
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی) اور حکومتی کمیٹی کے درمیان حالیہ مذاکراتی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، جس میں پی پی کے رہنما نے واضح کیا کہ ”ہمارے ساتھ سنگین مذاق کیا جا رہا ہے۔“
معلومات کے مطابق، پی پی رہنما نے حکومتی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”ہمیں کمیٹی کمیٹی کے کھیل میں نہ لائیں، حکومت کو یہ واضح کرنا چاہئے کہ وہ کیا ثابت کرنا چاہتی ہے؟ پیپلز پارٹی مذاق کے موڈ میں بالکل نہیں ہے۔“
پی پی رہنما نے مزید کہا کہ ”کیا حکومت پیپلز پارٹی کے بغیر اپنے معاملات چلا سکتی ہے؟“ جس پر حکومت کے وفد نے جواب دیا کہ ”پنجاب میں پیپلز پارٹی کے بغیر حکومت چلانا ممکن نہیں۔“ اس پر پی پی رہنما نے استفسار کیا کہ اگر حکومت چل نہیں سکتی تو پھر ہمیں تنگ نہ کرے، ورنہ پیپلز پارٹی اگر ایکشن میں آئی تو حکومت کے لئے مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، یہ اجلاس ایک گھنٹہ سے زیادہ جاری رہا اور اس دوران پیپلز پارٹی نے حکومت کو سخت جملوں سے آڑے ہاتھوں لیا۔ اس اجلاس میں اسحاق ڈار اور راجہ پرویز اشرف نے اہم نکات نوٹ کئے، جبکہ دونوں فریقین نے ملاقات کے منٹس لینے پر اتفاق کیا۔
اجلاس کے دوران، وزیر اعلیٰ سندھ اور بلوچستان نے ترقیاتی فنڈز کے اجرا میں تاخیر کا مسئلہ اٹھایا اور پی پی نے ریلیز میں حائل رکاوٹوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
پی پی وفد نے عالمی اداروں میں تعیناتیوں میں نظر انداز کرنے پر بھی شدید نالانی کا اظہار کیا، اور کہا کہ وفاقی حکومت ان کی مشاورت کے بغیر فیصلے کر رہی ہے۔
اجلاس میں گورنر پنجاب نے صوبے میں تعیناتیوں کی عدم معلومات پر بھی شکایت کی، جبکہ گورنر کے پی نے وعدوں کی عدم تکمیل پر گفتگو کی۔
پی پی وفد نے کہا کہ معاہدہ ہو چکا ہے، اس لئے دوبارہ مذاکرات کی ضرورت سمجھ سے بالاتر ہے۔ حکومتی وفد نے وعدہ کیا کہ ان کے تحفظات دور کئے جائیں گے، مگر پیپلز پارٹی نے فوری عمل درآمد کا مطالبہ جاری رکھا۔ اس صورتحال میں دونوں طرف کی کشیدگی بڑھنے کے امکانات موجود ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/HNnn5X7/PPP-PMLN.jpg