
افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے کے بعد سکیورٹی اداروں کی طرف سے گرفتار کیے گئے روح اللہ نامی خارجی خودکش بمبار کا ویڈیو بیان منظرعام پر آگیا ہے۔
خارجی دہشت گرد روح اللہ کا اپنے ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ میں پچھلے ایک سال سے افغانستان کے صوبے دانگام کے ایک گائوں طورطم میں واقع مدرسے ترتیل القرآن میں طالبعلم تھا جہاں پر خودکش بم دھماکے کرنے کی تربیت دی جاتی ہے اور میں نے 10 دنوں تک خودکش بمبار بننے کی تربیت حاصل کی تھی۔
خارجی دہشتگرد کا کہنا تھا کہ ترتیل القرآن مدرسے میں مولوی صبغت اللہ کے ساتھ ذاکر اور فاروق خودکش بم دھماکے دینے کی تربیت دیتے ہیں، مجھے جب وہاں سے روانہ کیا گیا تو 2 دن پہلے مجھے بازوئوں پر انجکشن لگائے گئے جس کے بعد مجھے پتہ نہیں چلتا تھا کہ اردگرد کیا ہو رہا ہے؟ خودکش بمبار بننے کی تربیت دینے کے بعد ہم 4 لوگوں کو سبز رنگ کی گاڑی میں بٹھا کر ضلع ناری کے گائوں باتش کی طرف روانہ کیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1830968825820676114
دہشتگرد روح اللہ نے بتایا کہ ہم نے باتش کے علاقے میں ایک رات گزاری اور پھر وہاں سے افغان بارڈر کی طرف سفر کر دیا جہاں پر ایک مقام پر پہنچ کر ہمیں سرحد پار کروانے کے لیے وہاں پر موجود جواد نامی شخص کے حوالے کر دیا گیا۔ افغانستان سے بارڈر پار کروانے کے بعد پاکستان میں داخل ہوئے تو ہم سب کو جواد نے سجاد کے حوالے کر دیا۔
دہشتگرد روح اللہ نے بتایا کہ پاکتان میں پہنچ کر سجاد نے عابد اور ساجد نامی 2 خودکش بمباروں کو ہم سے الگ کر دیا اور سجاد مجھے لے کر مسجد میں آ گیا جہاں پر میں نے وہ رات گزاری۔ سجاد نے مجھے ہدایت دی تھی کہ میں اور سلیمان اسے ایک پل پر ملوں، 1 گھنٹے کا سفر طے کرنے کے بعد ہم سرنگ پر پہنچے جہاں سے میں اور سلمان الگ الگ ہو گئے۔
دہشت گرد کا کہنا تھا کہ سرنگ سے پاس پہنچ کر مجھے ایک ٹرک میں سوار ہونے کا کہا گیا، ٹرک میں سوار ہونے کے بعد سکیورٹی فورسز نے مجھے گرفتار کر لیا۔ سلیمان نے مجھے کہا تھا کہ سرنگ کراس کر کے دوبندو دیر میںجمیل نامی شخص ملے گا جو ٹرک چلاتا ہے وہی تمہیں خودکش جیکٹ دے گا اور یہ بھی بتائے گا کہ کنٹونمنٹ میں حملہ کس طرح سے کرنا ہے؟
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/14bomberrooheleulaljsjs.png