سابق رکن قومی اسمبلی ملک عبدالقیوم بھی اسی علاقے کے رہنے والے ہیں۔ انھوں نے اس دھماکے کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ ’یہ لوگ مزدوری کرنے گئے تھے۔ مزدوری بھی کسی نجی بندے کی نہیں حکومت والوں کا کوئی کام تھا۔ کیا کام تھا، یہ ہمیں نہیں پتا اور ہلاک ہونے والے بچوں کے لواحقین کو بھی نہیں پتا۔ بس مزدوی کرنے گئے تھے، وہاں پر ہلاک ہو گئے۔‘
ملک عبدالقیوم کہتے ہیں کہ ’شروع میں تو ہمیں نہیں پتا تھا کہ کیا ہوا ہے۔۔۔ میڈیا کے ذریعے پتا چلا کہ یہ دھماکہ تھا۔ شوال کا علاقہ ہائی سکیورٹی زون ہے۔ وہاں چڑیا بھی پر نہیں مار سکتی تو دھماکہ کیسے ہو گیا، یہ جاننا مزدوروں کے لواحقین کا حق ہے۔‘
شمالی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر ریحان خٹک نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ فوج کی ایک زیرِ تعمیر پوسٹ پر کام جاری تھا کہ اس دوران مزدوروں کو لے جانے والی ایک گاڑی میں آئی ای ڈی دھماکہ ہوا۔ کسی بھی گروہ نے تاحال اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
ملک عبدالقیوم کہتے ہیں کہ ’شروع میں تو ہمیں نہیں پتا تھا کہ کیا ہوا ہے۔۔۔ میڈیا کے ذریعے پتا چلا کہ یہ دھماکہ تھا۔ شوال کا علاقہ ہائی سکیورٹی زون ہے۔ وہاں چڑیا بھی پر نہیں مار سکتی تو دھماکہ کیسے ہو گیا، یہ جاننا مزدوروں کے لواحقین کا حق ہے۔‘
شمالی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر ریحان خٹک نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ فوج کی ایک زیرِ تعمیر پوسٹ پر کام جاری تھا کہ اس دوران مزدوروں کو لے جانے والی ایک گاڑی میں آئی ای ڈی دھماکہ ہوا۔ کسی بھی گروہ نے تاحال اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
شمالی وزیرستان: شوال میں دھماکہ جس نے ایک باپ کو اپنے تین بیٹوں سے محروم کر دیا - BBC News اردو
صوبہ خیبر پختونخوا میں شمالی وزیرستان کی تحصیل شوال میں حکام کے مطابق سنیچر کی شب دہشت گردوں نے ایک گاڑی کو بارودی مواد سے اُڑایا جس کے نتیجے میں 11 مزدور ہلاک ہوئے، جن میں سے نو کا تعلق سپین کمر سے ہے۔
www.bbc.com