
پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن کے منصوبے پر کوئی پیشرفت نہ ہوسکی, روس نے پاکستان کیساتھ بات کرنے سے انکار کردیا,10اکتوبرکو روس جانے والے پاکستانی وفد کے ایجنڈے میں طویل المیعاد تیل معاہدہ کے علاوہ گیس پائپ لائن کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل تھا۔
جب پاکستانی وفد نے گیس پائپ لائن کا ذکرکیا تو روسی حکام نے اس معاملے پر بات کرنے سے ہی انکارکردیاذرائع کے مطابق روسی حکام نے پاکستانی وفد کو بتایا کہ گیس پائپ لائن کے معاملے پر پاکستان پہلے اپنے گھرکوٹھیک کرے۔پاکستان اب تک اس منصوبے کے اسٹرکچرمیں چھ بارتبدیلیاں کرچکا ہے۔
مئی 2021ء میں پی ٹی آئی حکومت کے دوران منصوبے پرکام شروع کرنے کا معاہدہ طے پایا جس پراس وقت ماسکو میں تعینات پاکستانی سفیرشفقت علی خان اورروسی وزیرنکولائی شلگی نوف نے دستخط کیے۔لیکن اس معاہدے پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔
جب مسلم لیگ ن کی حکومت آئی تو وزیرتوانائی مصدق ملک نے روس کا دورہ کیا اوربی اوٹی کی بنیاد پر اس منصوبے کو مکمل کرنے پر زوردیا,اس منصوبے کے تحت ساری سرمایہ کاری روس نے کرنا تھی اور25 سال بعد اسے حکومت پاکستان کے سپرد کرنا تھا,حالیہ مذاکرات کے دوران روسی اس قدر خفا تھے کہ انہوں نے اس منصوبے پر بات کرنے سے ہی انکارکردیا ہے۔
گزشتہ سال روسی نائب وزیراعظم الیگزینڈر نوواک کا کہنا تھا کہ طویل مدتی منصوبے کے تحت پاکستان اور افغانستان کو وسط ایشیا یا ایران کے ذریعے قدرتی گیس فراہم کر سکتے ہیں,یورپ کو Yamal-E پائپ لائن کے ذریعے گیس بحال کرنے کے لیے تیار ہیں، اس پائپ لائن کو سیاسی وجوہات کی بنا پر روکا گیا، روس ترکیہ میں قائم مرکز کے ذریعے اضافی گیس سپلائی پر بات چیت کر رہا ہے
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/rusiash1i1h3413.jpg