حکومت نے عوام کو مہنگائی کے دلدل میں دھنسا دیا، ایک کے بعد ایک اشیائے ضروریہ کی قیمت میں ریکارڈ اضافے نے عوام کی زندگی مشکل سے مشکل تر کردی ہے، چینی کی قیمت میں مزید اضافے نے سمجھو عوام کا منہ کڑوا کردی ہے، اب لگتا ہے میٹھا بھی بغیر چینی کے ہی بنانا پڑے گا،حکومت کے بار بار نوٹس لینے کے دعوے دھرے رہ گئے،شوگر مافیا کا دھندا عروج پر ہے۔
جی ہاں حکومت نے چینی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کی مشکلات بڑھاکر شوگر ملز مالکان کو خوشی سے نہال کردیا،مہنگی چینی کی فروخت کرکے حکومت شوگر ملز مالکان کو 265 ارب روپے کا اضافی فائدہ دے چکی ہے،صرف رواں سال کے پہلے 10 ماہ میں شوگر ملز مالکان 67 ارب روپے کا اضافی منافع کماچکے ہیں،عوام کی جیبیں خالی کرکے مالکان کی جیبیں بھر دی گئیں۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ میں شوگر کمیشن کی رپورٹ اور حکومتی اعداد و شمار کے ساتھ حکومت کی عوام دشمن پالیسز کو بے نقاب کردیا گیا ہے،میزبان کی جانب سے پروگرام میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق حکومت نے دوہرامعیار اپناتے ہوئے ایک طرف مہنگائی کا نوٹس لینے کے بیانات دے کر عوام کو بے وقوف بنایا، دوسری جانب چینی کی قیمت میں من مانہ اضافہ کیا گیا، جبکہ حکومت بارہا کہتی رہی کہ کسان کو فائدہ پہنچایا جائے گا۔
ملک میں چینی کی فی کلو قیمت ریکارڈ 150 روپے تک جاپہنچی، عوام ریٹیل میں مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں، ہول سیل قیمت ایک سو تنتالیس روپے ہے، چینی کا ایکس مل ریٹ ایک سو بیالیس روپے فی کلو ہوگیا،اس ریٹ میں بارہ رورپے اضافہ جبکہ دو ہفتے میں چینی کی قیمت میں چوالیس روپے اضافہ ہوا ہے،حکومت اس سے پہلے درآمدی چینی کا ٹینڈر تین بار منسوخ کر چکی ہے، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹینڈر مہنگی ترین بولی کے باعث منسوخ کیا گیا۔
ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی قیمت میں ہوشربا اضافہ ہوچکا ہے، پشاور میں ایک سو پینتالیس، اسلام آباد اور لاہور میں ایک سو چالیس روپے کلو ہوگئی، قیمت بڑھنے کا الزام کرشنگ پر دھرا جارہاہے،کرشنگ کے بعد چینی کی قیمت پچیاسی یا نوے روپے تک آجائے گی،عوام کو مہنگائی کا یہ جھٹکا یہیں نہیں رکا، حکومت رات کی تاریکی میں عوام پر پیٹرول بم بھی گرادیا ہے۔
پیٹرول آٹھ روپے تین پیسے مہنگا کردیا گیا ہے، پیٹرول کی نئی قیمت ایک سو پینتالیس روپے بیاسی پیسے مقرر کردی گئی ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل آٹھ روپے چودہ پیسے، لائٹ ڈیزل پانچ روپے باہتر پیسے اور مٹی کا تیل چھہ روپے ستائیس پیسے فی لیٹر مہنگا کردیا گیا ہے، عوام دہائی دے رہے ہیں، کہتے ہیں جائیں تو جائیں کہاں۔
جی ہاں حکومت نے چینی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کی مشکلات بڑھاکر شوگر ملز مالکان کو خوشی سے نہال کردیا،مہنگی چینی کی فروخت کرکے حکومت شوگر ملز مالکان کو 265 ارب روپے کا اضافی فائدہ دے چکی ہے،صرف رواں سال کے پہلے 10 ماہ میں شوگر ملز مالکان 67 ارب روپے کا اضافی منافع کماچکے ہیں،عوام کی جیبیں خالی کرکے مالکان کی جیبیں بھر دی گئیں۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ میں شوگر کمیشن کی رپورٹ اور حکومتی اعداد و شمار کے ساتھ حکومت کی عوام دشمن پالیسز کو بے نقاب کردیا گیا ہے،میزبان کی جانب سے پروگرام میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق حکومت نے دوہرامعیار اپناتے ہوئے ایک طرف مہنگائی کا نوٹس لینے کے بیانات دے کر عوام کو بے وقوف بنایا، دوسری جانب چینی کی قیمت میں من مانہ اضافہ کیا گیا، جبکہ حکومت بارہا کہتی رہی کہ کسان کو فائدہ پہنچایا جائے گا۔
ملک میں چینی کی فی کلو قیمت ریکارڈ 150 روپے تک جاپہنچی، عوام ریٹیل میں مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں، ہول سیل قیمت ایک سو تنتالیس روپے ہے، چینی کا ایکس مل ریٹ ایک سو بیالیس روپے فی کلو ہوگیا،اس ریٹ میں بارہ رورپے اضافہ جبکہ دو ہفتے میں چینی کی قیمت میں چوالیس روپے اضافہ ہوا ہے،حکومت اس سے پہلے درآمدی چینی کا ٹینڈر تین بار منسوخ کر چکی ہے، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹینڈر مہنگی ترین بولی کے باعث منسوخ کیا گیا۔
ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی قیمت میں ہوشربا اضافہ ہوچکا ہے، پشاور میں ایک سو پینتالیس، اسلام آباد اور لاہور میں ایک سو چالیس روپے کلو ہوگئی، قیمت بڑھنے کا الزام کرشنگ پر دھرا جارہاہے،کرشنگ کے بعد چینی کی قیمت پچیاسی یا نوے روپے تک آجائے گی،عوام کو مہنگائی کا یہ جھٹکا یہیں نہیں رکا، حکومت رات کی تاریکی میں عوام پر پیٹرول بم بھی گرادیا ہے۔
پیٹرول آٹھ روپے تین پیسے مہنگا کردیا گیا ہے، پیٹرول کی نئی قیمت ایک سو پینتالیس روپے بیاسی پیسے مقرر کردی گئی ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل آٹھ روپے چودہ پیسے، لائٹ ڈیزل پانچ روپے باہتر پیسے اور مٹی کا تیل چھہ روپے ستائیس پیسے فی لیٹر مہنگا کردیا گیا ہے، عوام دہائی دے رہے ہیں، کہتے ہیں جائیں تو جائیں کہاں۔