ہمیں برہنہ رقص کرنے کی اجازت دی جائے، سٹیج رقاصاؤں کی استدعا۔

no_handle_

MPA (400+ posts)
سٹیج اداکارائیں شائیقین کی کم ہوتی تعداد کو لے کر پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر قانون ہمیں برہنہ رقص کرنے کی اجازت دےدے تو تھیٹروں پر ایک بار پھر کھڑکی توڑ رش پڑ سکتا ہے۔

ایک زمانے میں سہیل احمد، مستانہ، امان اللہ، ببو برال، جواد وسیم، عابد خان وغیرہ سٹیج کی دنیا پر راج کیا کرتے تھے۔ ڈرامے میں کہانی اور مزاح کا بھرپور امتزاج پایا جاتا تھا۔

پھر ان کی جگہ جھلملاتی رقاصاؤں نے لے لی۔ انہوں نے آہستہ آہستہ قانونی لکیر کے ساتھ کھیلنا شروع کر دیا۔ کبھی جھک جھک کر ترازوؤں کو للکارا جاتا تو کبھی دخول و خروج کے کواڑ لہرائے جاتے۔ آخر قانون کی ڈانگ حرکت میں آ گئی اور نمائش کی حدود و قیود مقرر کر دی گئیں۔

اب سٹیج اداکارائیں مکمل برہنگی کے ساتھ رقص کی اجازات لینے پر مصر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹیوں میں جب وہ کھل کر اپنے فن کا مظاہرہ کر سکتی ہیں تو پھر سٹیج پر بھی انہیں اپنے کپڑے اتار کر ناچنے کی آزادی ہونی چاہیئے۔ اداکاراؤں نے انتظامیہ کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر عدالت سے رجوع کرنے کا بھی اعلان کیا۔

قانونی ماہرین اداکاراؤں کی اس اپیل پر زیادہ پر امید نہیں ہے۔ ان کے خیال میں عدالت میں اس مطالبہ کی کچھ داد رسی نہیں ہو سکے گی کیوں کہ پاکستان میں کھلے عام ننگے ہو کر ناچنے کی اجازت صرف پاک فوج کو حاصل ہے۔
 

samkhan

Chief Minister (5k+ posts)
324424788_1852824671764731_6507676022208168410_n.jpg
 

Ontarianpakistani

Senator (1k+ posts)
سٹیج اداکارائیں شائیقین کی کم ہوتی تعداد کو لے کر پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر قانون ہمیں برہنہ رقص کرنے کی اجازت دےدے تو تھیٹروں پر ایک بار پھر کھڑکی توڑ رش پڑ سکتا ہے۔

ایک زمانے میں سہیل احمد، مستانہ، امان اللہ، ببو برال، جواد وسیم، عابد خان وغیرہ سٹیج کی دنیا پر راج کیا کرتے تھے۔ ڈرامے میں کہانی اور مزاح کا بھرپور امتزاج پایا جاتا تھا۔

پھر ان کی جگہ جھلملاتی رقاصاؤں نے لے لی۔ انہوں نے آہستہ آہستہ قانونی لکیر کے ساتھ کھیلنا شروع کر دیا۔ کبھی جھک جھک کر ترازوؤں کو للکارا جاتا تو کبھی دخول و خروج کے کواڑ لہرائے جاتے۔ آخر قانون کی ڈانگ حرکت میں آ گئی اور نمائش کی حدود و قیود مقرر کر دی گئیں۔

اب سٹیج اداکارائیں مکمل برہنگی کے ساتھ رقص کی اجازات لینے پر مصر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹیوں میں جب وہ کھل کر اپنے فن کا مظاہرہ کر سکتی ہیں تو پھر سٹیج پر بھی انہیں اپنے کپڑے اتار کر ناچنے کی آزادی ہونی چاہیئے۔ اداکاراؤں نے انتظامیہ کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر عدالت سے رجوع کرنے کا بھی اعلان کیا۔

قانونی ماہرین اداکاراؤں کی اس اپیل پر زیادہ پر امید نہیں ہے۔ ان کے خیال میں عدالت میں اس مطالبہ کی کچھ داد رسی نہیں ہو سکے گی کیوں کہ پاکستان میں کھلے عام ننگے ہو کر ناچنے کی اجازت صرف پاک فوج کو حاصل ہے۔
kyun nahin ho sake gi? Aala Adliya to khud barhana ho ker naach rahi hai kisi ko kaise rok sakti hai? Dancers ko sirf aik halfia bayan deena ho ga ke unka tilt PTI ki taraf nahin balke PDM ki taraf hai.
 

A Abbasi

Moderator
Staff member
سٹیج اداکارائیں شائیقین کی کم ہوتی تعداد کو لے کر پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر قانون ہمیں برہنہ رقص کرنے کی اجازت دےدے تو تھیٹروں پر ایک بار پھر کھڑکی توڑ رش پڑ سکتا ہے۔

ایک زمانے میں سہیل احمد، مستانہ، امان اللہ، ببو برال، جواد وسیم، عابد خان وغیرہ سٹیج کی دنیا پر راج کیا کرتے تھے۔ ڈرامے میں کہانی اور مزاح کا بھرپور امتزاج پایا جاتا تھا۔

پھر ان کی جگہ جھلملاتی رقاصاؤں نے لے لی۔ انہوں نے آہستہ آہستہ قانونی لکیر کے ساتھ کھیلنا شروع کر دیا۔ کبھی جھک جھک کر ترازوؤں کو للکارا جاتا تو کبھی دخول و خروج کے کواڑ لہرائے جاتے۔ آخر قانون کی ڈانگ حرکت میں آ گئی اور نمائش کی حدود و قیود مقرر کر دی گئیں۔

اب سٹیج اداکارائیں مکمل برہنگی کے ساتھ رقص کی اجازات لینے پر مصر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹیوں میں جب وہ کھل کر اپنے فن کا مظاہرہ کر سکتی ہیں تو پھر سٹیج پر بھی انہیں اپنے کپڑے اتار کر ناچنے کی آزادی ہونی چاہیئے۔ اداکاراؤں نے انتظامیہ کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر عدالت سے رجوع کرنے کا بھی اعلان کیا۔

قانونی ماہرین اداکاراؤں کی اس اپیل پر زیادہ پر امید نہیں ہے۔ ان کے خیال میں عدالت میں اس مطالبہ کی کچھ داد رسی نہیں ہو سکے گی کیوں کہ پاکستان میں کھلے عام ننگے ہو کر ناچنے کی اجازت صرف پاک فوج کو حاصل ہے۔
add news source or it'll be deleted. thanks
 
سٹیج اداکارائیں شائیقین کی کم ہوتی تعداد کو لے کر پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر قانون ہمیں برہنہ رقص کرنے کی اجازت دےدے تو تھیٹروں پر ایک بار پھر کھڑکی توڑ رش پڑ سکتا ہے۔

ایک زمانے میں سہیل احمد، مستانہ، امان اللہ، ببو برال، جواد وسیم، عابد خان وغیرہ سٹیج کی دنیا پر راج کیا کرتے تھے۔ ڈرامے میں کہانی اور مزاح کا بھرپور امتزاج پایا جاتا تھا۔

پھر ان کی جگہ جھلملاتی رقاصاؤں نے لے لی۔ انہوں نے آہستہ آہستہ قانونی لکیر کے ساتھ کھیلنا شروع کر دیا۔ کبھی جھک جھک کر ترازوؤں کو للکارا جاتا تو کبھی دخول و خروج کے کواڑ لہرائے جاتے۔ آخر قانون کی ڈانگ حرکت میں آ گئی اور نمائش کی حدود و قیود مقرر کر دی گئیں۔

اب سٹیج اداکارائیں مکمل برہنگی کے ساتھ رقص کی اجازات لینے پر مصر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹیوں میں جب وہ کھل کر اپنے فن کا مظاہرہ کر سکتی ہیں تو پھر سٹیج پر بھی انہیں اپنے کپڑے اتار کر ناچنے کی آزادی ہونی چاہیئے۔ اداکاراؤں نے انتظامیہ کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر عدالت سے رجوع کرنے کا بھی اعلان کیا۔

قانونی ماہرین اداکاراؤں کی اس اپیل پر زیادہ پر امید نہیں ہے۔ ان کے خیال میں عدالت میں اس مطالبہ کی کچھ داد رسی نہیں ہو سکے گی کیوں کہ پاکستان میں کھلے عام ننگے ہو کر ناچنے کی اجازت صرف پاک فوج کو حاصل ہے۔
Bohot alaa!!!