کینٹ جانے والوں کا کورٹ مارشل ؟فوجی عدالتیں کیس کی تہلکہ خیز سماعت

Kashif Rafiq

Prime Minister (20k+ posts)
l_391667_084612_updates.jpg

**فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت 15 اپریل تک ملتوی**

سپریم کورٹ آف پاکستان نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز سے متعلق کیس کی سماعت 15 اپریل تک ملتوی کر دی۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جوابی دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی مرافعت جاری رکھیں گے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے اپیل کے حوالے سے کہا کہ کل اٹارنی جنرل سے بھی رائے لی گئی تھی۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آرٹیکل 175 کو کسی نے چیلنج نہیں کیا، جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ سلمان اکرم راجہ کے تمام دلائل اسی آرٹیکل کے تحت تھے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا آرٹیکل 175 سے ہٹ کر بھی سویلینز کا فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہے؟ خواجہ حارث نے جواب میں محرم علی اور لیاقت حسین کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں تمام نکات موجود ہیں، نیز یہ کہ آرمڈ فورسز سے متعلق پوائنٹ ایف بی علی کیس سے نکلا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وہ پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ ایف بی علی کیس میں جو کمی تھی، وہ آج بھی موجود ہے۔ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ جو وہ کہہ رہے ہیں، وہ نو رکنی بینچ کی رائے ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر تعلق کی بات کی جا رہی ہے تو یہ بھی کوئی آبزرویشن نہیں ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے واضح کیا کہ "ڈیفنس آف پاکستان" اور "ڈیفنس سروسز آف پاکستان" دو الگ چیزیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سویلین ڈیفنس کا ملک کی دفاع سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ جرم ایسا ہونا چاہیے جو آرمڈ فورسز کو متاثر کرے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ آرمڈ فورسز کے ڈسپلن کا معاملہ آرٹیکل 8 (3) اے میں دیکھا جا سکتا ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ "گٹھ جوڑ" کا لفظ بہت خطرناک ہے، اور کنٹونمنٹ ایریا میں جانے والوں کا بھی کورٹ مارشل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹ ایکٹ کے تحت اب بغیر پاس کے کنٹونمنٹ میں داخل ہونے والوں کا بھی فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے تشویش ظاہر کی کہ اگر ممنوعہ علاقوں میں داخلے پر فوجی عدالتیں چلنی شروع ہو گئیں تو کسی کا بھی فوجی ٹرائل کرنا آسان ہو جائے گا۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے لاہور، کوئٹہ اور گوجرانوالہ کے کینٹ ایریاز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح تو سویلینز مسلسل خطرے میں رہیں گے۔ وزارت دفاع کے وکیل نے جواب دیا کہ ایسا صرف اسی صورت میں ہو گا جب کسی علاقے کو باقاعدہ ممنوعہ قرار دے کر نوٹیفائی کیا گیا ہو۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ شاپنگ مالز کو ممنوعہ علاقہ نہیں قرار دیا جاتا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کوئٹہ کینٹ میں ہونے والے جھگڑوں کی مثال دی، جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے کراچی کے کینٹ ایریاز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں مرکزی شاہراہیں ممنوعہ نہیں ہیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے متعدد ججز کلفٹن کینٹ میں رہتے ہیں، جہاں ممنوعہ علاقہ نوٹیفائی نہیں ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے تجربے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار انہیں اجازت نامہ نہ ہونے کی وجہ سے کینٹ میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر "ڈیفنس آف پاکستان" کی تعریف کی جائے تو سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ بھی اس میں شامل ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا فوجی عدالتوں میں سزائیں زیادہ سخت ہونے کی وجہ سے کیسز وہاں بھیجے جاتے ہیں؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ نیب قانون سے پہلے بھی بدعنوانی کے خلاف قوانین موجود تھے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آرمی ایکٹ درست قانون ہے، لیکن جب سے آئین میں آرٹیکل 10 اے آیا، پہلے والی چیزیں ختم ہو گئی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ فوجی عدالتوں میں آزادانہ فورم کیوں نہیں ہے؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ وہ آئین کے پابند ہیں، اور آئین کے مطابق فوجی عدالتوں کو بنیادی حقوق کے تناظر میں نہیں جانچا جا سکتا۔
 
Last edited by a moderator:

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
او عسکری بھڑوو آخرمیں تم نے عاصم خنزیر کے قدموں میں گرنا ہے بند کرو یہ تماشہ
 

Back
Top