پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد کھوکھر نے آئندہ سال صرف اپنی ضرورت کی گندم کاشت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گندم کی موجودہ قیمتوں اور حکومتی بے حسی نے کسانوں کو بدترین معاشی حالات سے دوچار کر دیا ہے۔
خالد کھوکھر نے الزام عائد کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے کسانوں سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے۔ ان کے مطابق کسانوں کو کسی پیکیج کی ضرورت نہیں، بلکہ صرف ان کی محنت کا مناسب معاوضہ دیا جائے۔ "گندم کی پیداوار میں نقصان کی وجہ سے آج کسان اپنی بیٹی کی شادی بھی نہیں کر سکتا،" انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں گندم کے کاشتکار ذہنی دباؤ اور مایوسی کا شکار ہیں۔ "ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن وزیراعلیٰ پنجاب بات کرنے کو تیار نہیں،" انہوں نے شکایت کی۔
https://twitter.com/x/status/1914954748685373504
خالد کھوکھر نے بتایا کہ گندم کی پیداواری لاگت 3400 روپے فی من ہے جبکہ اسے صرف 2000 روپے فی من کے حساب سے خریدا جا رہا ہے، جو سراسر ناانصافی ہے۔ "وزیراعلیٰ کی بات پر یقین کرنا کسانوں کی بڑی غلطی ثابت ہوا۔"
انہوں نے حکومت کی زرعی پالیسی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا، "پاکستانی کسان کی کپاس پر 1800 روپے فی من ٹیکس لگایا جا رہا ہے، جبکہ امریکا اور آسٹریلیا کے کسانوں کی کپاس پر کوئی ٹیکس نہیں۔ آخر حکومت کس کی خدمت کر رہی ہے؟"
خالد کھوکھر نے وزیر خوراک سلمیٰ بٹ کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر آپ روٹی کا ریٹ نہیں بڑھنے دیتیں، تو آٹے کی قیمت بھی تو مناسب رکھیں۔ "انڈا دینے والی مرغی کو اگر مار دیا جائے، تو ناشتے کی میز پر کچھ نہیں بچے گا،" انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ محکمہ زراعت یہ واضح کرے کہ گندم پر اصل لاگت کیا آتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ گندم امپورٹ کرکے ڈالر کمائے گئے لیکن اس معاملے کی کوئی انکوائری کیوں نہیں کی گئی۔