ملک بھر میں سائبر کرائم میں روزبروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے تو دوسری طرف سائبر کرائم کے خاتمہ کیلئے بنائے گئے ادارے کے افسران سائبر کرائم کا خاتمہ کرنے کے بجائے اپنی درخواست لے کر آنے والی خواتین کو ہی ہراساں کرنے میں ملوث نکلے۔
چودھری حشمت دین نے سائبر کرائم کے ایک افسر ڈاکٹر رضوان صابر کی تصویر اور ایک خاتون کی ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم لاہور کو لکھی جانے والی درخواست شیئر کرتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین سے اپیل کی کہ اس لڑکی کی آواز بنیں۔
سائبر کرائم کی شکار لڑکی نے ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم کو اپنی درخواست دیتے ہوئے لکھا کہ میں آج سے 2 ہفتے پہلے اپنی درخواست لے کر سائبر کرائم لاہور میں اپنی شکایت لے کر کے ڈاکٹر رضوان صابر کے دفتر میں گئی تھی۔ ڈاکٹر رضوان صابر نے مجھ سے میرا مسئلہ پوچھا جس پر میں نے انہیں بتایا کہ ایک شخص مجھے بلیک میل کر رہا ہے۔
میں نے انہیں بتایا کہ وہ شخص مجھے بلیک میل کرنے کے ساتھ ساتھ دھمکیاں دے رہا ہے کہ اگر اس کی بات نہ مانی تو وہ میری نازیبا تصاویر اور ڈیٹا سوشل میڈیا پر وائرل کر دے گا ۔ میں نے اپنے موبائل میں موجود اس شخص کے پیغامات اور وائس ریکارڈ بھی دکھائی مگر انہوں نے کہا کہ اس بنا پر کوئی کیس نہیں ہو گا نہ ہی کوئی مجھے یہاں سنے گا۔
ڈاکٹر رضوان صابر نے مجھے اپنا فون نمبر دیتے ہوئے کہا کہ دفتر کے بعد میں جم خانہ جاتا ہوں جہاں میرے پاس کمرہ بھی ہے، جم کرنے کے بعد ڈنر کرتا ہوں آپ وہاں آ جائیں مجھے اپنا مسئلہ بتائیں تو میں کسی ایس پی سے بات کروں گا۔ اگلے دن بھی آنے پر یہی کہا گیا، آج ان کی وجہ سے میرا سارا ڈیٹا وائرل ہو گیا ہے، میری نازیبا تصاویر اور بھی وائرل ہو گئی ہیں اگر مجھے وہ صحیح گائیڈ کرتے تو اتنا ذلیل نہ ہونا پڑتا۔
چودھری حشمت نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف، وزیر داخلہ محسن نقوی، ڈی جی ایف آئی اے کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا: سائبر کرائم کا شکار لڑکی اپنے ویڈیو لیکس ہونے سے بچانے کے لیے ہمارے سائبر محافظ ڈاکٹر رضوان صابر کے پاس گئی تو اس کو جم خانہ کا ایڈریس اور ڈنر کا ٹائم دے دیا ! اس لڑکی کا سارا ڈیٹا فوٹوز ویڈیو لیک ہو گئیں اس کی آواز بنیں تاکہ اور اس طرح کی بچیاں بچ جائیں! اعلیٰ حکام سے گزارش ہے کہ اس کیس کو ضرور دیکھیں اور ان ڈاکٹر رضوان صابر سے ان کے جم خانہ جا کر ہی ملیں، وہ بیچاری تو وائرل ہو گئی اس کو بھی وائرل کریں!