
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس شہزاد ملک کی بیٹی شانزے ملک کے خلاف ہٹ اینڈ رن کیس میں بریت کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دی گئی ہے۔ مدعی مقدمہ نے جوڈیشل مجسٹریٹ عدنان یوسف کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے اسے کالعدم قرار دینے کی درخواست کی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق، یہ مقدمہ 23 ستمبر 2022 کو پیش آنے والے ایک سڑک حادثے سے متعلق ہے، جس میں دو افراد شکیل تنولی اور حسنین علی ہلاک ہو گئے تھے۔ ملزمہ شانزے ملک پر الزام تھا کہ وہ حادثے کے بعد موقع سے فرار ہو گئی تھیں۔ تاہم، 25 فروری کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے شانزے ملک کو اس کیس سے بری کر دیا تھا۔
مدعی کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ کو قانون کے مطابق شانزے ملک کے خلاف مقدمہ چلانے کی ہدایت دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملزمہ پر حادثے میں شہریوں کی ہلاکت کا سنگین الزام ہے، لیکن غیر منصفانہ طور پر انہیں بری کر دیا گیا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ حادثے کے 3 ماہ 15 دن بعد شکایت درج کرائی گئی تھی، جس کی وجہ سے ثبوت اکٹھا کرنے میں مشکلات پیش آئیں۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ باقاعدہ پوسٹ مارٹم رپورٹ پراسیکیوشن کے ریکارڈ میں موجود نہیں تھی، اور لاش کا صرف بیرونی معائنہ کیا گیا تھا۔ عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ میڈیکل افسر نے بیرونی معائنے کے دوران باقاعدہ پوسٹ مارٹم کی ضرورت پر زور دیا تھا، لیکن اس کے باوجود پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ جب پوسٹ مارٹم ہی نہیں ہوا تو ملزمہ کو سزا کیسے دی جا سکتی ہے؟ تاہم، مدعی کا موقف ہے کہ یہ فیصلہ قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کرتا اور اسے کالعدم قرار دیا جانا چاہیے۔
اب اسلام آباد ہائی کورٹ اس اپیل پر سماعت کرے گی اور فیصلہ کرے گی کہ آیا جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا یا اسے کالعدم قرار دیا جائے گا۔ یہ کیس عدالتی نظام میں شفافیت اور انصاف کے تقاضوں پر ایک اہم بحث کا باعث بنا ہوا ہے۔