
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایک شدید بیان دیتے ہوئے فوجی قیادت کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 7 لاکھ فوج 10 ہزار طالبان کے خلاف کامیاب کیوں نہیں ہو رہی؟ انہوں نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو جیل میں ڈالنے کا مطالبہ کیا۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات کے بعد یہاں تقاریر سنی گئیں، لیکن حل پیش نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشن بلوچستان کے مسئلے کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے سابق وزیر اعظم بےنظیر بھٹو کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بھی تقاریر ہوئی تھیں، لیکن کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ علی وزیر آج بھی سکھر جیل میں کیوں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اگر حالات ایسے ہی ٹھیک ہونے ہوتے تو اب تک ٹھیک ہو چکے ہوتے۔ انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مشینری لگی ہوئی ہے کہ پی ٹی آئی نے دہشت گردوں کے حق میں ٹوئٹ کیے ہیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ قمر جاوید باجوہ خوشی سے آزاد گھوم رہے ہیں، جبکہ انہوں نے کشمیر کا سودا کیا اور فیض حمید کے ذریعے لوگوں کو جیلوں میں ڈلوایا۔ انہوں نے کہا کہ فیض حمید کو جیل میں ڈالنا اچھا اقدام تھا، لیکن باجوہ کو بھی جیل میں ڈالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو کچھ کرنے کی ہمت نہیں ہے کیونکہ وہ سابق آرمی چیف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کب تک صرف مذمتیں اور قراردادیں پیش کرتے رہیں گے؟ انہوں نے سروسز چیفس کو بلانے اور ان سے سوالات کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ دو ماہ کے لیے پالیسیاں بنائی جاتی ہیں، اور تمام ایجنسیاں سیاستدانوں کو ڈراتی دھمکاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا سودا کرنے پر قمر جاوید باجوہ کو انصاف کے کٹہرے میں کیوں نہیں لایا جاتا؟ جرنیلوں کے اثاثوں کی چھان بین کیوں نہیں کی جاتی؟
شیر افضل مروت نے کہا کہ طالبان کو واپس بسانے کی ذمہ داری تمام سیاسی جماعتوں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیض حمید کے ساتھ قمر جاوید باجوہ کو بھی جیل میں ڈالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک صوبوں کو ان کے حقوق نہیں دیے جائیں گے، دہشت گردی ہوتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے طویل مدتی پالیسی بنانی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کو اداروں کی ناکامی کی وجہ سے ان اداروں سے نفرت ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو ان کے عزیزوں کی لاشیں بھی نہیں دی جاتیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک عوام فوج کے پیچھے کھڑی نہیں ہوگی، فوج جنگ نہیں جیت سکتی۔ انہوں نے کہا کہ تمام اداروں کو آئین اور قانون کا احترام کرنا چاہیے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پالیسی فوج نہیں، بلکہ اس ایوان کو بنانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی فوج نہیں، بلکہ اس ایوان کو بنانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ضرب عضب اور ردالفساد سے ہم نے کچھ حاصل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوئی دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں جیتے۔
انہوں نے کہا کہ ہر اسٹیبلشمنٹ نئی پالیسی لاتی ہے، کبھی گڈ طالبان بن جاتے ہیں اور کبھی بیڈ طالبان۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہتھیار اٹھانے والے کہہ رہے ہیں کہ اپنے پیاروں کی ہڈیاں تو دیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ سروسز چیفس کو بلایا جائے اور انہیں کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ تنگ آ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر جنگ فوج نے جیتنی ہوتی تو اب تک جیت چکے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ اس بار پالیسی اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر نہ چھوڑی جائے، بلکہ اس ملک کی پالیسی اس ایوان پر چھوڑی جائے۔
انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی، داخلہ پالیسی اور افغانستان سے متعلق پالیسیاں وہ بناتے ہیں، اور آپ کو کہہ دیتے ہیں کہ آپ وزیر ہو اور آپ پھدکتے رہتے ہو۔
بعد ازاں، پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ انہوں نے اسمبلی میں دل کی باتیں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 24 سال ہو گئے ہیں، پاکستانی مر رہے ہیں، بے گناہ لوگ مر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ کو ختم کرنا ہے، بڑھانا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی یہ جنگ افواجِ پاکستان کی جنگ نہیں ہے، بلکہ پورے پاکستان کی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے لوگ اتنے پریشان نہیں ہوں گے، کیونکہ اس وقت کے پی اور بلوچستان میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب انسان اتنا گر جائے کہ اے پی ایس کے بچوں کو مارنا جذبہ ہو تو یہ سفاکیت کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے اس وقت قلعہ قمع کیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اختر مینگل اس ایوان سے مستعفی ہو گئے، اور علی وزیر کا خاندان طالبان نے مار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سوچ رہے ہیں کہ فوجی شہید ہو گئے ہیں، ہمارا کیا؟ انہوں نے کہا کہ یہ جنگ آپ کے گھر تک پہنچنے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسی جیت ہے جس میں لوگ مر رہے ہیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ انہوں نے آج تجویز دی ہے کہ پاکستانی قوم جنگ میں فوج کے ساتھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایک پالیسی بنائی جائے جس میں واپسی کا راستہ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہفتہ وار پالیسی ملک کی سلامتی کے لیے مثبت ثابت نہیں ہوگی۔
https://twitter.com/x/status/1900107921695953381
Last edited by a moderator: