – لیزے مجیسٹی قانون:
• تھائی لینڈ میں سخت لیزے مجیسٹی قوانین ہیں، جو تھائی کریمنل کوڈ کے سیکشن 112 کے تحت بادشاہت کی توہین یا بدنامی کو جرم قرار دیتے ہیں۔ اگرچہ یہ قانون فوج پر براہ راست لاگو نہیں ہوتا، لیکن تھائی فوج کا سیاسی منظرنامے میں کافی اثر ہے، اور تنقید کرنے پر قانونی کارروائی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
2. ترکی:
• ترکی میں ترک پینل کوڈ کے آرٹیکل 299 کے تحت صدر کی توہین کو جرم قرار دیا گیا ہے، اور فوج پر تنقید کو ریاستی اداروں کی ہتکِ عزت کے قوانین کے تحت سزا دی جا سکتی ہے۔ ترکی میں فوجی آپریشنز پر سوال اٹھانے والوں کو بھی دہشت گردی کے قوانین کے تحت خاموش کیا جاتا ہے۔
3. روس:
• روس میں ایسے قوانین موجود ہیں جو ریاستی اداروں اور فوج کی بے عزتی کو جرم قرار دیتے ہیں۔ حکومتی بے عزتی کے قانون (2019 میں متعارف) کے تحت حکومتی یا فوجی اداروں کے خلاف آن لائن بیانات دینے پر جرمانے یا قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
4. سعودی عرب:
• سعودی عرب میں شاہی خاندان یا فوج پر کسی بھی قسم کی تنقید کے سخت قوانین ہیں۔ اینٹی سائبر کرائم قانون اکثر ان لوگوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے جو حکومت، فوج یا مذہبی حکام کے خلاف سوشل میڈیا پر بات کرتے ہیں۔
5. مصر:
• مصر میں فوج کی بدنامی کے قوانین نافذ کیے گئے ہیں۔ مصری پینل کوڈ کے تحت کسی بھی شخص کو فوج کی توہین یا تنقید پر سزا دی جا سکتی ہے۔ 2011 کے بعد سے، کئی صحافیوں سمیت افراد کو فوج کے خلاف بولنے پر مقدمات کا سامنا کرنا پڑا۔
6. متحدہ عرب امارات (UAE):
• UAE میں سائبر کرائم قانون ریاستی اداروں بشمول فوج کی توہین پر پابندی لگاتا ہے۔ سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں اور سرگرم کارکنوں کو حکومت یا فوجی فورسز پر تنقید کرنے پر جرمانے یا قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
7. چین:
• چین میں آزادیٔ اظہار پر سخت پابندیاں ہیں، اور پیپلز لبریشن آرمی (PLA) یا چینی کمیونسٹ پارٹی (CCP) پر تنقید کرنے پر قومی سلامتی اور ہتکِ عزت کے مختلف قوانین کے تحت سخت سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
8. میانمار (برما):
• میانمار میں فوج کی تنقید سختی سے ممنوع ہے، خاص طور پر ٹیلی کمیونیکیشن قانون کے تحت، جو آن لائن ہتکِ عزت کو جرم قرار دیتا ہے۔ 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد سے، فوجی حکومت ان قوانین کو بڑی تعداد میں مخالفین کو خاموش کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
یہ قوانین اکثر اختیار برقرار رکھنے اور عوامی مخالفت کو محدود کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، خاص طور پر ان ممالک میں جہاں فوج یا قیادت کا مرکزی کردار حکومت اور قومی شناخت میں ہوتا ہے۔ تاہم، انسانی حقوق کی تنظیمیں ان قوانین پر آزادی اظہار کو محدود کرنے کی وجہ سے تنقید کرتی ہیں۔
فوجی حکام بشمول آرمی چیف پر عوامی تنقید پر خصوصی پابندی زیادہ واضح طور پر پی ای سی اے میں ترامیم اور حالیہ برسوں میں بڑھتے ہوئے کیسز کے بعد دیکھنے میں آئی، خاص طور پر 2018 کے بعد، جب فوج یا سیکیورٹی فورسز پر تنقید کو ملک سے غداری یا سائبر کرائم کے طور پر دیکھا گیا اور اس کے تحت مقدمات قائم کیے گئے۔
یہ قوانین آرمی چیف پر تنقید کو براہِ راست ممنوع نہیں کرتے، لیکن فوج کی عزت اور سالمیت کو نقصان پہنچانے والی تقاریر یا “ہتک عزت” کے زمرے میں آنے والی باتوں کو جرم قرار دے کر تنقید کو بالواسطہ طور پر محدود کر دیتے ہیں۔
یہ ترمیم کس نے متعارف کرائی؟
پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) 2016 وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کے دوران متعارف کرایا گیا تھا، اور یہ قانون سازی وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی نگرانی میں ہوئی تھی۔ یہ بل قومی اسمبلی سے اگست 2016 میں منظور ہوا۔
اگرچہ PECA کو بنیادی طور پر سائبر کرائمز سے نمٹنے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس میں ایسی ترامیم بھی سامنے آئیں جن کا مقصد آزادانہ تقریر اور فوجی اداروں پر تنقید کو محدود کرنا تھا۔ خاص طور پر 2018 کے بعد، عمران خان کی حکومت کے دوران، پاکستان تحریکِ انصاف (PTI) کے دور میں ان قوانین کا زیادہ مؤثر طریقے سے اطلاق دیکھنے میں آیا۔ اسی دور میں پاکستان پینل کوڈ (PPC) کی سیکشن 505 کا زیادہ استعمال فوج، بشمول آرمی چیف، پر تنقید کو روکنے کے لیے کیا گیا۔
2022 میں، عمران خان کی حکومت نے PECA کے اختیارات کو ایک آرڈیننس کے ذریعے مزید بڑھانے کی کوشش کی، لیکن یہ ترمیم بالآخر اسلام آباد ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دے دی۔
کیا دنیا میں پاکستان جیسے کوئی اور ممالک بھی ہیں جہاں آرمی چیف پر تنقید نہیں کی جا سکتی؟
جی ہاں، دنیا کے کئی ممالک میں ایسے قوانین موجود ہیں جو فوج یا اہم اداروں پر تنقید کو مختلف طریقوں سے محدود کرتے ہیں، جیسے کہ ہتکِ عزت، بغاوت، یا توہین کے قوانین۔ ان قوانین کی شدت مختلف ہوتی ہے، لیکن یہاں کچھ مثالیں ہیں:
1. تھائی لینڈ – لیزے مجیسٹی قانون:
• تھائی لینڈ میں سخت لیزے مجیسٹی قوانین ہیں، جو تھائی کریمنل کوڈ کے سیکشن 112 کے تحت بادشاہت کی توہین یا بدنامی کو جرم قرار دیتے ہیں۔ اگرچہ یہ قانون فوج پر براہ راست لاگو نہیں ہوتا، لیکن تھائی فوج کا سیاسی منظرنامے میں کافی اثر ہے، اور تنقید کرنے پر قانونی کارروائی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
2. ترکی:
• ترکی میں ترک پینل کوڈ کے آرٹیکل 299 کے تحت صدر کی توہین کو جرم قرار دیا گیا ہے، اور فوج پر تنقید کو ریاستی اداروں کی ہتکِ عزت کے قوانین کے تحت سزا دی جا سکتی ہے۔ ترکی میں فوجی آپریشنز پر سوال اٹھانے والوں کو بھی دہشت گردی کے قوانین کے تحت خاموش کیا جاتا ہے۔
3. روس:
• روس میں ایسے قوانین موجود ہیں جو ریاستی اداروں اور فوج کی بے عزتی کو جرم قرار دیتے ہیں۔ حکومتی بے عزتی کے قانون (2019 میں متعارف) کے تحت حکومتی یا فوجی اداروں کے خلاف آن لائن بیانات دینے پر جرمانے یا قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
4. سعودی عرب:
• سعودی عرب میں شاہی خاندان یا فوج پر کسی بھی قسم کی تنقید کے سخت قوانین ہیں۔ اینٹی سائبر کرائم قانون اکثر ان لوگوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے جو حکومت، فوج یا مذہبی حکام کے خلاف سوشل میڈیا پر بات کرتے ہیں۔
5. مصر:
• مصر میں فوج کی بدنامی کے قوانین نافذ کیے گئے ہیں۔ مصری پینل کوڈ کے تحت کسی بھی شخص کو فوج کی توہین یا تنقید پر سزا دی جا سکتی ہے۔ 2011 کے بعد سے، کئی صحافیوں سمیت افراد کو فوج کے خلاف بولنے پر مقدمات کا سامنا کرنا پڑا۔
6. متحدہ عرب امارات (UAE):
• UAE میں سائبر کرائم قانون ریاستی اداروں بشمول فوج کی توہین پر پابندی لگاتا ہے۔ سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں اور سرگرم کارکنوں کو حکومت یا فوجی فورسز پر تنقید کرنے پر جرمانے یا قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
7. چین:
• چین میں آزادیٔ اظہار پر سخت پابندیاں ہیں، اور پیپلز لبریشن آرمی (PLA) یا چینی کمیونسٹ پارٹی (CCP) پر تنقید کرنے پر قومی سلامتی اور ہتکِ عزت کے مختلف قوانین کے تحت سخت سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
8. میانمار (برما):
• میانمار میں فوج کی تنقید سختی سے ممنوع ہے، خاص طور پر ٹیلی کمیونیکیشن قانون کے تحت، جو آن لائن ہتکِ عزت کو جرم قرار دیتا ہے۔ 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد سے، فوجی حکومت ان قوانین کو بڑی تعداد میں مخالفین کو خاموش کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
یہ قوانین اکثر اختیار برقرار رکھنے اور عوامی مخالفت کو محدود کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، خاص طور پر ان ممالک میں جہاں فوج یا قیادت کا مرکزی کردار حکومت اور قومی شناخت میں ہوتا ہے۔ تاہم، انسانی حقوق کی تنظیمیں ان قوانین پر آزادی اظہار کو محدود کرنے کی وجہ سے تنقید کرتی ہیں۔