کیا واقعی تحریک انصاف صرف شہروں کی جماعت ہے؟

balal1h112.jpg

عاصمہ شیرازی کا دعویٰ ہے کہ تحریک انصاف کی مقبولیت صرف شہروں اور سوشل میڈیا پر نظرآرہی ہے جبکہ دیہی علاقوں میں صورتحال مختلف ہے، زمینی حقائق نہیں کہہ سکتے کہ کلین سویپ ہوگا، کیا واقعی ایسی ہی صورتحال ہے؟

اس پر مختلف سوشل میڈیا صارفین نے رائے دی،کسی نے عاصمہ شیرازی کی بات سے اتفاق کیا لیکن پوری طرح نہیں ، سوشل میڈیا صارفین کے مطابق یہ سچ ہے کہ دیہاتوں میں برادریاں اہمیت رکھتی ہیں لیکن یہ بات بھی نہیں بھولنی چاہئے کہ اس وقت شہروں سے زیادہ مہنگائی دیہاتوں میں ہے اور دوسرا دیہات والوں کو بھی پتہ ہے کہ پچھلے سولہ ماہ میں ن لیگی حکومت نے عوام کیساتھ کیا کیا۔

سوشل میڈیا صارفین کے مطابق انٹرنیٹ اب دیہاتوں میں بھی آگیا ہے، الیکشن 2013 میں صرف فیس بک تھا جس کی وجہ سے تحریک انصاف کو شہروں میں مقبولیت ملی لیکن اب ٹک ٹاک سب سے زیادہ دیہاتوں میں استعمال ہورہا ہے جس کی وجہ سے عمران خان کو مقبولیت ملی

انکے مطابق بڑی عمر کے لوگوں کی مجبوری ہے برادریوں کو سپورٹ کرنا لیکن دیہات کے کسی نوجوان سے پوچھیں تو وہ عمران خان کو سپورٹ کرتا نظر آئے گا، اسی طرح خواتین کی بھی بڑی تعداد پی ٹی آئی کی سپورٹر ہے۔

صحافی محمد عمران نے اس پر کہا کہ 2013میں فیس بک صرف پر شہری آبادی کی نمائندگی تھی ،2018میں ٹوئٹر بھی کسی حد تک شہری اور پڑھے لکھے افراد کے زیر استعمال ایپ تھی تاہم اب ٹک ٹاک ایسی ایپ ہے جو ریڑھی والا،مزدور ، ان پڑھ اور خاتون خانہ بھی استعمال کرتے ہیں۔یہاں شہری دیہاتی والا رولا ہی نہیں،وہاں سروے کرالیں لگ پتہ جائے گا
https://twitter.com/x/status/1732678651320103319
احمد وڑائچ نے 17 جولائی کے الیکشن کا حوالہ دیکر اس پر تفصیلی تجزیہ کیا کہ کیسے دیہاتوں میں تحریک انصاف کی مقبولیت بڑھی، انہوں نے عاصمہ شیرازی کو مشورہ دیا کہ ذرا سٹوڈیو سے نکل کر دیہاتوں میں تو دیکھیں۔
https://twitter.com/x/status/1732381965217870254
صحافی اسداللہ خان نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ دیہات میں تگڑا ٹکٹ بہت اہمیت رکھتا ہے اسکے علاوہ برادری اور دھڑے بندیاں بھی اہمیت رکھتی ہیں جبکہ سب سے زیادہ یہ چیز دیکھی جاتی ہے کہ ہوا کس کی چل رہی ہے۔ہر حلقے کی صورتحال مختلف ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سمجھا یہ جاتا ہے کہ دیہاتوں میں برادری اہمیت رکھتی ہے ،اگر برادری ن لیگ کے پاس ہے تو کیا اسکے مخالفوں کی برادری نہیں؟ مثال کے طور پر اگر ن لیگ کسی بھٹی یا آرائیں کو ٹکٹ دیتی تو کیا تحریک انصاف بھٹی یا آرائیں کو نہیں دے سکتی؟

انکے مطابق عام طور پر ایک حلقے میں ایک سے زیادہ برادریاں ہوتی ہیں، اسکے علاوہ ذاتی ووٹ بنک بھی اہمیت رکھتا ہے وہ جیت کے قریب تو لاسکتا ہے لیکن جتوا نہیں سکتا۔

اسد اللہ خان کا کہنا تھا کہ دیہاتوں میں ہوا بہت اہمیت رکھتی ہے ، دیہات کے لوگ ہوا دیکھ کر فیصلے کرتے ہیں، ہوا ہی الیکشن کا اصل فیصلہ کرتی ہے۔
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
عاصمہ شیرازی کا تو سب کو ہی پتا ہے، صحافی کم اور مریم صفدر کی رکھیل زیادہ ہے.
Dh_RRE3W4AIjRpw.jpg

اس کی باتوں کو کیوں کوئی سنجیدہ لے؟
چلو عاصمہ شیرازی کو چھوڑو اسد الله خان تو آپ کا اپنا صحافی ہے وہ کہہ رہا ہے دیہاتی ووٹر دیکھتا ہے ہوا کا رخ کس طرف ہے جس طرف ہو ووٹ اسے دیتا ہے - اب سب کو پتا ہے آنے والے الیکشن میں ہوا کا رخ کدھر ہو گا
 

Pakistanian123

Voter (50+ posts)
I am from Village n know the dynamics. In central Punjab most of the villages have 2 groups who oppose each other due to personal grudges etc so mostly it goes 50-50 and now in central Punjab 100% rural constituencies is not possible. Some portion of the big or small town makes it complete. However, Asma Shirazi is not 100% correct.
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
balal1h112.jpg

عاصمہ شیرازی کا دعویٰ ہے کہ تحریک انصاف کی مقبولیت صرف شہروں اور سوشل میڈیا پر نظرآرہی ہے جبکہ دیہی علاقوں میں صورتحال مختلف ہے، زمینی حقائق نہیں کہہ سکتے کہ کلین سویپ ہوگا، کیا واقعی ایسی ہی صورتحال ہے؟

اس پر مختلف سوشل میڈیا صارفین نے رائے دی،کسی نے عاصمہ شیرازی کی بات سے اتفاق کیا لیکن پوری طرح نہیں ، سوشل میڈیا صارفین کے مطابق یہ سچ ہے کہ دیہاتوں میں برادریاں اہمیت رکھتی ہیں لیکن یہ بات بھی نہیں بھولنی چاہئے کہ اس وقت شہروں سے زیادہ مہنگائی دیہاتوں میں ہے اور دوسرا دیہات والوں کو بھی پتہ ہے کہ پچھلے سولہ ماہ میں ن لیگی حکومت نے عوام کیساتھ کیا کیا۔

سوشل میڈیا صارفین کے مطابق انٹرنیٹ اب دیہاتوں میں بھی آگیا ہے، الیکشن 2013 میں صرف فیس بک تھا جس کی وجہ سے تحریک انصاف کو شہروں میں مقبولیت ملی لیکن اب ٹک ٹاک سب سے زیادہ دیہاتوں میں استعمال ہورہا ہے جس کی وجہ سے عمران خان کو مقبولیت ملی

انکے مطابق بڑی عمر کے لوگوں کی مجبوری ہے برادریوں کو سپورٹ کرنا لیکن دیہات کے کسی نوجوان سے پوچھیں تو وہ عمران خان کو سپورٹ کرتا نظر آئے گا، اسی طرح خواتین کی بھی بڑی تعداد پی ٹی آئی کی سپورٹر ہے۔

صحافی محمد عمران نے اس پر کہا کہ 2013میں فیس بک صرف پر شہری آبادی کی نمائندگی تھی ،2018میں ٹوئٹر بھی کسی حد تک شہری اور پڑھے لکھے افراد کے زیر استعمال ایپ تھی تاہم اب ٹک ٹاک ایسی ایپ ہے جو ریڑھی والا،مزدور ، ان پڑھ اور خاتون خانہ بھی استعمال کرتے ہیں۔یہاں شہری دیہاتی والا رولا ہی نہیں،وہاں سروے کرالیں لگ پتہ جائے گا
https://twitter.com/x/status/1732678651320103319
احمد وڑائچ نے 17 جولائی کے الیکشن کا حوالہ دیکر اس پر تفصیلی تجزیہ کیا کہ کیسے دیہاتوں میں تحریک انصاف کی مقبولیت بڑھی، انہوں نے عاصمہ شیرازی کو مشورہ دیا کہ ذرا سٹوڈیو سے نکل کر دیہاتوں میں تو دیکھیں۔
https://twitter.com/x/status/1732381965217870254
صحافی اسداللہ خان نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ دیہات میں تگڑا ٹکٹ بہت اہمیت رکھتا ہے اسکے علاوہ برادری اور دھڑے بندیاں بھی اہمیت رکھتی ہیں جبکہ سب سے زیادہ یہ چیز دیکھی جاتی ہے کہ ہوا کس کی چل رہی ہے۔ہر حلقے کی صورتحال مختلف ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سمجھا یہ جاتا ہے کہ دیہاتوں میں برادری اہمیت رکھتی ہے ،اگر برادری ن لیگ کے پاس ہے تو کیا اسکے مخالفوں کی برادری نہیں؟ مثال کے طور پر اگر ن لیگ کسی بھٹی یا آرائیں کو ٹکٹ دیتی تو کیا تحریک انصاف بھٹی یا آرائیں کو نہیں دے سکتی؟

انکے مطابق عام طور پر ایک حلقے میں ایک سے زیادہ برادریاں ہوتی ہیں، اسکے علاوہ ذاتی ووٹ بنک بھی اہمیت رکھتا ہے وہ جیت کے قریب تو لاسکتا ہے لیکن جتوا نہیں سکتا۔

اسد اللہ خان کا کہنا تھا کہ دیہاتوں میں ہوا بہت اہمیت رکھتی ہے ، دیہات کے لوگ ہوا دیکھ کر فیصلے کرتے ہیں، ہوا ہی الیکشن کا اصل فیصلہ کرتی ہے۔
ایمانداری اس سرکاری حاجن کے خاندان کو چیک کرلو وہاں بھی پی ٹی آئی کے کافی ووٹر نکل آئیں گے
 

Plato

Citizen
عاصمہ شیرازی ہو یا کوئی اور نون لیگی ٹاؤٹ، ان سب کو معلوم ہے کہ پارٹی صرف پی ٹی آئی ہی ہے پورے پاکستان میں لیکن یہ لوگ اک سوچے سمجھے پلان کے تحت یہ جھوٹ بول رہے ہیں تاکہ جب دھاندلا پھیرا جائے تو یہ کہیں گے، دیکھا ہم نے م کہا تھا نا.... یہ ساری جھوٹی گیم دھاندلی کیلئے کھیلی جارہی ہے.