گرفتار بلوچ خواتین کی رہائی تک دھرنا جاری رہے گا، سردار اختر مینگل

30123037e039018.png

بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے اعلان کیا ہے کہ جب تک گرفتار بلوچ خواتین کو رہا نہیں کیا جاتا، پارٹی کا دھرنا جاری رہے گا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر رہنماؤں کی گرفتاریوں اور دھرنے پر پولیس کے کریک ڈاؤن کے خلاف سردار اختر مینگل نے وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا۔ تاہم، کوئٹہ انتظامیہ نے بی این پی (مینگل) کو جلسہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔

https://twitter.com/x/status/1906304906207605066
جمعہ کی صبح تقریباً 9 بجے، مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے مظاہرین اور موٹر سائیکل سواروں نے اختر مینگل کے آبائی قصبے وڈھ سے کوئٹہ کی طرف سفر شروع کیا۔ ہفتے کے روز بی این پی (مینگل) نے دعویٰ کیا کہ مستونگ کے قریب پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے پارٹی کے 250 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔

لانگ مارچ کے دوران سردار اختر مینگل اور پارٹی کے دیگر کارکن مستونگ کے علاقے لک پاس میں ہونے والے خودکش حملے میں محفوظ رہے۔ واقعے کے بعد سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی، جبکہ اختر مینگل اور ان کے ساتھیوں نے اپنے مارچ کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

ہفتہ کی شام بلوچستان حکومت کے ایک وفد نے، جس میں ظہور احمد بلیدی، بخت محمد کاکڑ اور سردار نور احمد بنگلزئی شامل تھے، مستونگ میں دھرنے کے مقام پر بی این پی (مینگل) کی قیادت سے ملاقات کی۔ مذاکرات میں دھرنے کے شرکاء کی نمائندگی سردار اختر مینگل، نواب محمد خان شاہوانی، ساجد ترین اور دیگر رہنماؤں نے کی۔

بات چیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ حکومتی وفد نے مذاکرات میں تعاون کی پیشکش کی اور راستہ نکالنے کی بات کی، لیکن بی این پی قیادت نے واضح کر دیا کہ وہ کوئٹہ کی طرف مارچ کرنا چاہتے ہیں اور ان کا واحد مطالبہ گرفتار خواتین کی رہائی ہے۔

سردار اختر مینگل نے حکومتی وفد کو بتایا کہ اگر انہیں کوئٹہ جانے کی اجازت نہ دی گئی تو وہ مستونگ میں غیر معینہ مدت تک دھرنا دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دھرنا اسی وقت ختم ہوگا جب گرفتار بلوچ خواتین کو رہا کیا جائے گا۔
 

Back
Top