اس وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگ مرکزی دروازے پر کھڑے افسر ( شاید سی ایس او) سے بحث کررہے ہیں جبکہ اندر ٹوٹا ہوا سامان بکھرا پڑا ہے، دروازہ کھلنے کے بعد لوگ اندر پہنچے تو سب پہلے سے ٹوٹا ہوا تھا۔ کس نے توڑا تھا؟
دنیا جانتی ہے کہ کور کمانڈر ہاوسز پاکستان میں سب سے زیادہ محفوظ ترین جگہیں ہیں، انکے اردگرد چڑیا بھی 1 منٹس سے زیادہ رک نہیں سکتی عام لوگ تو دور، بھاری سیکیورٹی تعینات ہوتی ہے، جبکہ یہاں ایک بھی باوردی سیکیورٹی اہلکار یا ملٹری پولیس موجود نہیں، کور کمانڈرز کی سیکیورٹی بھی ایس ایس جی کے پاس ہوتی، کہاں تھے سب؟
یہ وڈیوز پاکستان فرسٹ چینل پر مکمل دیکھی جاسکتی ہیں، ان وڈیوز کو ذہن میں رکھتے ہوئے سوشل میڈیا پر وائرل آڈیوز کو سنیں، تو کہانی سمجھ آتی ہے کہ پی ٹی آئی کو دہشت گرد جماعت ڈیکلیئر کرنے کیلیے کیسا ٹریپ بچھایا گیا۔
کمانڈر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، کیا اسلیے کہ وہ اس ٹریپ پلان کا حصہ بننے سے انکاری تھا اور اسکو بغیر سیکیورٹی عوام کے ہاتھ مرنے کیلیے چھوڑا گیا تاکہ کیس تگڑا بن سکے؟ ایک وائرل وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کور کمانڈر جنرل فیاض شہریوں کی منتیں کررہے ہیں کہ چلے جاو۔ انکی بے بسی دیکھ کر بہت دل دکھا۔
یہ سب ہونے کے بعد آئی ایس پی آر کی طرف سے 2 پریس ریلیز، حکومت کے بیانات اور اقدامات اور اب چیف سے منصوب بیان کہانی کو مزید واضح کررہے ہیں کہ پلان یہی تھا۔
گزشتہ 13 ماہ سے ہمارا ملک جہاں پہنچا دیا گیا، خدا کی قسم یہ سب دیکھ کر شدید تکلیف ہے، دنیا کا پانچواں بڑا ملک، ایٹمی طاقت، بہترین فوج، 60 فیصد نوجوان آبادی، لیکن ذلت اور بربادی کی اتھاہ گہرائیوں میں روز بروز گرتا ہوا ملک۔۔۔۔
اس وڈیو کو دیکھیں۔ یہ سرخ شرٹ میں کور کمانڈر ہیں۔ کوئی سوچ سکتا ہے کہ کوئی کور کمانڈر یوں کسمپرسی میں عام عوام کے سامنے یوں کھڑا ہو؟ لوگ کبھی کسی کور کمانڈر تک یوں پہنچ سکتے ہیں؟ کہ جس کے سڑک سے گزرنے پر اوپر سے اڑتی چڑیوں کو بھی اجازت نہیں ہوتی!!