کیا واقعی سائبر حملے میں نیشنل بینک کا ڈیٹا چوری ہوا؟ایف آئی اے کا ردعمل

fia-nbp-cyber-attack0211.jpg


فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے نیشنل بینک آف پاکستان پر ہونے والے سائبر حملے میں صارفین کا ڈیٹا ہیک نہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ کس ملک سے ہوا اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر عمران ریاض نے سائبر حملے کی تحقیقات کے لئے نیشنل بینک ہیڈ آفس کا دورہ کیا اور بینک کے افسران سے میٹنگ کی۔

ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر عمران ریاض کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے نیشنل بینک آف پاکستان کو سائبر حملے سے نشانہ بنایا گیا تھا نیشنل بینک کی انٹرنل ٹیم کی جانب سے بروقت اقدامات کی وجہ سے ہیکرز اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکے۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم کا کہنا تھا کہ بینک کی تمام سروسز کام کررہی ہیں، کسی کسٹمر کا ڈیٹا لیک نہیں ہوا، ڈیٹا چوری ہونے سے متعلق اطلاعات غلط ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں کہ حملہ کس ملک سے ہوا، ایف آئی اے سائبر کرائم کی فرانزک ایکسپرٹس بینک کا ساتھ دے گی۔

واضح رہے کہ 29 اکتوبر کی رات اور 30 اکتوبر کی صبح کے درمیان نیشنل بینک کے سرور پر سائبر حملہ کیا گیا، سائبر حملے سے بینک خدمات کا سلسلہ جزوی طور پر متاثر ہوا۔


حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ سسٹم کو بروقت الگ کر دیا گیا، سائبر حملے میں بینک کو کسی قسم کے ڈیٹا یا مالیاتی نقصان کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

نیشنل بینک پاکستان کا سب سے بڑا مالیاتی ادارہ ہے جس کی ملک بھر میں ایک ہزار 512 شاخیں ہیں جب کہ دنیا کے مختلف ممالک میں بھی اس کی 21 شاخیں کام کر رہی ہیں۔
 

Back
Top