brilTek
Senator (1k+ posts)
کیپٹن صاحب اور میجر صاحب اچھے ہیں جنرل صاحب برے ہیں
قوم کو 30 سال بعد معلوم ہوا کہ نواز شریف اور زرداری کی کرپشن عوام کی زندگیوں کو متاثر کرے گی۔ ان گندے سیاستدانوں کو سیاست میں کون لایا؟ جرنیلوں نے حسین شہید سہروردی اور فاطمہ جناح جیسے ایماندار سیاستدانوں کو سائیڈ پر دھکیل دیا تھا ۔
اسی طرح قوم یہ نہیں سمجھ رہی ہے کہ پوری فوج ہی مسئلہ ہے، خاص طور پر سیکنڈ لیفٹیننٹ سے لے کر اوپر تک کے کمشنڈ افسران۔
فوجیوں کو محض میٹرک کی اہلیت کے ساتھ بھرتی کیا جاتا ہے اور سینئرکے حکم پر تمام قانونی اور غیر قانونی کارروائیوں کو انجام دینے کے لیے ملک کے 'نجات دہندہ' کے نام پر برین واش کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر غریب خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور احکامات کو نہ کہنے کا مطلب ہے، قید ، نوکری سے برطرفی اور اپیل کا کوئی حق نہیں ہے۔
میں ایک واقعہ شیئر کرتا ہوں جو آپ کو سپاہیوں کی تربیت کا لیول بتاتا ہے۔ میں سی ایم ایچ میں کچھ سپاہیوں کے ساتھ بیٹھا تھا جو میرے رشتہ دار کے مسلسل علاج کی وجہ سے دوست بن گئے۔ ایک فوجی نے فخر کرنا شروع کر دیا کہ پاکستان نے جنگ کے لیے بہترین جی تھری رائفل بنائی ہے۔ مزید کہا کہ جی ون رائفل امریکہ نے بنائی، جی ٹو رائفل ہندوستان نے اور پاکستان نے جی تھری رائفل۔ میں نے پوچھا آپ کو یہ کس نے بتایا؟ اس نے کہا، ہمارے سینئرز نے ۔ صرف ایک سادہ گوگل سرچ آپ کو بتائے گی کہ جی تھری رائفل جرمنوں نے بنائی ہے۔ فوجیوں کی زندگی گولہ بارود کے گرد گھومتی ہے اور انہیں یہ بنیادی باتیں بھی نہیں سکھائی گئیں تاکہ انہیں اندھیرے میں رکھا جا سکے، یہ بتانے کے لیے کہ پاکستانی فوج کتنی برتر ہے۔
مندرجہ ذیل مضمون ٹویٹر سے نقل کیا گیا ہے۔
فوج کے تمام جونئیر افسران اچھے ہیں۔ وہ تحریک انصاف سے ہمدردی بھی رکھتے ہیں ۔ عمران خان کے ووٹرز بھی ہیں۔ لیکن سارے سنئیر افسران برے ہیں۔ یہ سنئیر لوگ ظلم و ستم بھی کرتے ہیں۔ کرپشن بھی کرتے ہیں ۔ سمگلنگ بھی کرتے ہیں ۔ ریاست کی سیاست کی ٹانگوں میں منہ مارتے ہیں۔ یہاں چلیں سہولت کےلیے ایک حد فاصل مقرر کرلیتے ہیں۔ سیکنڈ لفٹین سے لیکر لیفٹننٹ کرنیل تک کے افسران کو جونئیر قرار دے لیتے ہیں۔ بریگیڈیر سے اوپر کو سنئیر افسران قرار دے لیتے ہیں۔
اب اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ کیا واقعی جونئیر افسران اچھے اور سنئیر برے ہیں؟ یہ سب ایک مخصوص ٹولے کا کیا دھرا ہے؟ کیا یہ فرد واحد کی پالیسیاں ہیں؟ مافی الضمیر بحث و دلائل کے بغیر بیان فرمادیا تو کوئی کیسے یقین کرے گا۔
آج کا ظلم و ستم سنئیر افسران پر ڈال دیتے ہیں۔ لیکن تھوڑا سا ماضی میں جاتے ہیں۔ جب مشرف بلوچستان میں ظلم و ستم کررہا تھا ، پاکستانیوں کو ڈالروں کے بدلے گوانتانامو بے بھیج رہا تھا ، اکبر بگٹی کو ماررہا تھا ، ڈرون حملوں کی اجازت دے کر معصوم پاکستانی مروا رہا تھا تب آج کے سنئیر افسر کیا تھے؟ تب آج کے چیف ، ڈی جی ، اے جی ، کور کمانڈرز کیا تھے؟ کیپٹن میجر تھے! جونئیر افسر تھے! یہ تب اچھے تھے؟ یا یہ اس وقت بھی برے تھے؟ اگر یہ اس وقت اچھے تھے قانون و جمہوریت پسند تھے تو آج انہیں کیا ہوا ہے؟
چلیں فرض کرلیتے ہیں ایک پوری لاٹ ہی گندی نکل آئی ہوگی۔ تھوڑا مزید ماضی میں چلے جاتے ہیں۔ جب ایوب خان نے مارشل لاء لگایا ، ایبڈو بنا کر سیاستدانوں کو پابند سلاسل کیا ، فاطمہ جناح کی کردار کشی کروائی اس وقت کے جونئیر افسران ضیاء کے مارشل لاء میں سنئیر افسر تھے۔ مارشل لاء کے کاسہ لیس تھے۔ بینظیر و نصرت بھٹو کی کردار کشی کررہے تھے۔ بھٹو کو پھانسی چڑھا رہے تھے۔ جو افسر ضیاء الحق کے دور میں جونئیر تھے وہ مشرف کے دور میں اپنا رنگ دکھا رہے تھے۔
جو افسر مشرقی پاکستان میں بطور جونئیر افسر فرائض سرانجام دیتے ہوئے داد بدمعاشی دے رہے تھے وہ نوے کی دہائی میں سنئیر تھے۔ حکومتیں بنا اور گرا رہے تھے۔ اگر جونئیرز کی تین یار چار نسلیں ہمارے سامنے سنئیر ہوکر بدمعاش ہوگئیں تو پھر ہم آج کیسے مان لیں کہ آج کے جونئیر افسران بہت اچھے ہیں؟ آپ کی کونسی حجت کونسی دلیل پر ایمان لے آئیں؟ “ ٹرسٹ می برو “ والی ؟
جونئیر افسر اچھے ہیں یا برے اس کا فیصلہ کسی کیپٹن منصور کسی میجر عبداللہ کسی کرنل مبشر کی ذات پرکھنے سے نہیں ہوسکتا۔ ایک آدمی برا بھی ہوسکتا ہے۔ ایک آدمی اچھا بھی ہوسکتا ہے۔ بحیثیت مجموعی یہ ادارہ برے افسران پر مشتمل ہے۔ ان کا رویہ پچھلے ستتر سال میں نہیں بدلا۔ انکی سوچ یا اپروچ بھی نہیں بدلی۔ کسی ایک شخص کے ہٹ جانے سے فوج کا رویہ یا سوچ بدلنی ہوتی تو ایوب خان ، یحیی خان ، ضیاءالحق اور مشرف کے جانے سے بدل جاتی۔ یہ سوچ مٹانی ہے۔ اسی میں پاکستانیوں کی فلاح ہے۔
اسی طرح قوم یہ نہیں سمجھ رہی ہے کہ پوری فوج ہی مسئلہ ہے، خاص طور پر سیکنڈ لیفٹیننٹ سے لے کر اوپر تک کے کمشنڈ افسران۔
فوجیوں کو محض میٹرک کی اہلیت کے ساتھ بھرتی کیا جاتا ہے اور سینئرکے حکم پر تمام قانونی اور غیر قانونی کارروائیوں کو انجام دینے کے لیے ملک کے 'نجات دہندہ' کے نام پر برین واش کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر غریب خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور احکامات کو نہ کہنے کا مطلب ہے، قید ، نوکری سے برطرفی اور اپیل کا کوئی حق نہیں ہے۔
میں ایک واقعہ شیئر کرتا ہوں جو آپ کو سپاہیوں کی تربیت کا لیول بتاتا ہے۔ میں سی ایم ایچ میں کچھ سپاہیوں کے ساتھ بیٹھا تھا جو میرے رشتہ دار کے مسلسل علاج کی وجہ سے دوست بن گئے۔ ایک فوجی نے فخر کرنا شروع کر دیا کہ پاکستان نے جنگ کے لیے بہترین جی تھری رائفل بنائی ہے۔ مزید کہا کہ جی ون رائفل امریکہ نے بنائی، جی ٹو رائفل ہندوستان نے اور پاکستان نے جی تھری رائفل۔ میں نے پوچھا آپ کو یہ کس نے بتایا؟ اس نے کہا، ہمارے سینئرز نے ۔ صرف ایک سادہ گوگل سرچ آپ کو بتائے گی کہ جی تھری رائفل جرمنوں نے بنائی ہے۔ فوجیوں کی زندگی گولہ بارود کے گرد گھومتی ہے اور انہیں یہ بنیادی باتیں بھی نہیں سکھائی گئیں تاکہ انہیں اندھیرے میں رکھا جا سکے، یہ بتانے کے لیے کہ پاکستانی فوج کتنی برتر ہے۔
مندرجہ ذیل مضمون ٹویٹر سے نقل کیا گیا ہے۔
فوج کے تمام جونئیر افسران اچھے ہیں۔ وہ تحریک انصاف سے ہمدردی بھی رکھتے ہیں ۔ عمران خان کے ووٹرز بھی ہیں۔ لیکن سارے سنئیر افسران برے ہیں۔ یہ سنئیر لوگ ظلم و ستم بھی کرتے ہیں۔ کرپشن بھی کرتے ہیں ۔ سمگلنگ بھی کرتے ہیں ۔ ریاست کی سیاست کی ٹانگوں میں منہ مارتے ہیں۔ یہاں چلیں سہولت کےلیے ایک حد فاصل مقرر کرلیتے ہیں۔ سیکنڈ لفٹین سے لیکر لیفٹننٹ کرنیل تک کے افسران کو جونئیر قرار دے لیتے ہیں۔ بریگیڈیر سے اوپر کو سنئیر افسران قرار دے لیتے ہیں۔
اب اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ کیا واقعی جونئیر افسران اچھے اور سنئیر برے ہیں؟ یہ سب ایک مخصوص ٹولے کا کیا دھرا ہے؟ کیا یہ فرد واحد کی پالیسیاں ہیں؟ مافی الضمیر بحث و دلائل کے بغیر بیان فرمادیا تو کوئی کیسے یقین کرے گا۔
آج کا ظلم و ستم سنئیر افسران پر ڈال دیتے ہیں۔ لیکن تھوڑا سا ماضی میں جاتے ہیں۔ جب مشرف بلوچستان میں ظلم و ستم کررہا تھا ، پاکستانیوں کو ڈالروں کے بدلے گوانتانامو بے بھیج رہا تھا ، اکبر بگٹی کو ماررہا تھا ، ڈرون حملوں کی اجازت دے کر معصوم پاکستانی مروا رہا تھا تب آج کے سنئیر افسر کیا تھے؟ تب آج کے چیف ، ڈی جی ، اے جی ، کور کمانڈرز کیا تھے؟ کیپٹن میجر تھے! جونئیر افسر تھے! یہ تب اچھے تھے؟ یا یہ اس وقت بھی برے تھے؟ اگر یہ اس وقت اچھے تھے قانون و جمہوریت پسند تھے تو آج انہیں کیا ہوا ہے؟
چلیں فرض کرلیتے ہیں ایک پوری لاٹ ہی گندی نکل آئی ہوگی۔ تھوڑا مزید ماضی میں چلے جاتے ہیں۔ جب ایوب خان نے مارشل لاء لگایا ، ایبڈو بنا کر سیاستدانوں کو پابند سلاسل کیا ، فاطمہ جناح کی کردار کشی کروائی اس وقت کے جونئیر افسران ضیاء کے مارشل لاء میں سنئیر افسر تھے۔ مارشل لاء کے کاسہ لیس تھے۔ بینظیر و نصرت بھٹو کی کردار کشی کررہے تھے۔ بھٹو کو پھانسی چڑھا رہے تھے۔ جو افسر ضیاء الحق کے دور میں جونئیر تھے وہ مشرف کے دور میں اپنا رنگ دکھا رہے تھے۔
جو افسر مشرقی پاکستان میں بطور جونئیر افسر فرائض سرانجام دیتے ہوئے داد بدمعاشی دے رہے تھے وہ نوے کی دہائی میں سنئیر تھے۔ حکومتیں بنا اور گرا رہے تھے۔ اگر جونئیرز کی تین یار چار نسلیں ہمارے سامنے سنئیر ہوکر بدمعاش ہوگئیں تو پھر ہم آج کیسے مان لیں کہ آج کے جونئیر افسران بہت اچھے ہیں؟ آپ کی کونسی حجت کونسی دلیل پر ایمان لے آئیں؟ “ ٹرسٹ می برو “ والی ؟
جونئیر افسر اچھے ہیں یا برے اس کا فیصلہ کسی کیپٹن منصور کسی میجر عبداللہ کسی کرنل مبشر کی ذات پرکھنے سے نہیں ہوسکتا۔ ایک آدمی برا بھی ہوسکتا ہے۔ ایک آدمی اچھا بھی ہوسکتا ہے۔ بحیثیت مجموعی یہ ادارہ برے افسران پر مشتمل ہے۔ ان کا رویہ پچھلے ستتر سال میں نہیں بدلا۔ انکی سوچ یا اپروچ بھی نہیں بدلی۔ کسی ایک شخص کے ہٹ جانے سے فوج کا رویہ یا سوچ بدلنی ہوتی تو ایوب خان ، یحیی خان ، ضیاءالحق اور مشرف کے جانے سے بدل جاتی۔ یہ سوچ مٹانی ہے۔ اسی میں پاکستانیوں کی فلاح ہے۔
---------------------------------------------------------------------------------------------------------------
-اگر سپاہی یا جونیئر فوجی افسران فوجی جرنیلوں کے خلاف بغاوت نہیں کر سکتے تو کم از کم غیر قانونی احکامات پر عمل کرنے سے انکار کر دینا چاہیے۔ نوکری سے استعفیٰ دیں، اپنا گھر تبدیل کریں اور نئی جگہ پر چلے جائیں۔-نوکری کا بہانہ قبول نہیں-ڈاکو بھی اپنے گھر والوں کا پیٹ پالنے کے لیے جرائم کرتے ہیں۔روزِمحشر ہر انسان سے اُسکے اعمال کا پوچھا جائے گا کہ تمہیں حکم ملا تھا ظلم کرنے کا تم انکار کر دیتے تو جواب دیں گے کہ پلاٹ، پنشن اور فلیٹ ملے ریٹائرمنٹ پہ- اللّࣿہ ان پہ عذاب نازل کرے گا ان شاء اللہ
قرآن میں ظالموں کے بارے میں کئی مقامات پر ذکر ہے کہ انہیں کوئی دوست یا مددگار نہیں ملے گا۔ ایک ایسی ہی آیت **سورۃ البقرہ (2:270)** میں ہے:
"اور جو لوگ ظلم کرتے ہیں، ان کے لیے نہ کوئی مددگار ہو گا اور نہ کوئی حمایتی۔"
یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ جو لوگ ظلم اور زیادتی کرتے ہیں، ان کے لیے کوئی حمایت یا مدد میسر نہیں ہوگی۔
فوج کے لوگوں کے لیے مخلصانہ پیغام- سپاہیوں کو چاہیے کہ وہ جرنیلوں سے کارروائیوں میں حصہ لینے کا مطالبہ کریں، وہ بھی اپنی جان کو خطرے میں ڈالیں-خالد بن ولید رضي الله ﺗﻌﺎﻟﯽٰ عنه، صلاح الدین ایوبی رحمة الله عليه جیسے حقیقی اسلامی جرنیل اپنی چھاؤنیوں میں نہیں چھپے تھے۔ وہ محاذ سے لڑائیوں کی قیادت کرتے ہیں۔ اور آپ دیکھیں گے کہ زیادہ تر کارروائیاں رک جائیں گی۔
دوسری بات یہ ہے کہ اگر اللہ 24 کروڑ لوگوں کو رزق دے سکتا ہے تو یقیناً وہ آپ کا انتظام کرے گا۔ دنیاوی فائدے کے لیے اپنی دنیا اور آخرت کو خراب نہ کریں۔9 مئی 2023 کو فوجیوں نے نہتے پاکستانیوں پر سیدھی گولیاں چلائیں اور 100 سے زائد زخمی اور 25 کے قریب شہید ہوئے۔ کیا فوجی سمجھتے ہیں کہ وہ اللہ کی عدالت میں اس کارروائی کے لیے جوابدہ نہیں ہوں گے؟ تمام سرکاری عمارتیں عوام کے پیسوں سے چلتی ہیں اور پاکستان کے آئین کے مطابق عوام کو ہر جگہ احتجاج کا حق حاصل ہے۔
اگر آپ فوج میں کسی کو جانتے ہیں تو اس پیغام کو کاپی پیسٹ اور ان کے ساتھ شئیر کری