
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 2022-23 کے مالی سال کے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 24 سابق ارکان کو نااہل قرار دے دیا ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کے 10 سابق ارکان اور سندھ و بلوچستان اسمبلیوں کے 7، 7 سابق ممبران کو اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے کی پاداش میں نااہل قرار دیا گیا ہے۔ ان ارکان کو کسی بھی عام، ضمنی یا سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لینے سے روکا گیا ہے، جب تک وہ اپنے مالی اثاثوں کی تفصیلات فراہم نہیں کرتے۔
فیصلے کے مطابق، ان سابق ارکان کو 2022-23 کے اثاثوں کے فارم بی تک تفصیلات جمع کرانے کی پابندی ہے اور اسی وقت تک یہ ارکان نااہل رہیں گے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ 34 ارکان کی رکنیت اس صورت میں بحال ہو جائے گی جب وہ اپنے گوشوارے جمع کرائیں گے۔
نااہل ہونے والے ارکان میں قومی اسمبلی کے سابق ارکان جیسے کہ خرم دستگیر، محسن نواز رانجھا، محمد عادل، رانا محمد اسحاق خان، کمال الدین، عصمت اللہ، ثمینہ مطلوب، نصیبہ، شمیم آرا پنہور اور روبینہ عرفان شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، سندھ اسمبلی کے مصطفیٰ جتوئی، عمران علی شاہ، علی غلام، طاہرہ اور بلوچستان اسمبلی کے سابق ارکان جیسے کہ میر سکندر علی، میر محمد اکبر، سردار یار رند، عبدالرشید، عبدالواحد صدیقی، میر حمال اور بی بی شاہینہ بھی نااہل قرار دیے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ کارروائی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ تمام منتخب نمائندگان کے لیے اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانا ضروری ہے، تاکہ شفافیت اور احتساب کو یقینی بنایا جا سکے۔